شہر اور مضافات کے دواخانوں میں مریضوں کی بھیڑ، ڈاکٹروں نے بیماری سے بچنے کےلئے زیادہ سے زیادہ پانی پینے اور دھوپ میں گھر سے باہر نہ نکلنے کی صلاح دی۔
EPAPER
Updated: October 07, 2024, 11:21 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
شہر اور مضافات کے دواخانوں میں مریضوں کی بھیڑ، ڈاکٹروں نے بیماری سے بچنے کےلئے زیادہ سے زیادہ پانی پینے اور دھوپ میں گھر سے باہر نہ نکلنے کی صلاح دی۔
عموماً جب مانسون ختم ہونے کے عنقریب ہوتا ہے تو ہم سردی شروع ہونے کا انتظار کرتے ہیں لیکن اس سے قبل ہمیں ایک موسم سے گزرنا ہوتا ہے جسے ’اکتوبر ہیٹ ‘ کہا جاتا ہے۔ جسے مانسون کے بعد کا بھی موسم کہا جاتا ہے۔ ان دنوں شہر و مضافات کے لوگ اس موسم سےنبرد آزما ہیں۔ شدید گرمی سے موسمی بیماریوں ملیریا، ڈینگو، لیپٹو اور چکن گنیا کےمریضوں کے علاوہ، ڈائریا، جسم میں پانی کی کمی، سانس لینے میں دقت، تھکاوٹ اور ہیٹ اسٹروک وغیرہ کی شکایت میں مبتلا ہونے والے مریض بڑھ رہےہیں۔
حسینی باغ، مدنپورہ کے ڈاکٹر یونس سمرا نے اس نمائندہ کو بتایاکہ ’’ملیریا، ڈینگو، چکن گنیا اور لیپٹو اسپائروسس کے ساتھ ’اکتوبر ہیٹ‘ سے ڈائریا، جسم میں پانی کم ہونے کی شکایت، دست اورقے کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے قرب وجوار کے دواخانوں میں ان مریضوں کی بھیڑ ہے۔ ان دنوں تیز دھوپ ہونے سے لوگوں کو دھوپ لگنے کی شکایت بھی ہو رہی ہے۔ ایسے میں عوام سے اپیل ہے کہ وہ تیز دھوپ میں ضروری کام ہو توہی گھر سے باہر نکلیں ۔ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔ ‘‘
سیوڑی کے ڈاکٹر قیصر جمال کے مطابق ’’اکتوبر ہیٹ کی وجہ سے بالخصوص تیز دھوپ میں کام کرنے والے مزدور متاثر ہو رہے ہیں۔ انہیں ہیٹ اسٹروک کی شکایت ہو رہی ہے۔ میرے علاقے میں زیر تعمیر عمارتوں میں کام کرنےوالے مزدور دھوپ لگنے سے بیمار ہو رہے ہیں ۔ سنیچر کوبھی ایک مزدور دھوپ لگنےسے بیمار ہوگیا تھا جسے گلوکوز چڑھایا ہے۔ تیز دھوپ میں کام کرنے یا چلنے پھرنے سے جسم کا پانی کم ہوجارہاہے جس کی وجہ سے لوگوں میں ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہورہی ہے۔ ایسے میں لوگوں سے اپنا خیال رکھنے کی اپیل ہے۔ ‘‘
اکتوبر ہیٹ کے تعلق سے تفصیلی معلومات کیلئے اُجالا اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد امین سے استفسار کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’اکتوبر کی گرمی جسم کے قدرتی کولنگ سسٹم پر دباؤ ڈال سکتی ہے، یعنی جسم کے ان عمل پر جو گرمی کو کم کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں، لہٰذا گرمی کی تھکن یعنی گرمی کی وجہ سے جسم تھک جاتا ہے۔ جب آپ کا جسم زیادہ دیر تک زیادہ درجہ حرارت یا گرمی میں رہتا ہے تو آپ کو تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ صحت کے مسائل جیسے جسم میں پانی کی کمی اور سانس کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں ۔ زیادہ نمی جسم کے درجۂ حرارت کو کنٹرول کرنا مشکل بنا سکتی ہے، دمہ اور سانس کی دیگر بیماریاں بڑھا سکتی ہے۔ اکتوبر ہیٹ سے بوڑھے، بچے، حاملہ خواتین اور کھلے علاقوں میں کام کرنے والے مزدور کو زیادہ خطرہ ہو تاہے، چنانچہ ایسی گرمی سے متعدد بیماریاں پھیل سکتی ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ ملاڈ مالونی کے ڈاکٹر پوار نے بھی بتایا کہ ان کے کلینک میں ڈائریا اور گرمی کے سبب ہونے والی بیماریوں کے علاج کےلئے بڑی تعداد میں لوگ آرہے ہیں۔
اکتوبر کی گرمی سے کیسے محفوظ رہیں ؟
ہائیڈریٹ رہنے اور اکتوبر کی گرمی میں محفوظ رہنے کیلئے دن بھر کافی مقدار میں پانی پئیں ۔ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے ہلکے رنگ کےاور ڈھیلے کپڑے پہنیں ۔ زیادہ گرمی ہو نے پر صبح ۱۰؍ سے شام ۴؍ بجے کے درمیان باہر جانے سے گریز کریں۔ پنکھے اور ایئر کنڈیشنر سے اپنے گھر کے ماحول کو ٹھنڈا رکھیں۔ جسم کے درجۂ حرارت کو کم کرنے کیلئےباربار ٹھنڈے شاورسے غسل کریں، پھل اور سبزیوں سے بھرپور ہلکا کھانا کھائیں۔ اس سے جسم کی حرارت میں اضافہ کے بغیر آپ کی توانائی برقرار رہتی ہے، چکر آنے، تھکاوٹ یا سر درد ہونے پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔