• Mon, 27 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان میں ۲۰۲۴ء میں فرقہ وارانہ فسادات میں ۸۴؍فیصد اضافہ

Updated: January 26, 2025, 8:36 PM IST | New Delhi

’سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم‘ (سی ایس ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال ۲۰۲۴ءکے دوران۵۹؍ فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ یہ نمبر ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال۳۲؍ فسادات درج کیے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات۲۰۲۳ء کے مقابلے ۲۰۲۴ء میں ۸۴؍ فیصد بڑھے ہیں۔

12 out of 59 riots took place in Maharashtra. Photo: INN.
۵۹؍ میں سے ۱۲؍ فسادات مہاراشٹر میں رونما ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

’سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم‘ (سی ایس ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال ۲۰۲۴ءکے دوران۵۹؍ فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ یہ نمبر ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال۳۲؍ فسادات درج کیے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات۲۰۲۳ء کے مقابلے ۲۰۲۴ء میں ۸۴؍ فیصد بڑھے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ۵۹؍ میں سے فرقہ وارانہ فسادات کے۴۹؍ معاملے ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومت ہے۔ 
سی ایس ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق۲۰۲۴ء میں جو۵۹؍ فسادات سامنے آئے، ان میں ۱۳؍ ہلاکتیں ہوئیں۔ مہلوکین میں ۱۰؍مسلم طبقہ سے اور۳؍ ہندو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا مغربی خطہ، خصوصاً مہاراشٹر ان فسادات کا مرکز رہا جہاں ۵۹؍ میں سے۱۲؍ فسادات ہوئے۔ بیشتر فرقہ وارانہ فسادات مذہبی تہواروں یا جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ جنوری۲۰۲۴ء میں جب ایودھیا میں رام مندر کے اندر پران پرتشتھان کی تقریب منعقد ہوئی تو اس کے آس پاس۴؍ فرقہ وارانہ فسادات پیش آئے۔ علاوہ ازیں ۷؍ فسادات سرسوتی پوجا مورتی وسرجن کے دوران، ۴؍ گنیش تہواروں کے دوران اور۲؍ عیدالاضحیٰ کے دوران رونما ہوئے۔ یہ اعداد و شمار فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی تقریبات کے وقت پیدا ہونے والے حالات کو نمایاں کرتے ہیں۔ 
درج کردہ فرقہ وارانہ فسادات کے علاوہ۲۰۲۴ء میں ہجومی تشدد یعنی ماب لنچنگ کے ۱۳؍ واقعات بھی سامنے آئے۔ ان ماب لنچنگ کے واقعات میں ۱۱؍ افراد جاں بحق ہوئے۔ مہلوکین میں ایک ہندو، ایک عیسائی اور ۹؍مسلم شامل ہیں۔ اگرچہ یہ ۲۰۲۳ءمیں درج کئےگئے۲۱؍ واقعات سے کم ہیں، لیکن اس طرح کے حملوں کا مسلسل ہونا ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ ۲۰۲۴ءمیں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔ 
سی ایس ایس ایس نے اپنی یہ رپورٹ ممتاز اخبارات کی رپورٹس کو سامنے رکھ کر تیار کی ہے۔ ان اخبارات میں ’ٹائمز آف انڈیا‘، ’دی ہندو‘، ’دی انڈین ایکسپریس‘، صحافت (اردو) اور انقلاب (اردو) کے ممبئی ایڈیشن شامل ہیں۔ سی ایس ایس ایس کے اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۳ءکے مقابلے۲۰۲۴ء میں ان۵؍ اخبارات میں رپورٹ ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے واقعات میں ۸۴؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۲۴ءمیں پیش آئے ۵۹؍فرقہ وارانہ فسادات میں سے مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ۱۲؍واقعات پیش آئے جبکہ اتر پردیش اور بہار میں ۷، ۷؍واقعات رونما ہوئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK