• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گڈچرولی میں بی جےپی امیدوار کے خلاف برہمی، بینر پر چپل کا ہار پہنا دیاگیا

Updated: November 12, 2024, 11:42 PM IST | Gadchiroli

علاقے میں  لوہے کی کان کنی شروع ہونے کا اندیشہ ، عوام برہم، زعفرانی پارٹی کے رکن اسمبلی اور امیدوار پر جھینڈے پار گاؤں کو بیچنے کا الزام عائد کیا

The BJP candidate`s poster in Gadchiroli on which local people put shoe necklaces
گڈچرولی میں  بی جےپی امیدوار کا وہ پوسٹر جس پر مقامی افراد نے جوتوں کا ہار لگا دیا

چھتیس گڑھ کی سرحد کے قریب کورچی تعلقہ میں جھینڈے پار گاؤں میں لوہے کی کان کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا ہے۔ گاؤں والوں نے انتخابی مہم کے لیے لگائے گئے تشہیری بینر پر بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کی تصویر کو جوتوں ہار پہنا کر اپنے غصہ کا اظہار کیا ۔ اس کے ساتھ ہی   بینر پر کاغذ بھی چسپاں کئے  گئے جس پر لکھا ہے ’’جھینڈے پار گاؤں بیچنے والے رکن اسمبلی کرشنا گجبے ‘‘ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔  واضح رہےکہ کورچی تعلقہ کے جھینڈے پار گاؤں کے شہری اس علاقے میں لوہے کی کان کنی شروع کرنے سے ناراض ہیں۔ 
   ایسے وقت میں جبکہ  اسمبلی انتخابات کی مہم اپنے عروج پر ہے، مقامی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کو ایک بار پھر اس علاقے کے شہریوں کے غصے کا  سامنا کرنا پڑرہا ہے۔   بینر کی تصویر پر لگائے گئے جوتوں کے ہار کی وجہ سے گاؤں کا ماحول کچھ دیر کیلئےکشیدہ ہوگیا تھا۔ جیسے ہی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کے حامیوں کو اس کا پتہ چلا، فوراً بینر ہٹا دیا گیا تاہم، متعلقہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی  اور  ہر طرف موضوعِ بحث بن گئی ۔ یاد رہے کہ تقریباً ۱۵؍سال قبل، اگروال اور دیگر ۴؍ پارٹنر کمپنیوں کو چھتیس گڑھ کی سرحد سے متصل جھینڈے پار گاؤں میں ایک پہاڑی پر ۴۶؍ہیکٹر رقبے پر لوہے کی کان کنی کا ٹھیکہ ملاتھا۔ تب سے مقامی قبائلی اور گرام سبھا  کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔  ابھی  کان کنی نہیں  ہورہی ہے  تاہم مقامی افراد میں یہ بات موضوع بحث ہے کہ جلد ہی کھدائی شروع ہو جائے گی۔ انتظامیہ  کان کے کنی کے حق میں ہے۔اس کا دعویٰ ہے کہ اس سے مقامی لوگوں کو بڑی تعداد میں روزگار ملے گا۔ گاؤں والوں  نے انتظامیہ کے اس دعویٰ کو گمراہ کن قرار دیا ہے ۔
  گرام سبھا کے دعوے کے مطابق کورچی تعلقہ آئین کے آرٹیکل۲۴۴(۱) اور۵؍ ویں  شیڈول میں شامل ہے۔ فاریسٹ رائٹس ایکٹ  ۲۰۰۶ءکے ۲۰۰۸ء میں وضع ہونےوالے  ضوابط کے مطابق گرام سبھا کو اجتماعی طور جنگلات کے حقوق حاصل ہیں۔ ایسے میں گرام سبھا کی اجازت کے بغیر کان کنی شروع نہیں کی  جاسکتی۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ  انہیں دھوکے میں رکھ کر لوہے کی کان کنی شروع کی جارہی ہے۔ گاؤں والوں اس بات کا خدشہ ہے کہ لوہے کی کان شروع ہونے سے پانی، جنگل اور زمین کو خطرہ لاحق ہو جائے گا اور قبائلیوں کے روایتی وسائل بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK