ہندوستان کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر ایک تاریخی تبدیلی سے گزر رہا ہے سرکاری پالیسیوں کی حمایت، ڈیجیٹل اختراعات کا بڑھتا ہوا استعمال اور پائیداری پر مرکوز نقطہ نظر کی وجہ سے یہ شعبہ۲۰۳۰ء تک ایک لاکھ کروڑ ڈالر کی مارکیٹ سائز تک پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 10:41 AM IST | New Delhi
ہندوستان کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر ایک تاریخی تبدیلی سے گزر رہا ہے سرکاری پالیسیوں کی حمایت، ڈیجیٹل اختراعات کا بڑھتا ہوا استعمال اور پائیداری پر مرکوز نقطہ نظر کی وجہ سے یہ شعبہ۲۰۳۰ء تک ایک لاکھ کروڑ ڈالر کی مارکیٹ سائز تک پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔
ہندوستان کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر ایک تاریخی تبدیلی سے گزر رہا ہے سرکاری پالیسیوں کی حمایت، ڈیجیٹل اختراعات کا بڑھتا ہوا استعمال اور پائیداری پر مرکوز نقطہ نظر کی وجہ سے یہ شعبہ۲۰۳۰ء تک ایک لاکھ کروڑ ڈالر کی مارکیٹ سائز تک پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔ رہائشی، تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے اسے ہندوستانی معیشت کا ایک اہم ستون بنا دیا ہے۔ ہندوستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر زراعت کے بعد دوسرا سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا ہے، جو ملک کی۱۸؍ فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی میں اس کا حصہ۲۰۳۰ء تک موجودہ۷ء۳؍ فیصد سے بڑھ کر۱۳؍ فیصد ہونے کی امید ہے۔
پروپ اکوٹی کی رپورٹ کے مطابق ٹاپ۳۰؍ ٹیئر۲؍ شہروں میں گھروں کی فروخت میں ۱۱؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال ۲۴-۲۰۲۳ء میں تقریباً۲ء۰۸؍ لاکھ یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو ان شعبوں میں بڑھتی ہوئی مانگ کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ صارفین اب لگژری زندگی اور پریمیم سہولیات کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
ورلڈ وائیڈ ریئلٹی کے سی او او وکاس اگروال نے کہا، ’’ان علاقوں میں جدید شہری انفراسٹرکچر نے کنیکٹیویٹی کو بہتر کیا ہے جس سے وہ سرمایہ کاری کیلئے انتہائی پرکشش بن گئے ہیں۔ میٹروپولیٹن ڈھانچے میں ضم ہونے سے ان علاقوں میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ دہلی، ممبئی، پونے، حیدرآباد اور این سی آر جیسے علاقوں میں مانیسر، نیو گروگرام اور ایکسپریس ویز رئیل اسٹیٹ کے نئے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ بہتر رابطے اور جدید انفراسٹرکچر نے ان علاقوں کو سرمایہ کاروں اور گھر خریداروں کیلئے مثالی انتخاب بنا دیا ہے۔
کے ڈی ایم جی گروپ کےڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ وویک سنہا کہتے ہیں، ’’پچھلا سال رئیل اسٹیٹ کیلئے سنگ میل ثابت ہوا۔ ٹیکنالوجی، پائیداری اور رہائش کی استطاعت میں بہتری نے اس سیکٹر کی نئی تعریف کی ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) جیسے پروگراموں نے ہاؤسنگ کو جمہوری بنایا ہے جس سے یہ وسیع ڈیموگرافک کیلئے قابل رسائی ہوگیا ہے۔ ‘‘
مورس کے سی ای او موہت متل کہتےہیں، ’’شہری بنیادی ڈھانچے کی ترقی ٹیئر ۲؍ اور۳؍ شہروں میں رئیل اسٹیٹ کی ترقی کا بنیادی عنصر ہے۔ یہ شعبے سستی جائیداد کی قیمتیں، مستحکم قیمتوں میں اضافہ اور طویل مدتی سرمائے کے منافع کی پیشکش کرتے ہیں۔ ‘‘ رئیل اسٹیٹ سیکٹر تیزی سے اسمارٹ ٹیکنالوجیز اور پائیداری پر مبنی طریقوں کو اپنا رہا ہے۔ اے آئی سے چلنے والی سہولیات اور ماحولیاتی شعور کی تعمیر کے ساتھ اسمارٹ ہومز اب صنعت میں معیار بنتے جارہے ہیں۔