’بیجوئے دیبوس‘ پر وزیراعظم مودی کے بیان پر بنگلہ دیش کے وزیر اور طلبہ تنظیم کے لیڈر نے تنقید کی۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 2:23 PM IST | Agency | Dhaka
’بیجوئے دیبوس‘ پر وزیراعظم مودی کے بیان پر بنگلہ دیش کے وزیر اور طلبہ تنظیم کے لیڈر نے تنقید کی۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے لاء ایڈوائزر آصف نذرل نے بنگلہ دیش کے ’بیجوئے دِوس‘ کے موقع پر وزیراعظم مودی کے ہندوستانی فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کی مخالفت کی۔ نذرل نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کی ۱۹۷۱ء کی فتح میں ہندوستان کا کوئی کلیدی کردار نہیں تھا، وہ ایک ساتھی سے زیادہ کچھ نہیں ۔ ‘‘ وزیراعظم مودی کے ایکس پر جاری کردہ بیان کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے آصف نذرل نےفیس بک پوسٹ میں لکھا کہ’’اس بیان کی پرزور مخالفت کرتا ہوں، ۱۶؍دسمبر ۱۹۷۱ء کو بنگلہ دیش کا یوم فتح تھا۔ اس جیت میں ہندوستان کی حیثیت محض ایک ساتھی کی تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ ‘‘بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نےبھی نذرل کی مذکورہ پوسٹ شیئر کی۔ جبکہ اینٹی ڈسکرمنیشن اسٹوڈمنٹ موومنٹ کے کنوینر حسنات عبداللہ نے لکھا کہ’’ وہ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی تھی۔ جو پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی آزادی کے لئے لڑی گئی۔ لیکن مودی ایسا ظاہر کررہے ہیں جیسے جنگ صرف ہندوستان نے تنہا لڑی اور یہ ان کی اپنی حصولیابی ہے، انکے اس بیانیہ میں بنگلہ دیش کیلئے تحقیر ہے۔ ‘‘حسنات نے مزید لکھا کہ’’ جب انڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ آزادی صرف ان کی ہی حصولیابی ہے تو مجھے اپنے ملک کی آزادی اورخودمختاری کیلئے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ ‘‘
خیال رہے کہ۱۶؍دسمبر ۱۹۷۱ء کو پاکستانی فوج نے ہندوستانی فوج کے سامنےخودسپردگی کی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تھا۔ بنگلہ دیش اس دن کو ’بیجوئے دِوس(یوم فتح)‘ منایا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستانی فوجیوں کو خراج پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ’’وجئے دِوس کے موقع پرآج ہم ہندوستان کی۱۹۷۱ء کی تاریخی فتح میں شریک سپاہیوں اور ان کی قربانیوں کو خراج پیش کرتے ہیں۔ جن کی بے لوث اور انتھک محنت نے ملک کی حفاظت کی اور اسے کامیابی دلائی۔ ‘‘