بازآبادکار ی کی مخالفت کیلئے مختلف علاقوں کے ذمہ داران میٹنگ میں شریک ہوئے ۔کہا :کوئی ایک شخص بھی اپنے علاقے سے دوسری جگہ منتقلی قبول نہیں کرے گا۔
EPAPER
Updated: February 05, 2025, 10:22 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Kurla
بازآبادکار ی کی مخالفت کیلئے مختلف علاقوں کے ذمہ داران میٹنگ میں شریک ہوئے ۔کہا :کوئی ایک شخص بھی اپنے علاقے سے دوسری جگہ منتقلی قبول نہیں کرے گا۔
اڈانی کو پورے شہر میں زمینیں دینے کے خلاف ’ممبئی بچاؤ سمیتی‘ کی جانب سےمنگل کو بعد نماز مغرب کرلا نہرو نگر کے گنیش ہال میں ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں ملنڈ، دھاراوی، مالونی، گوونڈی اور دیگر علاقوں کے اُن ذمہ داران کو مدعو کیا گیا جوحکومت کے فیصلے کے خلاف مہم چلارہے ہیں۔ کرلا میں ہونے والی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ اب یہ کسی ایک علاقے کا نہیں بلکہ ممبئی سطح کا مسئلہ بن گیا ہے، اس لئے ہم سب کوالگ الگ نہیں بلکہ ایک ہوکر لڑنا ہے اور اڈانی کے ذریعے بازآبادکاری کی مخالفت کے ساتھ اپنے علاقوں سے کسی اور علاقے میں منتقل نہ ہونے کاحلف لینا ہے۔
شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے کہاکہ’’ ایک ہوکر آگے بڑھنے میںطاقت میں اضافہ ہوگا اور آوازمیں بھی قوت پیدا ہوگی۔ اس لئے ہمیںیہ لاز م کرنا ہے کہ کسی بھی علاقے میں سروے کیا جائے، زمینیں دی جائیں، ہم یہ محسوس کریں کہ وہ ہمارا مسئلہ ہے اور ہماری زمین لی جارہی ہے تبھی آوازمیںقوت پیدا ہوگی۔‘‘کامریڈ نصیرالحق نے کہاکہ’’ جب تک ہم اپنے اتحاد کو مزید استحکام نہیں بخشیں گے اور شہر ومضافات کے تمام ایسے علاقے جہاں اڈانی کوزمینیں دی گئی ہیں،ایک ہوکر آگے نہیں بڑھیں گے، اس وقت تک ہماری آواز میں وہ قوت پیدا نہیں ہوگی ، جوہم سب کا مقصد ہے۔‘‘
اُلیش گاجا کوش(این سی پی) نے کہاکہ ’’ یہ بہت ضروری ہے کہ سب لوگ مل جل کراس لڑائی کو آگے بڑھائیں۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ مسئلہ ایک ہے ،شکایت ایک ہے اورسب کے سروں پر جو تلوار لٹک رہی ہے، وہ بھی ایک جیسی ہے۔ دھاراوی واسی خود نہیں چاہتے کہ انہیںکسی اورجگہ منتقل کیا جائے، ان کا تو دیرینہ مطالبہ یہی ہے کہ ان کی بازآبادکاری کو دھاراوی ہی میں یقینی بنایا جائے اور ان کو دیئے جانے والے مکانات یا دکانوں کی تفصیل جاری کی جائے۔ جن علاقوں میںدھاراوی واسیو ں کو بھیجنے کی بات ہورہی ہے، وہاں کے لوگ اس کی مخالفت اس لئے کررہے ہیں کہ انفرا اسٹرکچر پر بوجھ پڑےگا، ان کی سہولتیں متاثر ہوں گی اور مستقبل میں مسائل پیدا ہوں گے۔ چونکہ سب کی پریشانی اورمطالبات یکساں ہیں اس لئے ایک ہوکرہی اس لڑائی کو جیتا جاسکتا ہے۔ الگ الگ ہوکر آواز میں وہ قوت پیدا نہیں ہوسکتی۔‘‘
میٹنگ میں کیا طے کیا گیا ؟
میٹنگ میں طے کیا گیا کہ (۱) ۱۶؍فروری کو دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران ان تما م علاقوں میں جہاں اڈانی کو جگہ دی گئی ہے، دورہ کرکے وہاں کے ذمہ داران سےملاقات کریں گے (۲) جلد ہی بڑے پیمانے پرمشترکہ احتجاج کیا جائے گا (۳) نمک سازی والی زمینیں اڈانی کو دینے سے ملنڈ، کانجور مارگ، گھاٹکوپر اور دیگر علاقے بار ش میںزیرآب آجائیں گے ، اسے نمایاں کرنا (۴) مل جل کر اور اپنامسئلہ سمجھ کر لڑائی کو آگے بڑھانا (۵) ہر علاقے کے لوگ ایک دوسرے سے مستقل رابطے میں رہیں تاکہ اڈانی گروپ کی جانب سے کسی بھی پیش رفت پر اس علاقے کےلوگوں کی مدد کی جاسکے۔