Inquilab Logo

ٹیکسی اورآٹورکشا کےکرائے میںاضافہ یقینی ،متبادل بھی زیر غور

Updated: August 05, 2022, 9:06 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مہنگائی سے پریشان ممبئی واسیوں پرمزید بوجھ پڑےگا،یونین لیڈران کاسی این جی میں۴۰؍فیصد سبسیڈی کا مطالبہ تاکہ کرائے میں اضافہ کی ضرورت نہ پڑے

There is fear of more burden on the people suffering from poverty due to taxi and rickshaw
ٹیکسی اور رکشے کی وجہ سے غریبی کی مار جھیل رہے عوام پر مزید بوجھ پڑنے کا اندیشہ ہے


ممبئی : ٹیکسی اورآٹورکشا کرایہ میںاضافہ یقینی ہے۔ اس طرح مہنگائی سےپریشان ممبئی واسیوں پرمزید بوجھ پڑنے کا اندیشہ ہے۔حکومت کی کرایہ بڑھانے کا اختیار رکھنے والی کمیٹی یہ طےکرے گی کہ کتناکرایہ بڑھایا جائےاورکب سے اس کا نفاذ  ہو۔ دوسری جانب یونین لیڈران نےیہ مطالبہ بھی کیا ہےکہ آٹو رکشا اورٹیکسی والوں کو سی این جی کی قیمت میں۴۰؍فیصد سبسیڈی دی جائے تاکہ کرایہ بڑھاکرعام شہریوں پر بوجھ ڈالنے کی نوبت نہ آئے۔لیکن اگر ایسا نہیںہوتا ہے توکرایہ بڑھانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا ۔واضح ہوکہ چند برسوں میںکئی مرتبہ کرایہ بڑھایا گیا ہے جس سے شہری زیر بار ہوئے ہیں۔ اگر اس دفعہ پھرکرایہ بڑھایا گیا توان پرمزیدبوجھ پڑے گا اوران کے لئےمزید مسائل پیدا ہوں گے۔ 
آج فیصلہ ہونے والاتھا 
 دراصل ٹرانسپورٹ کمشنر، تمام آرٹی اوز، ایم ایم آرڈی اے وغیرہ افسران پرمشتمل کمیٹی کرایہ بڑھانے کے تعلق سے فیصلہ کرتی ہے۔جمعرات کواس کمیٹی کے ذریعے یہ طے کیا جانا تھا کہ کتناکرایہ بڑھایا جائے گا اوراس کا نفاذ کب سے ہولیکن خبر لکھے جانےتک کوئی فیصلہ نہیںہوسکا تھا۔آٹورکشا یونین کی جانب سےکم ازکم ۴؍روپے کے اضافے کامطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ٹیکسی یونین کی جانب سے ۱۰؍ روپے اضافہ کرنے کوکہا گیا ہے۔اس مطالبے کی رو سے آٹورکشا کا کم ازکم کرایہ  ۲۱؍روپے سے بڑھ کر ۲۵؍روپے اورٹیکسی کا کرایہ ۳۵؍روپے ہوجائے گا۔ لیکن اس مطالبے کوکس حد تک منظور کیا جاتا ہے ،اس کا انحصار کمیٹی کے اراکین کے فیصلے پرہوگا۔
سی این جی میںسبسیڈی  کا مطالبہ
 کالی پیلی ٹیکسی یونین لیڈر اے ایل کدروس نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’کرائے میں اضافے کے تعلق سے کمیٹی جمعرات کوفیصلہ کرنے والی تھی لیکن کوئی فیصلہ نہ ہوسکا ،ممکن ہے ایک دن بعدہو۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ ہم لوگوںنے ٹیکسی کےکرائے میںکم ازکم ۱۰؍روپے اضافہ کا مطالبہ کیا ہے لیکن یہ دیکھناہوگا کہ کمیٹی کتنا اضافہ منظور کرتی ہے ۔‘‘اے ایل کدروس نےمزیدکہاکہ ’’حکومت سےہمارایہ بھی مطالبہ ہے کہ مارچ ۲۰۲۱ء میںسی این جی کی قیمت ۵۲؍روپے فی کلو ہوا کرتی تھی آج ۸۶؍روپے کردی گئی ہےجس سےٹیکسی چلانامشکل ہوگیا ہے۔اس لئے حکومت سی این جی کی قیمت ۲۰۲۱ء والی رکھے اور ٹیکسی والو ں کوخصوصی راحت د ے۔اگر ایسا ہوجاتا ہے تو پھر کرایہ بڑھانے کی ضرورت نہیںپڑےگی ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ویسے بھی کرایہ بڑھنے سے ٹیکسی والو ں کا ہی نقصان ہے کیونکہ پہلےسے ہی اولا اوراُبیر ہمارے مد مقابل ہیں،ایسے میں کرایہ بڑھنے سے مسافروںکے اوربھی کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ لیکن اگر سی این جی کی قیمت کم نہیںکی گئی توپھرکرایہ بڑھانے کےعلاوہ کوئی اورراستہ نہیںہوگا۔ویسے سی این جی کی قیمت میںاضافہ واپس لینے کا امکان کم ہی ہے کیونکہ اگرایسا کرنا ہوتا تو پھر اس کی قیمت راتوں رات ۸۶؍روپے فی کلو کیوں کردی جاتی۔‘‘ آٹورکشا ٹیکسی یونین کے لیڈرششانک راؤ نے کہا کہ ’’ہم یہ مانتے ہیں کہ کرایہ بڑھانے میںآٹورکشا اورٹیکسی والوں کا نقصان ہے کیونکہ لامحالہ مسافر کم ہوںگے جس کااثر ان کی  آمدنی پر پڑے گا۔اس لئے ہم نے پہلے بھی لکھا تھا اورپھرریاستی و مرکزی حکومتوں کوخط لکھ رہا ہوں کہ سی این جی کی قیمت میں آٹو رکشا اورٹیکسی والوں کو ۴۰؍فیصد سبسیڈی دی جائے اورپیٹرول پمپ پراس کونمایاں کیاجائے تاکہ نہ توآٹورکشااورٹیکسی والوں کیلئے مسئلہ ہو اورنہ ہی عام شہریوں کومہنگائی کی مزیدمار جھیلنی پڑے ۔‘‘ انہوںنے مزیدکہاکہ ’’ اگر کرایہ بڑھایا گیا تواس کی ذمہ دار حکومت ہوگی،کیونکہ اس کے سی این جی کی قیمت میںکمی کے مطالبے پرتوجہ نہ دینے کےسبب ہی یہ صورتحال پیدا ہوگی ۔ظاہرہے بوجھ پڑنے سے آٹورکشا اورٹیکسی والوںکےساتھ عام شہری بھی پریشان ہوگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK