نیوز پورٹل `لائیو منٹ کی رپورٹ کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ ۲۰۲۰ء میں بینکوں سے فریب دہی کی رقم دوگنی ہو گئی ہے اور فراڈ کے معاملات میں بھی ۲۸؍ فیصد اضافہ ہوا ہے،بیشتر معاملات بینکوں کے ذریعہ دیئے گئے قرضوں میں فراڈ سےمتعلق ہیں۔
شکتی کانت داس۔ تصویر: آئی این این
ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیرو مودی، میہول چوکسی اور وجے مالیا کے بینکوں کے ساتھ کئے گئے گھوٹالوں کے بعد بھی بینکوں کے ساتھ فراڈ ہو رہا ہے، بلکہ اس دھوکہ دہی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ نیوز پورٹل `لائیو مِنٹ کی رپورٹ کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ ۲۰۲۰ء میں بینکوں سے فریب دہی کی رقم دوگنی ہو گئی ہے۔ رواں مالی سال۱ء۸۵؍ ٹریلین یا تقریباً۱۸؍ کھرب ۵۰؍ ارب روپے کی دھوکہ دہی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دھوکہ دہی کی رقم تو ضرور دوگنی ہوئی ہے تاہم معاملات میں۲۸؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔اس طرح کی رپورٹ کا اُس حکومت کے دور میں منظر عام پر آنا حیران کن ہے جو ’نہ کھاؤں گا نہ کھانے دوں گا‘ کا نعرہ لگاتی ہے۔رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ دھوکہ دہی کب ہوئی ہے، لیکن آر بی آئی نے فریب دہی کو اسی سال میں ظاہر کیا ہے، جس میں اس بات کا انکشاف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی فرد نے جعلسازی سے پانچ سال قبل کسی بینک سے قرض لیا تھا لیکن۲۰۲۰ء میں اس فراڈ کا پتہ چلتا ہے، تو اسے۲۰۲۰ء کے مالی سال میں شمار کیا جاتا ہے۔ کاروباری مالیا، نیرو مودی اور میہول چوکسی کے یکے بعد دیگرے بینک گھوٹالوں کے واقعات سے ایک مرتبہ ہندوستان میں ہلچل پیدا ہو گئی تھی۔ یہ سبھی کاروباری ہندوستان سے فرار ہو چکے ہیں اور انہیں حکومت ہند کی جانب سے ’بھگوڑا‘ قرار دیا جا چکا ہے۔ ان بڑے ہائی پروفائل معاملات کے بعد ایسا لگتا تھا کہ اب بینک فراڈ کی اطلاعات کم ہو جائیں گی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور تازہ رپورٹ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔گزشتہ روز منگل کو جاری کردہ ریزرو بینک آف انڈیا کی سالانہ رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ ان میں سے بیشتر معاملات بینکوں کے ذریعہ دیئے گئے قرضوں میں فراڈ سےمتعلق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گھوٹالہ۹۸؍ فیصد قرض کی شکل میں دی گئی رقم میں کیا گیا ہے اور یہ ۱ء۸۲؍ ٹریلین روپے ہے۔ بینکوں کے دوسرے شعبوں میں بہت کم گھپلا ہوا ہے۔
آر بی آئی کی رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ۲۰۔۲۰۱۹ء میں فریب دہی کے جتنے بھی معاملات منظر عام پر آئے ہیں اس کے لئے بڑے کاروباری ذمہ دار ہیں۔ دراصل سرفہرست ۵۰؍ واقعات میں کل رقم کی ۷۶؍ فیصد کی فریب دہی انجام دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق۱ء۸۵؍ ٹریلین کے فراڈ میں سے۸۰؍ فیصد فراڈ عوامی بینکوں جبکہ۱۸؍ فیصد پرائیویٹ بینکوں کے ساتھ کیاگیا ہے۔