فکی کے اکنامک آؤٹ لک سروے میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو۴ء۶؍ فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 1:03 PM IST | Agency | New Delhi
فکی کے اکنامک آؤٹ لک سروے میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو۴ء۶؍ فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
فکی نے رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔جمعرات کو جاری ہونے والے فکی کے اکنامک آؤٹ لک سروے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی ۲۵-۲۰۲۴ء کیلئے ہندوستان کی سالانہ اوسط مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو۴ء۶؍ فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو ستمبر ۲۰۲۴ء میں ۷؍ فیصد کے تخمینہ کے مقابلے میں کم ہے۔ گزشتہ مالی ۲۴-۲۰۲۳ء میں۸ء۲؍ فیصد کی ترقی درج کی گئی تھی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست ہوسکتی ہے۔سروے کے مطابق زراعت کا شعبہ رواں مالی سال میں۳ء۶؍فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا جبکہ صنعت اور خدمات کے شعبوں میں بالترتیب۶ء۳؍فیصد اور۷ء۳؍ فیصد کی شرح سے ترقی متوقع ہے۔ تہوار کی مانگ، بہتر عوامی سرمائے کے اخراجات اور مانسون کے بعد صنعتی سرگرمیوں میں اضافے سے اقتصادی سرگرمیوں کو مضبوطی ملنے کی امید ہے۔
فکی نے مالی۲۵-۲۰۲۴ءکیلئے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خردہ مہنگائی کی شرح۴ء۸؍فیصد پر رہنے کا اندازہ لگایا ہےجو دسمبر۲۰۲۴ءمیں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی پیش گوئی کے مطابق ہے۔عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود بہت سے ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ قیمتوں میں نرمی اور بڑی معیشتوں میں خدمات کے شعبوں میں بہتری سے ترقی ہوسکتی ہے۔ ایک ہی وقت میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی اورتجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اور آب و ہوا سے پیدا ہونے والی رکاوٹیں عالمی تجارت اور ترقی کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اسی طرح مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کے توانائی کی منڈیوں پر اثر انداز ہونے کا امکان ہے۔
سروے میں۲۰۲۵ء کیلئے ہندوستان کے اقتصادی نقطہ نظر کو محتاط امید کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ بہتر زرعی پیداوار دیہی کھپت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ آر بی آئی کی طرف سے ممکنہ شرح سود میں کٹوتی صارفین کے اخراجات کو متحرک کر سکتی ہے۔ سرمایہ کاری کے اخراجات پر حکومت کی توجہ مرکوز رہنے سے سڑکوں، ہاؤسنگ، ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا لیکن نجی سرمائے کے اخراجات میں سستی اور غیر مساوی گھریلو مانگ جیسے چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ماہرین اقتصادیات نے مشورہ دیا کہ ہندوستان کو عالمی سپلائی چین کے تنوع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ الیکٹرانکس، سیمی کنڈکٹرز اور آٹوموٹیو پرزوں کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ٹارگٹڈ پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت، سبز توانائی اور سائبر سیکوریٹی جیسے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی سے ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات مضبوط ہوسکتے ہیں۔سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مرکزی بجٹ یکم فروری۲۰۲۵ء کو پیش کیا جائے گا۔ ماہرین اقتصادیات نے نجی کھپت کو بڑھانے کے لئے ٹیکس اصلاحات اور فلاحی اسکیموں میں سرمایہ کاری کی سفارش کی ہے۔