• Sat, 01 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

صنعتی دنیا کو تیز ترقی کیلئے بجٹ میں اقدامات کی توقع

Updated: January 25, 2025, 1:13 PM IST | Agency | New Delhi

صنعتی دنیا کے لیڈر اقتصادی ترقی کورفتار دینے کے ساتھ ہی عوام پر ٹیکس کابوجھ کم کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی چاہتے ہیں۔

Nirmala Sitharaman. Picture: INN
نرملا سیتا رمن۔ تصویر: آئی این این

صنعتی دنیا کے لیجنڈز کو  آنے والے مرکزی بجٹ سے اقتصادی ترقی کو رفتار دینے کیلئے نئے اقدامات کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ہی عوام  پر ٹیکس کابوجھ کم کرنے، الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کو مزید مدد فراہم کرنے کیلئے نئی مراعات، پرائیوٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزائی اور اگلے مالی سال ۲۶۔۲۰۲۵ء کیلئے سرمائے کے اخراجات میں اضافہ کئے جانے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن یکم فروری۲۰۲۵ء کو بجٹ پیش کریں گی۔ وولٹاس لمیٹڈ کے ایم ڈی اور سی ای او پردیپ بخشی نے کہا کہ حکومت کی میک ان انڈیا پہل نے پہلے ہی درآمدی انحصار کو کم کرنے اور ملازمتیں پیدا کرنے میں پیش رفت کی ہے، لیکن  مقامی اختراعات اور بڑے پیمانے پر پیداوار کو فروغ دینے کے لئے خاص طور پرایم ایس ایم ای  اور چھوٹے صنعت کاروں کے لیے سبسیڈی اور گرانٹس کی شکل میں مزید مدد کی گنجائش ہے۔ اس سے درآمدات اور مقامی پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت کم ہوگی نیز اوای ایم  اور بڑے سازوسامان بنانے والوں کے لیے عالمی مسابقت بڑھے گی۔  صنعت کی ترقی کی رفتار کو ان  پالیسیوں کے ذریعے برقرار رکھا جا سکتا ہے جو نئی مہارت کی ترقی کے ورکشاپس میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں جو ڈجیٹل اور فزیکل آپریشنز کے بغیر کسی رکاوٹ کے انضمام کو قابل بناتی ہیں جو کہ ٹیکنالوجی کے علم رکھنے والے، جین زی صارفین اور سرمایہ کار بنیاد تک پہنچنے میں اہم ہیں۔
 کے۲؍ انفروجین کے منیجنگ ڈائریکٹر پنکج شرما نے کہا کہ سبز توانائی سمیت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے کم شرحوں کے ساتھ ٹیکس کا آسان ڈھانچہ اور کاربن کریڈٹ اور آف شور ونڈ پروجیکٹس کیلئے سازگار انتظامات اس شعبے کو نمایاں فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ بجٹ ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور عملی اصلاحات پر توجہ دینے سے معاشی بحالی کو تیز کیا جا سکتا ہے اور آنے والے برسوں میں پائیدار اور جامع ترقی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
شاپورجی پالونجی ریئل اسٹیٹ (ایس پی آرای) کے وینکٹیش گوپال کرشنن نے کہاکہ ’’ہمیں امید ہے کہ مرکزی بجٹ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات متعارف کرائے گا۔ درمیانی آمدنی والے افراد کے لیے ٹیکس سلیب پر نظر ثانی  اور خام مال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے نمٹنے سے تعمیراتی لاگت اور مکانات کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس سے گھر کی ملکیت کو مزید قابل رسائی بنایا جا سکتا ہے۔ علاقائی ضروریات کی بنیاد پر استطاعت کی نئی تعریف اور گرین بلڈنگ کے طریقوں کی حوصلہ افزائی ہاؤسنگ پالیسیوں کو مزید جامع اور پائیدار بنائے گی۔
کیتن کلکرنی، منیجنگ ڈائریکٹر، گیٹی ایکسپریس اور سپلائی چین لمیٹڈ نے کہا کہ لاجسٹک انڈسٹری آخری ۶؍ میل کنیکٹویٹی میں اصلاحات نیز لاجسٹکس اور نقل و حمل کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تبدیلی کی اصلاحات کے مقصد سے جرات مندانہ اقدامات کی توقع کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ ایک اہم توقع ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جو لاجسٹک آپریشنز میں الیکٹرک گاڑیوں کو زیادہ  اپنانے کے ذریعے پائیداری کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔‘‘
 کار رینٹل سیکٹر کے ذریعہ درپیش مسائل پر ڈبلیو ٹی آئی کیبس کے بانی اور سی ای او، اشوک وشسٹ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام کار رینٹل اور لیزنگ پروڈکٹس میں ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کے بغیر۵؍ فیصد کا انٹیگریٹڈ ٹیکس نظام متعارف کروائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کار رینٹل کے کاروبار کے لیے متعدد ٹیکس نظام موجود ہیں۔ جی ایس ٹی، ایک منزل پر مبنی ٹیکس کا نظام ہونے کی وجہ سے، صارفین/آخری صارفین کو اس طرح کے ٹیکسوں کے لیے ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ مزید برآں، اس قسم کا ٹیکسیشن ایپ پر مبنی ایگریگیٹرس  کے لیے کار کرایے پر لینا زیادہ مہنگا بناتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK