Updated: July 14, 2024, 1:28 PM IST
| New York
اقوام متحدہ کے امداد برائے مہاجر ادارے کی ایک کانفرنس میں ہندوستان کے سفیر رویندرنے فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کا عہد کیا، اور اس مسئلے کے بات چیت کے ذریعےدو ریاستی پر امن حل نکالنے پر زور دیا۔اس کے علاوہ ہر سال ۵؍ ملین ڈالر کی امدادجاری رکھنے کا بھی اعادہ کیا۔
اقوام متحدہ کا اندرونی منظر۔ تصویر : آئی این این
قوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرادارہ کی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ہندوستانی سفیر آر رویندر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ’’ ہندوستان فلسطین کے سوال کے تعلق سےبات چیت کے ذریعے پر امن اور دو ریاستی حل جو ایک آزاد فلسطینی ریاست اور اسرائیل کے ساتھ پرامن تعلقات پر مبنی ہو اپنے اس تاریخی اور غیر مستحکم عہد کی توثیق کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ہندوستان نے حالیہ حماس اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ میں ایک اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے عام شہریوں خصوصاً عورتوں اور بچوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی ہندستان نے مذمت کی اور بلا شرط یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔رویندر نے اقوام متحدہ کی مہاجر ادارہ کی مشکل حالات میں انسانی امداد پہنچانے کی کوششوں کو بھی تشفی بخش بتایا۔خاص طور پر اس ادارے کی فلسطین ، شام ،اردن اور لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے عوامی فلاح و بہبود کی کوششوں کی تعریف کی، اور اسے فلسطین کی بہبودمیں اپنا ساتھی بتایا۔انہوں نے بتا یا کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کےادارے کے ساتھ مل کر ۱۲۰؍ ملین ڈالر کی رقم خرچ کی ،ہندوستان ۲۰۱۸ء سے ہر سال ادارے کو ۵؍ ملین ڈالر کی امداد دے رہا ہے۔اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم اس سا ل بھی ۵؍ ملین ڈالر کی امداد جاری رکھیں گے۔جس میں سے ڈھائی ملین ڈالر آنے والے دنوں میں ادارے کو منتقل کر دئے جائیں گے۔
ہندوستان فلسطینی طلبہ کو ہندوستان کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ تعلیم کیلئے وظیفہ بھی دیتا ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی خصوصی درخواست پر دوائیاں بھی بطور عطیہ دے رہا ہے، اس کے علاوہ ہندوستان فلسطینی اتھاریٹی کی اس درخواست پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہا ہے جس میں زندگی بچانے والی دوائوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہندوستان ان غیر عطیہ دہندگان ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھی اقوام متحدہ کے اس ادارے کی امداد پر غور کریں۔ہم فلسطینی عوام کیلئے محفوظ ، بر وقت،اور مستقل امداد پر زور دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو غطریس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کےامدادی ادارے کا کو ئی متبادل نہیں ہے جو اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ترسیل کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور بلا شرط تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔غطریس نے بتایا کہ ادارے کے ۱۹۵؍ ارکان جاں بحق ہوچکے ہیں جو ادارے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ان تمام مشکلات کے باوجود ادارے میں کام کرنے والے مرد اور خواتین نے بہادری سے جس علاقے میں کام کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے خبردار کیاکہ اگست کے بعد ادارے کی کام کرنے کی اہلیت عطیہ دہندگان کے منصوبہ بند عطیات اور اپنے بجٹ میں نئے عطیہ کو شامل کرنے پر منحصر ہوگی۔ اس سال کے آخر تک ادارے کومقبوضہ فلسطین میں جاری جنگ کے دوران ضروری بنیادی انسانی ضرورتوں کی خاطر ۲ء۱؍ بلین ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نےپریس بریفنگ میں کہا کہ’’ یہ مطالبہ شام ،لبنان، اور اردن کی فوری امداد کیلئے ہے جسے ۲۰؍ فیصد سے بھی کم امداد موصول ہوئی ہے۔‘‘