ماہرمعالجین کےمطابق پھیپھڑے کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاءکی ٹی بی کی شکایتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ نوجوان بالخصوص خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہورہی ہیں۔ ۲۰۲۰ء میں کوروناسے ملک میں تقریباً ۴؍لاکھ مریضوں کی موت ہوئی تھی جبکہ ٹی بی سےفوت ہونے والوںکی تعداد ۵؍لاکھ تھی۔ حکومت کا ۲۰۲۵ء تک اس مرض کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے
سیوڑی ٹی بی اسپتال میں روزانہ اوسطاً ۱۰؍تا ۱۵؍ مریض علاج کیلئے داخل کئے جاتے ہیں۔ (تصویر:انقلاب)
کووڈ۱۹؍ سے شہر و مضافات میں خوف کا ماحول ہے جس کی روک تھام کیلئے انتظامیہ سرگرم ہے لیکن دیگر بیماریاں بھی ہیں جن کی وجہ سے بھی ہزاروں جانیں جار ہی ہیں ۔ ان میں ٹی بی (تپ دق) بھی شامل ہے۔ حکومت کا ۲۰۲۵ء تک ملک سےٹی بی کو ختم کرنے کامنصوبہ ہے لیکن جو رپورٹ سامنے آرہی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مرض ختم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔ٹی بی کے ماہر معالجین کےمطابق اس کے مریضوں میںاضافہ ہو رہا ہے۔ پھیپھڑے کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاءمیںٹی بی کی شکایتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ نوجوان بالخصوص خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہورہی ہیں۔
ٹی بی کےتعلق سے بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق کوروناسےجنگ کےساتھ بی ایم سی نے ٹی بی کےخلاف بھی اپنی مہم جاری رکھی ہے۔اسی وجہ سے کورونابحران کےدوران مختلف وارڈ سے ۹۷؍ہزار سے زائد عام ٹی بی اور ۹؍ہزار سےزائد ایم ڈی آر ٹی بی کےمریض کی تشخیص کی گئی ہے۔ ان اعداد وشمار کےمطابق ممبئی میںعام ٹی بی کےروزانہ ۱۳۳؍اور ایم ڈی آر ٹی بی کے ۱۳؍مریض مل رہےہیں۔‘‘
بی ایم سی کا محکمہ صحت مارچ ۲۰۲۰ء سے کورونا کی روک تھام میںمصروف ہے ساتھ ہی وہ ٹی بی پراس کی توجہ مرکوز ہے۔ ۲۰۲۰ءمیں کی گئی اسکریننگ میں بی ایم سی کو ٹی بی کے ۴۳؍ ہزار ۴۶۴؍مریض پائے گئے تھے جبکہ اسپتالوںمیں کورونا کے مریضوںکی تعداد زیادہ تھی۔ اس لئے ٹی بی کےمریض تشخیص کیلئے اسپتالوںمیں کم تعداد میں پہنچ رہے تھےلیکن رواں برس میں کورونا کی شکایت میں کمی آنے پر ٹی بی کے مریضوںکی اسکریننگ میں اضافے سے ابھی تک ۵۳؍ہزار ۸۷۷؍ مریض پائے گئے ہیں۔ تشخیص کے بعد ان مریضوں کا علاج شروع کردیا گیا ہے۔
ایڈیشنل میونسپل کمشنر سریش کاکانی نےبتایاکہ ’’مرکزی حکومت نے۲۰۲۵ءتک ملک کو ٹی بی سے پاک کرنےکا ہدف طے کیاہےجس کی وجہ سے کورونا بحران کےدوران بھی بی ایم سی نے ٹی بی کےمریضوں کو تلاش کرنےکی مہم جاری رکھی ۔علاوہ ازیں ٹی بی کا ادھوراعلاج کرنے والوں کو تلاش کرنےکیلئے بھی حال ہی میں ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ ‘‘انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ ٹی بی پر قابو پانے کیلئے ’بی پال‘ دوا کا تجربہ کیاجارہاہے۔ ۱۰۰؍ مریضوں کا علاج بی پال دوا کےذریعے کیا جارہا ہے۔ گوونڈی کے شتابدی اور گھاٹ کوپر کے سرودیہ اسپتال میں ٹی بی کے مریضوں کو یہ دوادی جارہی ہے۔‘‘
بی ایم سی کے ٹی بی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی سربراہ اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی ڈپٹی آفیسر ڈاکٹر پرنیتا ٹیپرے نے بتایا کہ ’’ کووڈبحران بھی بی ا یم سی نے ایم ڈی آر ٹی بی کے ۹؍ ہزار ۱۵؍مریضوںکو اسکریننگ کے ذریعے ڈھونڈ نکالا ۔ ممبئی میں فی الحال ایکس ڈی آر ٹی بی کےمریضوںکی تعداد ۶۰۷؍ ہے۔ امسال ٹی بی ڈے کےموقع پر بی ایم سی نے ۵۴؍ٹی بی یونٹ پر صرف۱۰؍دن میں ۱۷؍لاکھ سےزائد افرادکی اسکریننگ کرکے ۲۴۹؍ جنرل ٹی بی اور ۲۴؍ ایم ڈی آر ٹی بی کےمریضوں کو تلاش کیا۔ ۲۰۲۵ءتک ممبئی کو ٹی بی سے پاک کرنےکیلئے ہم نے اسکریننگ بڑھا نے کے ساتھ اس مرض کی روک تھام کیلئے نئے پروجیکٹ بھی متعارف کرائےہیں۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام میں تیزی لانے کیلئے ہم مرکز ی حکومت سے فنڈ کی بھی مانگ کریں گے۔ کچھ نجی اسپتالوںکےجانچ مراکزمیں دستیاب مشینوں کے ذریعے ۱۴؍دوائیوں کے نتائج کی معلومات ملتی ہیں۔ اس جانچ کیلئے تقریباً ۱۲؍ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ایم ڈی آر ٹی بی کےمریضوں کیلئے یہ ٹیسٹ کروانا ضروری ہوتاہے ۔ میونسپل اسپتالوں میں علاج کروانے والے غریب مریض یہ خرچ برداشت نہیں کر پاتے ہیں۔ بی ایم سی نجی اداروں کی مدد سے مذکورہ ٹیسٹ کرواتی ہے۔ آئندہ بجٹ میں اس جانچ کیلئے فنڈ مختص کئے جانے کی اپیل کی جائے گی۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ممبئی کو ٹی بی سے پاک کرنے کیلئے بی ایم سی نے گزشتہ مہینے ایک خصوصی مہم شروع کی تھی جس کی کامیابی کیلئے ٹی بی کو شکست دینےوالے ۲۳؍مریضوںکی مددلی جارہی ہے۔ یہ مریض ٹی بی سے جوجھ رہے مریضوںکی کائونسلنگ کرنے کے ساتھ دوائیاں مہیاکروانے کےعلاوہ ٹی بی کے تعلق سےبیداری بھی لائیں گے۔
سیوڑی اسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر للت آنندے نے بتایاکہ ’’ ایسا لگ رہاہےکہ ٹی بی کے مریضوںمیں اضافہ ہورہاہے ۔ اب توپھیپھڑے کےعلاوہ جسم کےدیگر اعضاءمیں ہونےوالی ٹی بی کےمریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔نوجوان بالخصوص خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہورہی ہیں۔ لوگ کوروناسے خوفزدہ ہیں مگریہ جان کرحیرت ہوگی کہ ۲۰۲۰ء میں کوروناسے ملک میں تقریباً ۴؍لاکھ افرادکی موت ہوئی تھی جبکہ ٹی بی سے فوت ہونےوالوںکی تعداد ۵؍لاکھ تھی۔‘‘