• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان، مسلمانوں سے نفرت کرنے والا ملک بن گیا ہے: سابق افسر اوے شکلا

Updated: November 26, 2024, 8:27 PM IST | New Delhi

دی وائر کے ساتھ ایک انٹرویو میں، شکلا نے نفرت اور اخراج کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے حکمراں پارٹی بی جے پی کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی جس سے ملک کی عدلیہ بھی محفوظ نہیں رہی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سابق آئی اے ایس افسر اور مصنف اوے شکلا نے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ رجحان یونہی جاری رہا تو اگلی دہائی میں ملک میں وجودی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔ دی وائر کے صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں، شکلا نے نفرت اور اخراج کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے حکمراں پارٹی بی جے پی کی پالیسیوں پر تنقید کی جس نے، ان کے مطابق، سرکاری اداروں، میڈیا اور یہاں تک کہ عدلیہ میں بھی عام ہوگیا ہے۔ 

 

شکلا نے بی جے پی لیڈروں کی اشتعال انگیز انتخابی مہموں اور اسلامو فوبک بیان بازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، تیزی سے "مسلمانوں سے نفرت کرنے والا ملک" بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تقریروں کو محض ہندوؤں کو متحد کرنے کی کوشش نہیں بلکہ مسلمانوں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے اکسانے کی کوشش قرار دیا۔ اوے شکلا نے بی جے پی کے انتخابی مواد کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے جھارکھنڈ بی جے پی کے ایک اشتہار کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو حملہ آور کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ اگرچہ الیکشن کمیشن نے اس اشتہار کو ہٹانے کا حکم دیا، لیکن شکلا نے آئینی فرائض کو نبھانے میں ادارے کی ناکامی پر تنقید کی۔ 

 

انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ بی جے پی لیڈروں کو ان کی تفرقہ انگیز بیان بازی کے لئے جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کی توہین کے بڑھتے واقعات بالآخر مسلم سماج کی جانب سے مزاحمت کا سبب بن سکتے ہیں اور ملک قومی بحران کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ شکلا نے مزید افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی کے  انتخابی غلبہ کی وجہ سے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کی بہت کم امید ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ حکومت ایک اور مدت تک اقتدار میں رہی تو ہندوستان کے سیکولر تانے بانے کو بحال کرنے میں بہت دیر ہو سکتی ہے۔ اوے شکلا نے فلسطین پر ہندوستان کے موقف پر تنقید کی اور نسل کشی اور ناانصافی سے جڑے مسائل کو حل کرنے میں اس کی ہچکچاہٹ کو اندرونی تعصبات کا عکاس قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK