محنت و روزگار کی وزارت کے مطابق اکتوبر دسمبر ۲۰۲۱ء کے دوران ۳۱۴ء۵۴؍لاکھ کارکن کام کررہے ہیںجبکہ اس سے پہلے کی سہ ماہی میں یہ تعداد ۳۰۰؍ لاکھ تھی
EPAPER
Updated: April 29, 2022, 10:05 AM IST | Agency | New Delhi
محنت و روزگار کی وزارت کے مطابق اکتوبر دسمبر ۲۰۲۱ء کے دوران ۳۱۴ء۵۴؍لاکھ کارکن کام کررہے ہیںجبکہ اس سے پہلے کی سہ ماہی میں یہ تعداد ۳۰۰؍ لاکھ تھی
ملک کے مینوفیکچرنگ، تعمیرات، تعلیم جیسے منتخب کردہ نو صنعتی شعبوں میں اکتوبر-دسمبر۲۰۲۱ء کے دوران۳۱۴ء۵۴؍لاکھ کارکن کام کررہے ہیں جبکہ ا س سے پہلے سہ ماہی میں یہ اعدادوشمار تقریباً ۳۰۰؍ لاکھ کارکنان کا رہا تھا ۔ محنت اور روزگار کی وزارت جمعرات کے ذریعہ جاری اکتوبر تا دسمبر۲۰۲۱ء سہ ماہی روزگار جائزہ کے مطابق مینوفیکچرنگ کے شعبے میں۱۲۴؍لاکھ ،تعمیرات کے شعبے میں۶ء۱۹؍لاکھ، تجارت میں۱۶ء۸۱؍ لاکھ ، ٹرانسپورٹ میں۶ء۱۹؍ لاکھ، کاروبار میں۱۶ء۸۱؍ لاکھ، ٹرانسپورٹ میں۱۳ء۲۰؍لاکھ، تعلیم کے شعبے میں۶۹ء۲۶؍ لاکھ، صحت کے شعبے میں۳۲ء۸۶؍ لاکھ، عارضی رہائش اور ریستوراں میں۸ء۱۱؍ لاکھ، آئی ٹی اور بی پی او میں۳۴ء۵۷؍ لاکھ اور مالیاتی خدمات کے شعبے میں۸ء۸۵؍ لاکھ ملازمین کام کررہے ہیں ۔ ان غیر زرعی اداروں میں۳۱۴ء۵۴؍ لاکھ کارکن کام کر رہے ہیں۔ مرکزی محنت اور روزگار کے وزیر بھوپیندر یادو نے روزگار کے مواقع میں اضافہ پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہورہا ہے۔محنت اور روزگار کی وزارت (ایم او ایل ای) نے جمعرات کو اکتوبر تا دسمبر۲۰۲۱ء کی مدت کے لئے سہ ماہی روزگار جائزہ ( کیو ای ایس ) کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ جاری کی ، جسے لیبربیورو اور محنت و روزگار کی وزارت سے منسلک ایک اور دفتر کے ذریعہ تیار کیا گیا تھا ۔ لیبر بیورو نے ای کیو ای ای ایس کے کام کابیڑا اٹھایا ہے تاکہ نومنتخبہ شعبوں کے منظم اور غیر منظم دونوں طبقوں میں ملازمت اور اداروں کے متعلقہ مختلف النوع گوشواروں کےبارے میں وقفہ وقفہ سے (سہ ماہی طور پر ) تازہ ترین صورتحال فراہم کی جاسکے۔ ان۹؍ شعبوں سے غیر زرعی اداروں میں کام کرنےوالے لوگوں کی بڑی تعداد وابستہ ہے۔
ان۹؍ شعبوں میں چھٹے اقتصادی اعداد وشمار کے مطابق۱۰؍ یا زیادہ ملازمین رکھنےوالی کمپنیوں کے مجموعی ملازمین کا۸۵؍ فیصد حصہ موجود ہے ۔ رپورٹ میں منتخب کردہ نو شعبوں کے۱۰؍ یا زیادہ کارکنوں کو ملازمت دینے و الے منظم طبقے میں روزگار کے رجحان میں اضافہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ روزگار مہیا کرانے والا سب سے بڑا شعبہ مینوفیکچرنگ ہے جس سے کام کرنے والوں کی مجموعی تعداد کا۳۹؍ فیصد حصہ جڑا ہوا ہے ۔ اس کے بعد تعلیمی شعبہ ہے جس سے۲۲؍ فیصد ورکرز وابستہ ہیں۔ تقریباً تمام (۹۹ء۴؍ فیصد) ادارے مختلف قوانین کے تحت رجسٹر کئے گئے تھے۔ مجموعی طور پر تقریباً ۲۳ء۵۵؍ فیصداکائیوں نے اپنے ورکروں کو دوران کار تربیت فراہم کی ۔۹؍شعبوں میں ،۳۴ء۸۷؍ فیصد صحت کےشعبے سے تعلق رکھنےو الی اکائیوں نے دوران ملازمت تربیت فراہم کی ۔ اس کے بعدآئی ٹی / بی پی اوزہیں جن کی تعداد۳۱ء۱؍ فیصد ہے ۔ تمام۹؍ شعبوں میں تقریباً ۱ء۸۵؍لاکھ اسامیوں کےبارےمیں اطلاع ہے۔ ورکروں میں سے۸۵ء۳؍ فیصد مستقل ورکرز تھے اور۸ء۹؍ فیصد کنٹریکٹ ورکرزتھے۔