موڈیزکا اندازہ، یہ اندیشہ ظاہر کیاکہ’ریسی پروکل ٹیریف‘ کے سبب ملک کے خوراک، کپڑا اور دواسازی جیسے کچھ شعبے متاثر ہوں گے۔
EPAPER
Updated: February 27, 2025, 12:49 PM IST | Agency | New Delhi
موڈیزکا اندازہ، یہ اندیشہ ظاہر کیاکہ’ریسی پروکل ٹیریف‘ کے سبب ملک کے خوراک، کپڑا اور دواسازی جیسے کچھ شعبے متاثر ہوں گے۔
امریکی ٹیریف کے خطرات کےحوالے سے ریٹنگ ایجنسی مُوڈیز کی نئی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی ٹیریف سے ایشیائی خطے میں سب سے کم متاثر ہونے والا ملک ہندوستا ن ہوگا۔ موڈیز ریٹنگز نے منگل کو کہا کہ ایشیا ئی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہندوستان کو امریکی محصولات (ٹیرف) کا کم خطرہ ہے۔ تاہم یہ بھی اندیشہ ظاہر کیاکہ’ریسی پروکل ٹیریف‘ کے سبب ہندوستان کے خوراک، کپڑا اور دواسازی جیسے کچھ شعبے اس خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
موڈیز نے کہا کہ اس کے ’ریٹیڈ پورٹ فولیو‘ میں زیادہ تر کمپنیاں مقامی مارکیٹ پر مرکوز ہیں، جن کا امریکی مارکیٹ میں کاروبار محدود ہے۔ جوابی محصولات کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے، امریکہ اور ہندوستان مبینہ طور پر کچھ امریکی مصنوعات پر درآمدی محصول میں کمی، امریکی زرعی مصنوعات کے لئے بازار تک رسائی بڑھانے اور امریکی توانائی کی خریداری میں اضافے کے لیےبات چیت کر رہے ہیں۔ جبکہ۲۰۲۵ءکی خزاں تک ایک تجارتی معاہدہ شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
موڈیز نے مزید کہا کہ ایشیا پیسفک میں ہندوستان، ویتنام اور تھائی لینڈ جیسے ترقی پزیر ممالک میں امریکہ کے مقابلے میں شرحوں میں سب سے زیادہ فرق ہے۔ کم برآمدی طلب کے اثرات کے علاوہ، اس خطے میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کےلئے ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ جو ممالک چین اور دیگر ترقی یافتہ ایشیا پیسفک معیشتوں کی طرح برآمدات پر مبنی ترقیاتی ماڈل کو فروغ دینا چاہتے ہیں، انہیں تیزی سے بدلتے ہوئے تجارتی ماحول میں مسابقت کرنا مشکل ہوگا۔
ریٹنگ ایجنسی مُوڈیز نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ’’ ایشیا پیسیفک (APAC) خطے کی مجموعی پالیسی کا ردعمل اس کے کریڈٹ اسٹرینتھ پر مکمل اثرات کے تعین میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘ موڈیز نے یہ بھی کہا ہے کہ، ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں عملی رویہ اپنائیں گی، امریکہ کے ساتھ کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں گی اور حالیہ پیش رفت کے مطابق دو طرفہ بنیادوں پر مذاکرات کو ترجیح دیں گی۔‘‘زیادہ محدود تجارتی ماحول کے پیش نظر، نشانہ بنائے گئے ایشیا پیسیفک ممالک کی کرنسیاں مسلسل دباؤ میں رہ سکتی ہیں، کیونکہ ممکنہ طور پر زیادہ سرمایہ باہر جا سکتا ہے اور امریکی ڈالر مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔ اس صورتحال میں، خطے کے مرکزی بینکوں کے پاس اپنی ملکی مالیاتی پالیسیوں میں نرمی کر کے اقتصادی ترقی کو سہارا دینے کے لیے بہت محدود گنجائش ہوگی۔‘‘خیال رہے کہ امریکی ٹیریف کے خطرے اور اس کے جواب میں مختلف ممالک کی جانب سے ٹیکس میں اضافہ اندیشے کے سبب شیئر بازاروں میں دباؤ دیکھا جارہا ہے۔