علاقے میں لوہے کی کان کنی شروع ہونے کا اندیشہ ، عوام برہم، زعفرانی پارٹی کے رکن اسمبلی اور امیدوار پر جھینڈے پار گاؤں کو بیچنے کا الزام عائد کیا
EPAPER
Updated: November 12, 2024, 11:42 PM IST | Gadchiroli
علاقے میں لوہے کی کان کنی شروع ہونے کا اندیشہ ، عوام برہم، زعفرانی پارٹی کے رکن اسمبلی اور امیدوار پر جھینڈے پار گاؤں کو بیچنے کا الزام عائد کیا
چھتیس گڑھ کی سرحد کے قریب کورچی تعلقہ میں جھینڈے پار گاؤں میں لوہے کی کان کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا ہے۔ گاؤں والوں نے انتخابی مہم کے لیے لگائے گئے تشہیری بینر پر بی جے پی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کی تصویر کو جوتوں ہار پہنا کر اپنے غصہ کا اظہار کیا ۔ اس کے ساتھ ہی بینر پر کاغذ بھی چسپاں کئے گئے جس پر لکھا ہے ’’جھینڈے پار گاؤں بیچنے والے رکن اسمبلی کرشنا گجبے ‘‘ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہےکہ کورچی تعلقہ کے جھینڈے پار گاؤں کے شہری اس علاقے میں لوہے کی کان کنی شروع کرنے سے ناراض ہیں۔
ایسے وقت میں جبکہ اسمبلی انتخابات کی مہم اپنے عروج پر ہے، مقامی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کو ایک بار پھر اس علاقے کے شہریوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بینر کی تصویر پر لگائے گئے جوتوں کے ہار کی وجہ سے گاؤں کا ماحول کچھ دیر کیلئےکشیدہ ہوگیا تھا۔ جیسے ہی رکن اسمبلی کرشنا گجبے کے حامیوں کو اس کا پتہ چلا، فوراً بینر ہٹا دیا گیا تاہم، متعلقہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور ہر طرف موضوعِ بحث بن گئی ۔ یاد رہے کہ تقریباً ۱۵؍سال قبل، اگروال اور دیگر ۴؍ پارٹنر کمپنیوں کو چھتیس گڑھ کی سرحد سے متصل جھینڈے پار گاؤں میں ایک پہاڑی پر ۴۶؍ہیکٹر رقبے پر لوہے کی کان کنی کا ٹھیکہ ملاتھا۔ تب سے مقامی قبائلی اور گرام سبھا کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ابھی کان کنی نہیں ہورہی ہے تاہم مقامی افراد میں یہ بات موضوع بحث ہے کہ جلد ہی کھدائی شروع ہو جائے گی۔ انتظامیہ کان کے کنی کے حق میں ہے۔اس کا دعویٰ ہے کہ اس سے مقامی لوگوں کو بڑی تعداد میں روزگار ملے گا۔ گاؤں والوں نے انتظامیہ کے اس دعویٰ کو گمراہ کن قرار دیا ہے ۔
گرام سبھا کے دعوے کے مطابق کورچی تعلقہ آئین کے آرٹیکل۲۴۴(۱) اور۵؍ ویں شیڈول میں شامل ہے۔ فاریسٹ رائٹس ایکٹ ۲۰۰۶ءکے ۲۰۰۸ء میں وضع ہونےوالے ضوابط کے مطابق گرام سبھا کو اجتماعی طور جنگلات کے حقوق حاصل ہیں۔ ایسے میں گرام سبھا کی اجازت کے بغیر کان کنی شروع نہیں کی جاسکتی۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ انہیں دھوکے میں رکھ کر لوہے کی کان کنی شروع کی جارہی ہے۔ گاؤں والوں اس بات کا خدشہ ہے کہ لوہے کی کان شروع ہونے سے پانی، جنگل اور زمین کو خطرہ لاحق ہو جائے گا اور قبائلیوں کے روایتی وسائل بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔