• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بسوں کی گھٹتی تعداد کے پیش نظر ’بیسٹ بچاؤآندولن‘ شروع

Updated: July 27, 2024, 10:24 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

صرف ایک ہزار بسیں ہیں اورآئندہ سال کے آخرتک ان کی تعدادمزید کم ہوجائے گی ۔بیسٹ کوبسیں خریدنے کیلئے ۳؍ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے مگر بی ایم سی محض ۸۰۰؍کروڑدینے والی ہے ۔ یونین کے سربراہ نے بتایا کہ اس مہم کے تحت عوامی مقامات پر شہریوں کو بسیں بند ہونے کے خدشےسے آگاہ کیا جائے گا۔

BEST has reduced the number of its buses, causing inconvenience to passengers. Photo: INN
بیسٹ کی اپنی بسوں کی تعداد کم ہوگئی ہے جس سے مسافروں کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تصویر : آئی این این

بیسٹ (برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ) کے پاس اپنی ملکیت کی محض ایک ہزار ۸۵؍ بسیں بچی ہیںجس کی وجہ سے اس نے بسوں کی کمی دور کرنے کیلئے نئی بسیں خریدنے کیلئے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی )سے ۳؍ہزار کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس نے محض ۸۰۰؍ کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ رقم صرف بسیں خریدنے کیلئے نہیں  ہے بلکہ دیگر اخراجات کیلئے بھی ہے۔ بیسٹ بسوں کی گھٹتی تعداد کی وجہ سے حالات یہ ہوگئے ہیں کہ اگر نئی بسیں نہیں خریدی گئیں تو نومبر ۲۰۲۵ء تک بیسٹ کے پاس صرف ڈھائی سو بسیں ہی بچیں گی اور ممبئی شہرومضافات کے مسافروںں کو  بس   خدمات ملنے میں دشواری ہوگی جس کے پیش نظر مختلف یونینوں کے سربراہ ششانک رائو نے ’بیسٹ بس بچائو آندولن‘ شروع کیا ہے جس کے تحت شہریوں میں بیداری لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس مہم کے تعلق سے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے ششانک رائو نے کہا کہ ’’آندولن کو آگے بڑھانے کیلئے سماجی رضاکاروں اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داروں کے ساتھ ہماری ایک میٹنگ ہوچکی ہے جس میں طے پایا ہے کہ بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر عوامی مقامات پرشہریوں کوبیسٹ بس خدمات بند ہونے کےخدشے سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایک آن لائن پٹیشن بھی شروع کی گئی ہے جس پر لوگ حمایت اور اپنی تجاویز بھی پیش کر سکتے ہیں۔‘‘
 اس سلسلے میں میونسپل کمشنر بھوشن گگرانی نے  بیان دیا ہے کہ ’’ہم نے ۲۵-۲۰۲۴ء کے بجٹ میں بیسٹ کو ۸۰۰؍ کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس میں سے ہم ۵۳۰؍ کروڑ روپے دے بھی کرچکے ہیں۔ اب ہم انہیں مزید ۱۳۷؍ کروڑ روپے دینے والے ہیں۔‘‘ 
 واضح رہے کہ بی ایم سی بجٹ کے دستاویز کے مطابق بی ایم سی سے ملنے والی رقم کو بیسٹ قرض کی رقم ادا کرنے، سازو سامان کی خریداری، روزانہ کے اخراجات، دیوالی بونس اور ملازمین کی گریجویٹی جیسے کاموں میں استعمال کرسکتی ہے۔ بیسٹ نے ۲۵-۲۰۲۴ء کیلئے ایک ہزار ۶۰۱ء۸۰؍ کروڑ روپے کے خسارے کا اندازہ لگایا ہے۔ ۱۷-۲۰۱۶ء میں بی ایم سی نے نئی بسیں خریدنے، الیکٹریسٹی بل کی ادائیگی اور ملازمین کی تنخواہیں وغیرہ دینے میں بیسٹ کی مالی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے اب تک بی ایم سی بیسٹ کو ۸؍ ہزار ۵۰۰؍ کروڑ روپے ادا کرچکی ہے۔
 تاہم ششانک رائو کے مطابق بس  خدمات جاری رکھنے کیلئے بیسٹ کے پاس خود کی ۳؍ہزار ۳۳۷؍ بسیں ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ملک میں حکومت اپنے شہریوں کو سستی ٹرانسپورٹ   خدمات مہیا کرتی ہے اور ہمارے یہاں بھی بی ایم سی کی یہی ذمہ داری ہے جو وہ بیسٹ کے ذریعہ بسیں چلاکر ادا کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت کی جانب سے مہیا کی جانے والی خدمت ہے جس میں حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس میں نفع یا نقصان ہورہا ہے۔ بیسٹ بس میں ۵؍ کلو میٹر کیلئے صرف ۵؍ روپے کرایہ لیا جاتا ہے جس سے نفع ہونا مشکل ہے۔ یہ ایک خدمت ہے، تجارت نہیں اس لئے نفع اورنقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ششانک رائو  کے بقول ’’ویٹ لیز پر بس چلا کر اس خدمت کو انجام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ٹھیکیداروں پر بیسٹ کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔ تقریباً ڈیڑھ برس قبل ایک کمپنی ۴۰۰؍ بسیں ویٹ لیز پر چلا رہی تھیں اور راتوں رات اس نے یہ کہہ کر تمام بسیں بند کردیں کہ اسے منافع نہیں ہورہا ہے۔ کوئی بھی نجی کمپنی یا ٹھیکیدار آئے گا تو وہ منافع کیلئے ہی کام کرے گا جو بس ٹرانسپورٹ کی خدمت کیلئے ممکن نہیں ہے اس لئے بیسٹ کو خود اپنی بسیں خریدنے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ  بیسٹ کے پاس فی الوقت صرف ایک ہزار ۸۵؍ بسیں بچی  ہیں اور ان  کےسڑکوں پر دوڑنے کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے ۳۱؍ مارچ ۲۰۲۵ء تک اس کے پاس ۷۶۱؍ اور نومبر ۲۰۲۵ء تک ۲۵۱؍ بسیں بچیں گی تو نئی بسیں نہ آنے کی صورت میں بیسٹ بس خدمات کیسے جاری رہ سکتی ہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK