Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اگلے ۵؍ سال میں دالوں کے معاملے میں خود کفیل بننے کا ہدف

Updated: March 10, 2025, 1:12 PM IST | Agency | New Delhi

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان چنے اور مونگ میں خود کفیل ہوگیا ہے۔ ارہر، ارد اور مسور کی پیداوار بڑھانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Pulses are being sold at a shop in Amritsar. Photo: PTI
امر تسر میں ایک دکان پر دالیں فروخت کی جارہی ہیں۔ تصویر:پی ٹی آئی

مرکزی حکومت نے اگلے ۵؍ سال میں دالوں کے معاملے میں خود کفیل بننے کا ہدف مقرر کیا ہے جو کہ پیداوار اور کھپت کے تناسب کو دیکھ کر ممکن نظر نہیں آتا۔ اس کے باوجود حکومت کے عزم اور دالوں کی کاشت کی طرف کسانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان نے امیدیں جگائی ہیں۔ مرکز نے درآمدات کو صفر پر لانے کیلئے ۶؍ سالہ مہم شروع کی ہے۔ بجٹ میں ایک ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہےجس سے ارہر ، ارد اور مسور کی پیداوار بڑھانے کیلئے خریداور ذخیرہ کا انتظام کرنا ہے۔ ہدف۲۰۲۹ء تک درآمدات پر انحصار ختم کرنا ہے۔ یہ مشکل ہے لیکن کوششیں جاری ہیں۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان چنے اور مونگ میں خود کفیل  ہوگیا ہے۔ ارہر، ارد اور مسور کی پیداوار بڑھانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی اور وسائل فراہم کرنے ہوں گے۔ پہلی کوشش میں ارہر، ارد اور مسور کی پوری پیداوار خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کل پیداوار کا صرف ۴۰؍ فیصد فروخت کیا جا سکتا تھا۔
 نئے اصول سے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور بازار میں دالوں کی سپلائی بڑھے گی۔ بہتر اور عمدہ بیجوں کی دستیابی کو بھی آسان بنانا ہوگا۔ درآمدی پالیسی کو بھی سازگار بنانا ہو گا۔ وزارت زراعت کی رپورٹ کے مطابق ایک دہائی میں دالوں کی پیداوار  میں۶۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران سرکاری خریداری میں بھی۱۸؍ گنا اضافہ ہوا ہے۔ پیداوار ۲۰۱۴ء میں۱۷۱؍ لاکھ ٹن سے بڑھ کر۲۰۲۴ء میں ۲۷۰؍ لاکھ ٹن ہوگئی۔ ایک سال میں رقبہ میں بھی۲ء۷؍ فیصد اضافہ ہوا۔
 خراب موسم کے باوجود اس بار پیداوار میں ۲ء۵؍ فیصد اضافہ متوقع ہے۔۱۹۵۱ء میں  ہندوستان میں دالوں کی کاشت کا رقبہ صرف۱۹۰؍ لاکھ ہیکٹر تھا جو اب بڑھ کر۳۱۰؍ لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ملکی کھپت کا تقریباً۲۵؍ فیصد کیلئے درآمدات پر انحصار ہے۔ واضح رہے کہ رقبے کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافہ بھی ضروری ہے۔
 دوسرے ممالک کے مقابلے ہندوستان میں دالوں کی پیداواری صلاحیت کافی کم ہے۔ کنیڈا میں تقریباً۱۹؍ سو ۱۰؍ کلوگرام دالیں فی ہیکٹر اور امریکہ میں فی ہیکٹر۱۹؍سو کلوگرام دالیں پیدا ہوتی ہیں۔ چین میں بھی فی ہیکٹر۱۸؍ سو۲۱؍ کلو گرام دالوں کی پیداوار ہوتی ہے لیکن  ہندوستان میں صرف۷۰۰؍ کلو گرام ہی پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم رقبے کے ساتھ ساتھ پیداواری صلاحیت بڑھانے میں کامیاب ہو جائیں تو   دالوں کے معاملےمیں ہندوستان درآمد کنندہ  ملک سے برآمدکنندہ ہوجائےگا  ۔
 آزادی کے بعد غذائی تحفظ پر زور دیا گیا جس سے گندم اور دھان کی کاشت کی حوصلہ افزائی ہوئی۔۱۹۵۰ءمیں دالوں کا رقبہ گندم سے تقریباً دوگنا تھا لیکن بڑی آبادی کو گندم اور چاول فراہم کرنے کی کوشش میں دالوں کی فصلیں پیچھے رہ گئیں۔ ایک وقت آیا جب ہمیں درآمدات پر انحصار کرنا پڑا۔ اب جیسے جیسے دالوں کا رقبہ اور پیداوار بڑھتی ہے صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہےجس کی وجہ سے فی کس دالوں کی دستیابی کم ہوگئی۔۱۹۵۱ء میں دالوں کی فی کس کھپت۲۲ء۱؍ کلوگرام سالانہ تھی جو اب کم ہو کر۱۶؍ کلو رہ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK