عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کرلی
EPAPER
Updated: September 21, 2024, 9:24 AM IST | New Delhi
عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کرلی
کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس شریشانند کی جانب سےبھری عدالت میں عدالتی کارروائی کے دوران بنگلور کے مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان قرار دینا انہیں مہنگا پڑتا ہوا نظر آرہا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے جسٹس شریشانند کی سخت سرزنش کی ہے۔جج کو ایک دیگر کیس میں ایک خاتون وکیل کے خلاف صنفی لحاظ سے غیرسنجیدہ تبصرے کر تے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیا اور کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کی جانب سے مقدمہ کی سماعت کے دوران کچھ `غیر ضروری اور اشتعال انگیز تبصرے کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا ہے جو ہمارے نوٹس میں بھی آیا ہے۔ اسی لئے ہم ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے میں رپورٹ طلب کررہے ہیں۔ آئینی بنچ جس کی قیادت چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ کررہے ہیں اس میں جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس رشی کیش رائے بھی شامل ہیں۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو بھی نوٹس میں رکھا ہے۔
پانچ رکنی آئینی بنچ نے کہا کہ عدالت اس سلسلے میں رہنما ہدایت دے سکتی ہے۔بنچ نے کہا، سوشل میڈیا کے اس دور میں، عدالتی کارروائیوں پر نزدیکی اور گہری نظر رکھی جاتی ہے۔ اس لئے ہمیں ان حقائق کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔آئینی بنچ نے کہا کہ ہماری توجہ عدالتی کارروائی کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جج جسٹس وی سریشانند کے بعض تبصروں کی طرف مبذول کرائی گئی ہے۔بنچ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے کہا کہ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ہدایات حاصل کرنے کے بعد عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کریں۔واضح رہے کہ سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ نے ہائی کورٹ کے جج کے ذریعہ کی گئی عدالتی کارروائی کی ویڈیو کلپ پر ناراضگی ظاہر کی تھی اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی تھی کہ وہ جج کے خلاف از خود کارروائی کا آغاز کریں۔