خارکیف سے وطن لوٹنے میں کامیاب ممبئی اور مضافات کے طلبہ نے اپنی درد بھری داستان سنائی،ایک طالبہ نے بتایا کہ ۸؍گھنٹے قطار میں کھڑے رہنے کے باوجود رومانیہ میں داخل نہیں ہوسکی
EPAPER
Updated: March 03, 2022, 8:14 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai
خارکیف سے وطن لوٹنے میں کامیاب ممبئی اور مضافات کے طلبہ نے اپنی درد بھری داستان سنائی،ایک طالبہ نے بتایا کہ ۸؍گھنٹے قطار میں کھڑے رہنے کے باوجود رومانیہ میں داخل نہیں ہوسکی
:ہندوستانی حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود یوکرین میں پھنس جانےوالے ہندوستانی طلبہ کو وہاں سے نکلنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سےطلبہ نہ صرف پیدل چلنے پر مجبور ہیںبلکہ ۸؍گھنٹے کا سفر طے کرنےمیں ۳؍ سے ۴؍ دن کا وقت لگ رہا ہے ۔
ممبئی کے ساکی ناکہ کے ایک طالب علم کے مطابق روس کےحملے کے بعدیوکرین کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے۔روس اور یوکرین کی جنگ میں۲؍ روز قبل ایک ہندوستانی طالب علم اس وقت حملے کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا جب وہ کھانےکی چیز لانے کیلئے اپنے بنکر سے باہر نکل کر سامان خریدنےکیلئےقطار میں کھڑا تھا ۔یوکرین کے حالات کو دیکھتے ہوئےتعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلبہ اپنے سامان کے ساتھ کئی کئی گھنٹوں کاپیدل سفر کرکے یوکرین کے متعدد سرحدوں پر کسی طرح پہنچےلیکن وہاں پربھی کوئی ا ن کا پُرسان حال نہیں ہے۔ جنگی حالات کی وجہ سےایک گھنٹے کا سفر کئی کئی گھنٹے اور ایک دنوںکا سفر کئی دنوں میں طےہورہا ہے ۔
یوکرین میں خارکیف انٹر نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علم نے بات چیت کے دوران مزید کہا کہ یوکرین کی متعدد یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہزاروںطلبہ اور طالبات اپنے وطن واپسی کیلئےکسی طرح یوکرین سے پولینڈ اور رومانیہ بارڈر پر پہنچےلیکن انھیں بارڈر پار نہیں جانے دیا گیا۔
ساکی ناکہ میں رہنے والے یوکرین کے ایک دیگرطالب علم نےیوکرین کی سرحدوں پر ہونے والی بھیڑکے بارےمیں کہاکہ یوکرین میںپھنسے ہندوستانی طلبہ کافی پریشان ہیں ۔ ان کے پاس کھانے پینے کی چیزیںختم ہوگئی ہیں اور ان کے بینکوں میں جمع پیسےبھی اب اکاؤنٹ سے نہیں نکل پارہے ہیں۔کھانے پینے کی چیزیں نہ ہونے سے فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ۔ کلیا ن میں مقیم اوریوکرین میں واقع خارکیف انٹرنیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے مطابق یونیورسٹی کے ہوسٹل میں رہنے والےکئی طلبہ اب ہوسٹل چھوڑ کرپولینڈ اور رومانیہ کی سرحدوں پر روانہ ہوگئے ہیںاور کئی ہندوستانی طلبہ بارڈرپر پہنچ گئے ہیں۔ رومانیہ بارڈر پر ہندوستانی سفارت کار کی طرف سے ان کیلئے عارضی رہائش کا انتظام کیا جارہا ہے اور کھانے پینے کی چیزیںمہیا کرائی جارہی ہے ۔ انھوں نےروتے ہوئےکہا کہ ہندوستان آنے کیلئے جب یوکرین سے واپسی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی توبڑی تعداد میں ہم ہندوستانی طلبہ اپنی جان بچانے اور وطن لوٹنے کیلئے کئی کئی گھنٹے کا پیدل سفر کرنےپرمجبور ہوگئے ۔ طلبہ اپنے ضروری سامان لے کر ہوسٹلوں سے نکل پڑے۔ دھاراوی کی رہنے والی ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ خار کیف میڈیکل انٹر نیشنل سے اپنی ساتھیوں کے ساتھ نکل کرخار کیف ریلوےاسٹیشن پہنچی تواسٹیشن پر بھیڑ بھاڑ اورشاید ہندوستانی ہونے کی وجہ سے انھیں ٹرین میں سوار نہیں ہونے دیا گیا۔اس کے بعد وہ پیدل سفر کرنے پر مجبور ہوگئے۔طالبہ کے مطابق ۲۷؍ فروری کو صبح ۹؍ بجے ہوسٹل چھوڑنے کے بعد ۲۸؍ کو دوپہر ایک بجےباڈر کے قریب پہنچے لیکن وہاں بھی ان کی مصیبت کم نہیںہوئی ۔ تقریباً ۸؍ گھنٹےقطار میں کھڑے ہونے کےباوجود رومانیہ کی سرحد میں داخل نہیں ہوسکے۔اس دوران رات میں برف بھی گری اور موسم بھی کافی خراب ہوگیا۔تیسرے دن وہ کسی طرح رومانیہ میں داخل ہوسکے اور وہاںپربنائے گئے ایک ہندوستانی کیمپ میں ہم لوگوں کو ٹھہرایا گیا۔بقول طالب علم یوکرین کے حالات اب ایسے ہوگئے ہیں جہاں کے لوگ پینے کا پانی نہ ملنےکے سبب بیت الخلا میں استعمال ہونے والا پانی ابال کرپینے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔