تکالیف سے بچنے کیلئے سانس کی بیماریوں میں مبتلا بہت سے افراد چھٹیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ممبئی کے باہر چلے گئے۔کھانسی اور سردی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ
EPAPER
Updated: November 02, 2024, 12:00 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
تکالیف سے بچنے کیلئے سانس کی بیماریوں میں مبتلا بہت سے افراد چھٹیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ممبئی کے باہر چلے گئے۔کھانسی اور سردی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ
جمعہ کو صبح کے وقت ممبئی میں گہرا کہرا چھایا ہوا تھا اور تقریباً ۸؍ بجے سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ پر ممبئی کا ’اے کیو آئی‘ (ایئر کوالٹی انڈیکس) ۱۷۴؍ بتارہا تھا جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دیوالی کے دوسرے روز ملک کی تجارتی راجدھانی میں فضائی آلودگی کافی زیادہ تھی۔
ماہرین کے مطابق ممبئی میں فضائی آلودگی پھیلانے کے کئی ذرائع پہلے ہی موجود ہیں البتہ دیوالی میں زیادہ مقدار میں پٹاخے پھوڑنے اور آتش بازی کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ پٹاخوں میں موجود کیمیکل صحت کیلئے زیادہ مضر ہوتے ہیں اس لئے عام فضائی آلودگی اور دیوالی کی آلودگی میں کچھ فرق بھی ہوتا ہے۔
ممبئی میں فضائی آلودگی گزشتہ چند روز سے پہلے ہی خراب سطح پر رہی ہے اور اسپتالوں اور ڈاکٹروں کے نجی کلینک پر فضائی آلودگی سے متاثرہ مریضوں کی بھیڑ میں اضافہ ہوگیا ہے جن میں کھانسی، دمہ اور برونکائٹس کے مریض زیادہ ہیں۔ ان کے علاوہ درجہ حرارت میں کمی اور زیادتی سے موسمی بیماریوں بشمول سردی اور بخار کے مریض بھی بڑھ گئے ہیں۔ ڈاکٹر اس طرح کے مریضوں کو بھیڑ بھاڑ سے دور رہنے اور ماسک پہننے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
البتہ ممبئی میں فضائی آلودگی کی سطح کس قدر گر گئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بہت سے افراد اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ صرف اس وجہ سے ممبئی سے قریب واقع ’ہِل اسٹیشنوں‘ پر چلے گئے ہیں تاکہ یہاں کی آلودہ فضاء اور اس کی وجہ سے ہونے والی تکالیف سے بچا جاسکے۔
گوریگائوں میں مقیم سواتی مانے (۳۵) پیشے سے سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ پنچ گنی گئی ہوئی ہیں۔ تاہم ان کا یہ سفر تفریح کیلئے نہیں بلکہ ممبئی کی فضائی آلودگی سے بچنے کیلئے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ان کے دونوں بچوں کی طبیعت کئی مرتبہ بگڑ چکی ہے۔ ان دونوں کو سانس کی بیماری ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ۲؍ ماہ سے وہ ’اِن ہیلر‘ استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے ان کے بچوں کی طبیعت خراب ہورہی ہے اس لئے انہوں نے ممبئی کے باہر جانے کا فیصلہ کیا اور صرف اس سال ہی نہیں جب سے انہیں پتہ چلا ہے کہ ممبئی میں دیوالی کے وقت ان کے بچوں کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے وہ گزشتہ چند برسوں سے اس موقع پر انہیں لے کر ممبئی سےباہر چلی جاتی ہیں۔
ناگپاڑہ پر رہائش پذیر ایک خاتون نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں چند ماہ سے کھانسی کے شدید دورے پڑ رہے تھے اور کسی دوا سے افاقہ نہیں ہورہا تھا۔ اس پر ان کے ڈاکٹر نے انہیں ایسا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا جس سے پتہ چل سکے کہ آیا نہیں کسی چیز سے ’ایلرجی‘ تو نہیں ہے۔ اس ٹیسٹ کی رپورٹ سے پتہ چلا کہ انہیں دھول مٹی سے الرجی ہوگئی اور ممبئی میں فضائی آلودگی میں اضافہ سے ان کی تکلیف بڑھ گئی ہے۔
ان کی رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹر نے حیرانی کا اظہار کیا تھا کیونکہ ان کی ایلرجی کی سطح انتہائی زیادہ تھی جسے دیکھتے ہوئے ڈاکٹر نے ان سے کہا ہے کہ انہیں ۳؍ سے ۶؍ ماہ تک لگاتار دوائی کھانی ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ ڈاکٹر نے ماسک پہننے کا مشورہ دیا ہے اور وہ چاہتی تھیں کہ چند روز کیلئے ممبئی کے باہر چلی جائیں لیکن ممکن نہیں ہوسکا۔