سرکارکے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق جولائی میں غذائی مہنگائی۳ء۴۵؍ فیصد رہی جو جون میں ۱۰ء۸۷؍ فیصد تھی۔
EPAPER
Updated: August 15, 2024, 12:32 PM IST | New Delhi
سرکارکے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق جولائی میں غذائی مہنگائی۳ء۴۵؍ فیصد رہی جو جون میں ۱۰ء۸۷؍ فیصد تھی۔
ملک کی تھوک مہنگائی جولائی میں ۲ء۰۴؍ فیصد کم ہوکر ۳؍ ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ اشیائے خوردونوش بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں نرمی تھی۔ یہ معلومات بدھ کو جاری کئے جانے والے سرکاری اعداد و شمار سے حاصل ہوئی ہیں۔ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی جولائی میں کم ہوئی ہے جبکہ جون تک مسلسل ۴؍ ماہ تک اس میں اضافہ ہوا تھا۔ جون میں یہ۳ء۳۶؍ فیصد تھی۔ گزشتہ سال جولائی میں ۱ء۲۳؍ فیصد کی کمی آئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں غذائی مہنگائی۳ء۴۵؍ فیصد رہی جو جون میں ۱۰ء۸۷؍ فیصد تھی۔ اس کی بڑی وجہ سبزیوں، اناج، دالوں اور پیاز کی قیمتوں میں ماہانہ کمی تھی۔ جولائی میں سبزیوں کی قیمتوں میں ۸ء۹۳؍ فیصد کمی آئی ہے جبکہ جون میں ان میں ۳۸ء۷۶؍ فیصد اضافہ ہوا تھا۔ وزارت تجارت اور صنعت نے ایک بیان میں کہاکہ ’’جولائی۲۰۲۴ء میں مہنگائی میں کمی کی بنیادی وجہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ، غذائی مصنوعات کی تیاری، معدنی تیل، خام پیٹرولیم اور قدرتی گیس، دیگر مینوفیکچرنگ وغیرہ تھے۔ ‘‘
مینوفیکچرڈ پروڈکٹس گروپ کیلئے افراط زر کی سالانہ شرح جون۲۰۲۴ء میں ۱ء۴۳؍ فیصد سے بڑھ کر جولائی۲۰۲۴ء میں ۱ء۵۸؍ فیصد ہو گئی۔ ایندھن اور بجلی کی مہنگائی کی سالانہ شرح جون ۲۰۲۴ء میں ۱ء۰۳؍ فیصد سے بڑھ کر ۱ء۷۲؍ فیصد ہوگئی۔
آئی سی آر اے ایجنسی کے سینئر ماہر معاشیات راہل اگروال نے کہا کہ ’’بنیادی (نان فوڈ مینوفیکچرنگ) ڈبلیو پی آئی مسلسل ۵؍ویں مہینے بڑھتا رہا، جو جولائی ۲۰۲۴ء میں ۱ء۲؍فیصد کی ۱۷؍ ماہ کی بلند ترین سطح کو چھو گیا، حالانکہ انڈیکس میں مسلسل دوسرے مہینے کیلئے مسلسل کمی واقع ہوئی۔ ‘‘ جولائی میں تھوک قیمت کے اشاریہ میں کمی اس ماہ کے خردہ افراط زر کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ اس ہفتے کے شروع میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق خردہ افراط زر جولائی میں ۳ء۵۴؍ فیصد کی ۵؍ سال کی کم ترین سطح پر آ گئی۔
سنجیو اگروال، صدر، پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہاکہ ’’مستقبل میں، ہم توقع کرتے ہیں کہ تھوک قیمت کے اشاریہ کی افراط زر میں مسلسل اعتدال سے پیداوار کی لاگت میں کمی آئے گی اور ملک میں کھپت کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ ‘‘ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) مانیٹری پالیسی بناتے وقت بنیادی طور پر خردہ افراط زر کو مدنظر رکھتا ہے۔ اگست کی مانیٹری پالیسی کے جائزے میں آر بی آئی نے مسلسل ۹؍ویں بار پالیسی ریٹ کو ۶ء۵؍ فیصد پر برقرار رکھا تھا۔