• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روس نے نصف صدی بعد اپنا پہلا چاند مشن روانہ کر دیا

Updated: August 12, 2023, 11:17 AM IST | Agency | Moscow

روس کی سرکاری خلائی ایجنسی کا ’لونا-۲۵‘ مشن چاند کے قطب جنوبی کے قریب منجمد پانی کی تلاش ہے

Luna-25 launch scene. Photo :PTI
خلائی جہاز لونا-۲۵؍ لانچ کرنے کا منظر۔ تصویر:پی ٹی آئی

سابق سوویت یونین کے چاند پر قدم رکھنے کے تقریباً ۵۰؍ سال بعد روس کی خلائی ایجنسی نے چاند پر ایک بار پھر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے۔ اس نے جمعہ کو اپنا پہلا قمری مشن روانہ کر دیا۔لونا-۲۵؍ مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے میں دیگر ملکوں پر سبقت حاصل کرنا ہے۔ اب تک روس کے علاوہ امریکی، چینی، ہندوستانی، جاپانی اور اسرائیلی مشن اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں 
 روس کی سرکاری خلائی ایجنسی کا یہ مشن چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا مشن ہے۔ اس مشن کا مقصد چاند کے قطب جنوبی کے قریب منجمد پانی کی تلاش ہے۔روس کی خلائی ایجنسی روس کاسموس نے بتایا کہ لونا -۲۵؍ خلائی جہاز کو سویوز راکٹ کے ذریعہ ووستوچنی خلائی اڈے سے جمعہ کو لانچ کیا گیا۔ راکٹ کو چاند تک پہنچنے میں ۵؍دن لگیں گے۔ اس کے بعد جہاز ۳؍ ممکنہ لینڈنگ سائٹس میں سے کسی ایک پر اترنے سے قبل چاند کے مدار میں مزید۷؍ دن گزارے گا۔ لونا-۲۵؍ مشن چاند کی مٹی (ریگیولتھ) میں ۱۵؍سینٹی میٹر تک کی گہرائی سے پتھر کے نمونے لے کر منجمد پانی کی تلاش کرے گا۔ یہ خلائی جہاز ایک وسیع تر زاویے والا توانائی اور کمیت کی جانچ کرنے والا ڈسٹ مانیٹر بھی لے کر گیا ہے، جو چاند کے خارجی کرّہ میں آئن پیرامیٹرز کی پیمائش فراہم کرے گا۔لونا-۲۵؍سائنسی آلات کے پلاننگ گروپ کے سربراہ میکسم لیٹواک کا کہنا تھا کہ ’’سائنسی نقطہ نظر سے سب سے اہم کام، سادہ الفاظ میں وہاں لینڈنگ ہے جہاں کوئی اور نہ اترا ہو۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ لونا -۲۵؍کے لینڈنگ ایریا کی مٹی میں برف کی علامات ہیں اور اسے مدار سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
 روسی اور غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشن کا ایک اہم جغرافیائی سیاسی کردار بھی ہے۔ایک معروف روسی خلائی تجزیہ کار وٹالی ایگوروف نے کہا کہ ’’چاند کا مطالعہ اس مشن کا مقصد نہیں ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’مقصد دو سپر پاورز چین اور امریکہ اور بہت سے ان دوسرے ممالک کے درمیان سیاسی مسابقت ہے جو خلائی سپر پاور کا اعزاز بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘ امریکہ کی فورڈہم یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر آصف صدیقی نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ روس اتنی دہائیوں کے بعد چاند پر اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ آخری مرتبہ یہ کوشش۱۹۷۶ءمیں ہوئی تھی اس لئے اس پر بہت زیادہ دباؤ تھا۔‘‘
 لونا -۲۵؍کی لانچنگ ایسے وقت ہوئی ہے جب ایک اور خلائی جہاز ہنہدوستان کا چندریان-۳؍پہلے ہی چاند پر پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔ دونوں ممالک ۲۵؍ اگست کے آس پاس چاند کے قطب جنوبی پر پہنچنے والے پہلے ملک بننے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
 چندر یان-۳؍ دو ہفتوں تک تجربات کرنے والا ہے جبکہ لونا-۲۵؍ چاند پر ایک زمینی سال تک کام کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK