وزارت امور صارفین کے اعداد و شمار کے مطابق خوردنی تیل کی قیمتوں میں۸؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
EPAPER
Updated: September 21, 2024, 11:19 AM IST | Agency | Mumbai
وزارت امور صارفین کے اعداد و شمار کے مطابق خوردنی تیل کی قیمتوں میں۸؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
:تہوار کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی عام آدمی کو جھٹکا لگنا شروع ہو گیا ہے۔ گزشتہ ۴؍ دنوں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص خوردنی تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ۱۵؍ ستمبر ۲۰۲۴ءسے اب تک ان کی قیمتوں میں ۱۲؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایسے میں آنے والے وقت میں عوام کو ان پر مزید خرچ کرنا پڑ سکتا ہے تاہم بدھ کو ہی خوراک کے سکریٹری سنجیو چوپڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ تہوار کے موسم میں ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔ ان کے کافی ذخائر موجود ہیں اور اس سے عوام کو راحت ملے گی۔ تاہم ان کے اس بیان کے صرف ایک دن بعد صارفین کے امور کی وزارت کے اعداد و شمار مستقبل میں اس کو غلط ثابت کر سکتے ہیں۔
گزشتہ ۴؍ دنوں میں مونگ پھلی کے تیل کی قیمت۱۸۰؍ روپے سے بڑھ کر۱۸۶؍ روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ یعنی ۳؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سرسوں کا تیل ۱۴۲؍ روپے سے۱۴۸؍ روپے مہنگا ہو گیا یعنی ۴؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ خوردنی تیل کی قیمت۱۲۲؍ روپے سے بڑھ کر۱۲۶؍ روپے فی لیٹر ہو گئی۔ اگرچہ یہ تمام اشیاء کی سرکاری قیمتیں ہیں لیکن پرچون مارکیٹ میں قیمتیں اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ وزارت امور صارفین کے اعداد و شمار کے مطابق خوردنی تیل کی قیمتوں میں ۸؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ۱۵؍ ستمبر کو سویا آئل کی قیمت۱۱۸؍ روپے تھی جو ۱۹؍ ستمبر کو ۸؍ فیصد اضافے سے۱۲۶؍ روپے فی لیٹر ہو گئی۔ اسی عرصے کے دوران پام آئل کی قیمت۱۰۰؍ روپے سے بڑھ کر۱۰۷؍ روپے فی لیٹر جبکہ سورج مکھی کے تیل کی قیمت ۱۱۹؍ روپے سے بڑھ کر۱۲۶؍ روپے فی لیٹر ہو گئی۔
خیال رہے کہ بدھ کوحکومت نے کہا تھا کہ آنے والے تہواروں کے سیزن میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا یعنی مہنگائی نہیں بڑھے گی۔ چینی، خوردنی تیل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم ہیں۔ اگلے ماہ شروع ہونے والے تہواروں کے سیزن میں قیمتوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے اکتوبر میں پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا کے تحت استفادہ کنندگان کو گیہوں کی مختص رقم بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ خوراک کے سکریٹری سنجیو چوپڑا نے بدھ کو کہا تھاکہ حکومت صارفین کیلئے قیمتوں کو مناسب سطح پر برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ پی ایم غریب کلیان اَن یوجنا کے تحت اضافی گیہوں کی تقسیم کا حوالہ دیتے ہوئے سنجیو چوپڑا نے کہا تھا کہ وزراء کی ایک کمیٹی نے۳۵؍ لاکھ ٹن اضافی گیہوں کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ۲۰۲۵ء تک جاری رہے گا۔ اس سے ممکنہ طور پر اسکیم کے تحت گندم اور چاول کے تناسب کو بحال کرنے کی کوششوں کی اجازت ملے گی۔