جنوبی کردفان میں طبی سازوسامان کی شدید قلت اور بڑھتے غذائی عدم تحفظ کے سبب حالات مزید خراب ہوگئے ہیں، امدادی کارکنوں پر بھی حملے ہورہے ہیں۔
EPAPER
Updated: February 10, 2025, 11:18 AM IST | Agency | Khartoum
جنوبی کردفان میں طبی سازوسامان کی شدید قلت اور بڑھتے غذائی عدم تحفظ کے سبب حالات مزید خراب ہوگئے ہیں، امدادی کارکنوں پر بھی حملے ہورہے ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران غذائی قلت کا شکار ہو کر بیمار پڑنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہا رکیا ہے۔ اسی دوران سوڈان کے متحارب عسکری دھڑوں کی لڑائی میں ہلاک اور زخمی ہونے والےشہریوں کی تعداد غیرمعمولی طور پر بڑھ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ جنوبی کردفان میں طبی سازوسامان کی شدید قلت اور بڑھتے غذائی عدم تحفظ کے سبب حالات مزید خراب ہو گئے ہیں جہاں غذائی قلت کا شکار ہو کر بیمار پڑنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی دوران سوڈان کی ریاست جنوبی کردفان اور نیل ازرق (بلیو نیل) میں جاری بحران کو لڑائی میں آنے والی شدت نے مزید بڑھا دیا ہے۔
ملک میں `او ایچ سی ایچ آر کی رابطہ کار کلیمنٹائن اینکویتا سالامی نے متنبہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں انسانی بحران تباہ کن صورت اختیار کر چکا ہے۔رواں ہفتے لڑائی کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا جس میں خرطوم، شمالی و جنوبی دارفور نیز شمالی اور جنوبی کردفان کے گنجان آباد علاقوں کو توپوں کی بمباری اور فضائی حملوں کے علاوہ ڈرون طیاروں سے بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران جنوبی کردفان کے دارالحکومت کادوقلی میں کم از کم ۸۰؍شہری ہلاک ہوئے جبکہ خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کئے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔نیل ازرق میں مزید تشدد کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ `او ایچ سی ایچ آر کے ترجمان سیف ماگانگو نے کہا کہ شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے انہیں لاحق سنگین خطرات اور متحارب فریقین اور ان کے اتحادیوں کی انہیں تحفظ دینے میں ناکامی کا اندازہ ہوتا ہے۔بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے علاوہ امدادی کارکن بھی نشانہ بن رہے ہیں۔