ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ کا تسلسل فراہم کرنے والا دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدہ (بی آئی ٹی) جس پر۱۳؍ فروری۲۰۲۴ء کو ابوظہبی، متحدہ عرب امارات میں دستخط کئے گئے تھے، ۳۱؍اگست ۲۰۲۴ءسے نافذ العمل ہو گیا۔
ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ کا تسلسل فراہم کرنے والا دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدہ (بی آئی ٹی) جس پر۱۳؍ فروری۲۰۲۴ء کو ابوظہبی، متحدہ عرب امارات میں دستخط کئے گئے تھے، ۳۱؍اگست ۲۰۲۴ءسے نافذ العمل ہو گیا۔ یو اے ای کے ساتھ اس نئے بی آئی ٹی کا نفاذ دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ کا تسلسل دیتا ہےکیونکہ ہندوستان اور یو اے ای کے درمیان دسمبر ۲۰۱۳ء میں دستخط کئے گئے دو طرفہ سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کے معاہدے (بی آئی پی پی اے) کی میعاد۱۲؍ ستمبر۲۰۲۴ء کو ختم ہو گئی تھی۔
اپریل ۲۰۰۴ء سے جون۲۰۲۴ء تک تقریباً ۱۹؍بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ یو اے ای ہندوستان میں موصول ہونے والی کل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں ۳؍فیصد کی شراکت کے ساتھ ۷؍ویں نمبر پر ہے۔ ہندوستان بھی اپریل۲۰۰۰ء سے اگست ۲۰۲۴ءتک ۱۵ء۲۶؍بلین ڈالر کے ساتھ اپنی مجموعی بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری کا۵؍ فیصدیو اے ای میں شراکت دار ہے۔
ہندوستان -یو اے ای -بی آئی ٹی ۲۰۲۴ء سے توقع ہے کہ کم سے کم برتاؤ کےمعیار اور غیرامتیازی سلوک کی یقین دہانی کرواتے ہوئے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گااور ثالثی کے ذریعے تنازعات کے تصفیہ کے لئے ایک آزدانہ فورم فراہم کرےگا تاہم سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ریاست کے ریگولیٹ کرنے کے حق کے حوالے سے توازن برقرار رکھا گیا ہے اور اس طرح پالیسی کیلئے مناسب جگہ فراہم کی گئی ہے۔
بی آئی ٹی پردستخط اور نفاذ دونوں ممالک کے اقتصادی تعاون کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کا زیادہ مضبوط اور لچکدار ماحول بنانے کیلئے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ توقع ہے کہ یہ معاہدہ دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافے کی راہ ہموار کرے گا، جس سے دونوں ممالک میں کاروبار اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔
ہندوستان- یو اے ای بی آئی ٹی ۲۰۲۴ء کی اہم خصوصیات میں پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کی کوریج کے ساتھ سرمایہ کاری کی بند اثاثہ پر مبنی تعریف، انصاف نہ ملنے، مناسب عمل کی کوئی بنیادی خلاف ورزی، نشانہ بناکر ہونے والی تفریق اور کوئی واضح طور پر بدسلوکی یا من مانی سلوک نہ کرنے کی ذمہ داری کے ساتھ سرمایہ کاری کا سلوک، دائرہ کار ٹیکس لگانے، مقامی حکومت، سرکاری خریداری، سبسڈیز یا گرانٹس اور لازمی لائسنس جیسے اقدامات کیلئے تیار کیا گیا ہے، ثالثی کے ذریعے سرمایہ کار ریاستی تنازعات کا تصفیہ (آئی ایس ڈی ایس)۳؍سال کیلئے لازمی مشقت بھرے مقامی حل کے ساتھ، عمومی اور حفاظتی استثناء، ریاست کیلئے ریگولیٹ کرنے کا حق، بدعنوانی، فریب دہی، مالیاتی فریب دہی وغیرہ میں سرمایہ کاری کے ملوث ہونے کی صورت میں سرمایہ کار کا کوئی دعویٰ نہیں، قومی سلوک کی تجویز اور یہ معاہدہ سرمایہ کاری کو ضبطی سے تحفظ فراہم کرتا ہے، شفافیت، منتقلی اور نقصانات کا معاوضہ فراہم کرتا وغیرہ شامل ہیں۔