امریکہ کے ٹیرف کی وجہ سے چین اپنی اشیاء امریکہ نہیں بھیج پارہا ہے ۔ وہ ان اشیا کو ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں روانہ کرسکتاہے۔
EPAPER
Updated: April 06, 2025, 9:51 AM IST | New Delhi
امریکہ کے ٹیرف کی وجہ سے چین اپنی اشیاء امریکہ نہیں بھیج پارہا ہے ۔ وہ ان اشیا کو ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں روانہ کرسکتاہے۔
امریکہ کی جانب سے اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں پر جوابی محصولات عائد کرنے کی وجہ سے چین سے مصنوعات کی ڈمپنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں حکومت دوسرے ممالک سے ہندوستان آنے والے سامان پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ کامرس سکریٹری سنیل برتھوال کی صدارت میں محکمۂ تجارت اس طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بنانے کے لئے مسلسل اندرونی میٹنگس کر رہا ہے۔
اس معاملے سے واقف ایک شخص نے بتایاکہ ’’ محکمۂ تجارت مستعد ہے اور امریکہ کی جانب سے بدھ کو جوابی ڈیوٹیز کا اعلان کرنے سے پہلے ہی وہ درآمدی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ‘‘خیال رہے کہ امریکہ چینی اشیاء پر اضافی ڈیوٹی لگا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے۲؍ اپریل کو جوابی ٹیرف سے متعلق ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے تھے۔ اس کے تحت تمام تجارتی شراکت دار ممالک سے درآمدات پر۱۰؍ سے۵۰؍ فیصد اضافی ویلیو ایڈیڈ ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ ۱۰؍ فیصد کی بنیادی ڈیوٹی سنیچر سے نافذ ہوگی اور اضافی مخصوص ڈیوٹی۹؍ اپریل سے نافذ ہوگی۔ امریکہ نے ہندوستان پربھی ۲۶؍ فیصد جوابی ڈیوٹی عائد کی ہے جب کہ چین پر ۳۴؍ فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ چین کے معاملے میں ۳۴؍ فیصد کی یہ جوابی ڈیوٹی پہلے سے عائد۲۰؍ فیصد ڈیوٹی کے علاوہ ہے۔ اس طرح چین پر کل ڈیوٹی بڑھ کر۵۴؍ فیصد ہو جاتی ہے۔ یہ پچھلے سال ستمبر میں بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے کچھ چینی اشیاء پر عائد کردہ محصولات کے علاوہ ہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی میں اضافے کی وجہ سے امریکی مارکیٹ تک چین کی رسائی بتدریج کم ہو رہی ہے۔ ایسے میں چین اپنی برآمدات کا رخ دوسرے ممالک کی طرف موڑ دے گا۔ اس سے ڈمپنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ کونسل فار سوشل ڈیولپمنٹ کے ممتاز پروفیسر وشواجیت دھر نے کہاکہ ’’ `چین پہلے ہی امریکی مارکیٹ میں اپنی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ اگر آپ مشاہدہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ چین سے ہندوستان کی درآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کو مزید خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
کیئر ایج ریٹنگز کی ایک رپورٹ کے مطابق چین دنیا کا سب سے کم قیمت پر کیمیکل تیار کرنے والا اور برآمد کرنے والا ملک ہے۔ امریکہ کی طرف سے عائد ڈیوٹیز کی وجہ سے وہ کیمیکل ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں روانہ کر سکتا ہے۔ اس کا ہندوستان کے کیمیکل سیکٹر پر بالواسطہ منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
کامرس ڈپارٹمنٹ نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہندوستان کے پاس چین سے سامان کی ڈمپنگ کو روکنے کے لئے ایک مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک ہے۔ اس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ ریمیڈیز(ڈی جی ٹی آر) شامل ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایک موثر اینٹی ڈمپنگ سسٹم موجود ہے۔ کامرس ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان نے اپریل سے فروری۲۰۲۵ء کے دوران چین سے۱۰۳ء۷؍ بلین ڈالر کا سامان درآمد کیا، جو کہ ایک سال پہلے کی اسی مدت کے مقابلے میں ۱۰ء۴؍ فیصد زیادہ ہے۔
چین سے اشیا ء کے سیلاب کاخطرہ
ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ امریکہ میں بڑھتے ہوئے ٹیرف کی وجہ سے چین اب اپنی اشیاء دوسرے ممالک کو برآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔ ایسی صورت حال میں ہندوستان میں چینی مصنوعات کا سیلاب آ سکتا ہے اور سستی چینی اشیاء کی ’ڈمپنگ‘ بڑھ سکتی ہے۔ چین پہلے ہی امریکی مارکیٹ میں اپنا حصہ گنوا رہا ہے اور ہندوستانی مارکیٹ میں اس کی موجودگی بڑھتی جا رہی ہے۔ حکومت کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکہ نے تقریباً ہر پروڈکٹ پر ٹیرف لگا دیا ہے، جس سے ڈمپنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ اس سے قبل بھی چین نے ایسے معاملات میں ہندوستان میں اپنی سستی اشیاء روانہ کی ہیں۔