• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی بنگال میں بی جے پی کا ’ہندوتوا‘ اور ٹی ایم سی کا ’بنگالی شناخت ‘پر پھر اصرار

Updated: December 28, 2023, 7:30 AM IST | kolkata

بی جے پی کی گیتا کے ذریعہ ہندوتوا کا ایجنڈہ آگے بڑھانے کی کوشش جبکہ ترنمول کانگریس کی سوامی وی ویکانند اور فٹ بال کے ذریعہ بنگالی تہذیب کی وکالت

Amit Shah and JP Nadda among the public in Kolkata. (PTI)
کولکاتا میں امیت شاہ اور جے پی نڈا عوام کے درمیان۔ ( پی ٹی آئی)

نئے سال میں بھی بی جے پی  اور ترنمول کانگریس پرانی حکمت عملی  کے ساتھ میدان میں اتریں گی۔  ترنمول کانگریس اور بی جے پی دونوں ایک بار پھر اپنی پرانی راہوں پر چل کر انتخابات جیتنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ جہاں ایک طرف ترنمول کانگریس ’بنگالی شناخت پر پھر اصرار کررہی ہے ،وہیں  دوسری جانب بی جے پی ہندوتوا اور پولرائزیشن کے ذریعہ لوک سبھا انتخابات میں قسمت آزمانا چاہتی ہے۔
 گزشتہ اتوار کو بریگیڈ میں گیتا پاٹھ کا پروگرام منعقد کیا گیا تھا ۔اگرچہ بی جے پی نے واضح کیا ہے کہ یہ پروگرام بی جے پی کا نہیں ہے لیکن بی جےپی لیڈروں کی موجودگی اور انتظامی امور میں شمولیت سے واضح ہے کہ بی جے پی اس کے ذریعہ کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟ترنمو ل کانگریس نے اس پروگرام  میں شرکت نہیں کی تھی۔  کولکاتا  میں گیتا پروگرام  پر تبصرہ کرتے ہوئے ریاستی وزیر اڈین گوہا نے کہا،’’ سوامی وویکانند نے کہاتھا کہ فٹ بال کھیلنا گیتا پڑھنے سے بہتر ہے لیکن بی جے پی نے اس کے جواب میں  کہا کہ  وہ بائیں بازو کے پیدا وار ہیں جبکہ ترنمول کانگریس نے اس بیان کو سوامی ویکانند کی توہین قرار دیا ہے۔ منگل کو جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کولکاتا میں پارٹی ورکروں کے ساتھ میٹنگ کررہے تھے ،اس وقت ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے فٹ بال لے کر احتجاج کیا  تھا۔اس کے بعد ہی بنگال کے سیاسی تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ دونوں پارٹیاں ایک بار پھر پرانی راہ پر لوٹ آئی ہیں۔بی جے پی  گیتا کے ذریعہ سناتن دھرم اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں جبکہ ترنمول کانگریس سوامی وی ویکانند اور فٹ بال کے ذریعہ بنگالی کلچر اور تہذیب کی وکالت  کررہی ہے  ۔بی جے پی کو۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں بنگال میں غیر متوقع کامیابی ملی تھی۔ اس کے بعد بی جےپی نے۲۰۲۱ء کے انتخابات میں دراندازی، شہریت قانون اور دیگر نعروں کا استعمال کرکے پولرائزیشن کی کوشش کی تھی ۔ 
  اسی طرح انتخابات سے پہلے نیتا جی جینتی پر۲۳؍ جنوری ۲۰۲۱ء کو وکٹوریہ میموریل میں منعقدہ پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں جب ممتا بنرجی اسٹیج پر پہنچیں تو بی جے پی حامی’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے لگے اور ممتا بنرجی اس پورے واقعے پر چراغ پا ہوگئیں اور تقریر کئے بغیر بیٹھ گئیں ۔
 ترنمول کانگریس نے اس واقعہ کونیتا جی کی توہین کے طور پر دکھانے کی کوشش کی تھی اور عوامی مہم کے ذریعہ یہ باورکرایا  تھاکہ بی جے پی ورکروں اور حامیوں نے خاتون وزیر اعلیٰ کی بے عزتی کی ہے۔ترنمول کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں نعرہ دیا تھا کہ ’بنگال کی بیٹی بنگال کے عوام ‘ اور بی جے پی لیڈروں کو باہری قرار دیا  تھا۔گزشتہ اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی نے گولڈن بنگلہ بنانے کا نعرہ لگایا تھا۔ امیت شاہ کے لہجے کے بارے میں ابھیشیک نے کہا تھا کہ وہ کہتے ہیں سنار بنگلہ بنے گا، سنار بنگلہ۔ جو لوگ بنگالی اچھی طرح نہیں بول سکتے، کیا وہ بنگال کو پھر سے بہتر کریں گے؟ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو حسب امید کامیابی نہیں ملی محض۷۷؍سیٹوں پر بی جے پی جیت حاصل کرسکی ۔ اس وقت ترنمول کانگریس نے بنگالی فخر، تہذیب اور روایات کے نام پر بی جے پی کو روکنے میں کامیاب رہی تھی ۔ آئندہ بھی اس کی یہی کوشش ہوگی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK