محکمۂ انکم ٹیکس کو یکم اپریل ۲۰۲۶ء سے ٹیکس چوری کے معاملات کی تحقیقات کیلئے ایک نئی قانونی طاقت ملنے والی ہے۔
EPAPER
Updated: March 30, 2025, 10:16 AM IST | New Delhi
محکمۂ انکم ٹیکس کو یکم اپریل ۲۰۲۶ء سے ٹیکس چوری کے معاملات کی تحقیقات کیلئے ایک نئی قانونی طاقت ملنے والی ہے۔
محکمۂ انکم ٹیکس کو یکم اپریل ۲۰۲۶ء سے ٹیکس چوری کے معاملات کی تحقیقات کیلئے ایک نئی قانونی طاقت ملنے جا رہی ہے۔ نئی دفعات کے تحت، انکم ٹیکس افسران اب مشتبہ افراد کے ای میلز، سوشل میڈیا اکاؤنٹس، بینک اکاؤنٹس، آن لائن سرمایہ کاری اور تجارتی پلیٹ فارمز تک براہ راست رسائی کر سکیں گے۔ یہ اختیار ان کو انکم ٹیکس ایکٹ ۱۹۶۱ء کی دفعہ۱۳۲؍ کے تحت دستیاب ہوگا جو تلاشی اور ضبطی کی اجازت دیتا ہے۔
اب ڈجیٹل اثاثے بھی دائرے میں آئیں گے ان قوانین کے ذریعے حکومت نے ڈجیٹل ذرائع سے ٹیکس چوری کے خلاف سخت کارروائی کی تیاری کر لی ہے۔ نئے انکم ٹیکس بل کے تحت ٹیکس حکام کو ٹیکس دہندگان کی ڈجیٹل سرگرمیوں کی چھان بین اور ڈیٹا ضبط کرنے کی اجازت دی گئی ہے یعنی اب کسی بھی شخص کی خفیہ جائیداد، غیر اعلانیہ آمدنی، سونا چاندی یا دیگر قیمتی اشیاء کو ڈجیٹل ذرائع سے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔
یکم اپریل ۲۰۲۶ءسے نیا کیا ہوگا؟
انکم ٹیکس حکام مشتبہ افراد کے ای میلز، سوشل میڈیا، آن لائن سرمایہ کاری، کرپٹو اکاؤنٹس اور دیگر ڈجیٹل فائنانسنگ پلیٹ فارمز کو چیک کر سکیں گے۔ افسران کمپیوٹرس، اسمارٹ فونس، لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیوس اور ڈجیٹل اکاؤنٹس کو تلاش اور ضبط کر سکیں گے۔ اگر وہ شخص تفتیش میں تعاون نہیں کرتا ہے تو افسران پاس ورڈس کو نظرانداز کرنے، سیکوریٹی سیٹنگز کو اوور رائڈ کرنے اور فائلس اور ڈیٹا کو غیر مقفل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
اب کیا ہوگا؟
موجودہ قوانین کے تحت حکام چھاپوں کے دوران دستاویزات، بینک اکاؤنٹس، لیپ ٹاپ یا ہارڈ ڈرائیوس ضبط کر سکتے ہیں لیکن ڈجیٹل ڈیٹا تک براہ راست رسائی میں قانونی رکاوٹیں ہیں۔ نیا قانون اس کمی کو دور کرے گا۔
نیا انکم ٹیکس بل کیا کہتا ہے؟
یکم اپریل۲۰۲۶ء سے نافذ ہونے والے نئے انکم ٹیکس بل کے سیکشن۲۴۷؍ کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ افسران صرف ٹیکس چوری کے معاملات میں ہی ڈجیٹل ڈیٹا کی چھان بین کر سکیں گے۔ یہ فراہمی ہر ٹیکس دہندہ پر نافذ نہیں ہوگی، صرف ان صورتوں میں جہاں غیر اعلانیہ آمدنی یا اثاثوں کے بارے میں ٹھوس معلومات موجود ہوں۔
حکومت نے کیا وضاحت دی؟
۲۵؍ مارچ۲۰۲۵ءکو راجیہ سبھا میں پوچھے جانے والے ایک سوال (نمبر۲۷۸۴ ) کے جواب میں، مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے واضح کیا کہ انکم ٹیکس حکام کو بغیر کسی کارروائی کے ٹیکس دہندگان کی ذاتی معلومات جیسے ای میل، سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا بینک اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت نہیں ہے۔ اہلکار صرف اس صورت میں ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جب وہ مقررہ قانونی طریقہ کار پر عمل کریں۔