• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شولاپور بینک گھوٹالےکی جانچ رپورٹ پیش، کئی لیڈران مشکل میں

Updated: November 12, 2024, 11:09 PM IST | Solapur

۶؍ سال سے چل رہی جانچ کی رپورٹ الیکشن سے ٹھیک پہلے جاری کرنے پر سوال ، مہا وکاس اگھاڑی لیڈران کو ہراساں کرنے کا الزام

The Sholapur Bank scam investigation was going on for the last 6 years
شولاپور بینک گھوٹالے کی جانچ گزشتہ ۶؍ سال سے جاری تھی

اپوزیشن پر دبائو ڈالنے کیلئے بی جے حکومت کی جانب سے ای ڈی اور دیگر تفتیشی ایجنسیوں کے استعمال کے تعلق سے الزام لگتا رہا ہے۔ عین اسمبلی الیکشن سے قبل شولاپور ڈسٹرکٹ سینٹرل بینک گھوٹالے کی جانچ رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن کے کئی لیڈران ایک بار پھر مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ شولاپور بینک میں مجموعی طور پر ۱۱۰۳؍ کروڑ روپے کا گھوٹالا ہوا تھا اوراس کی جانچ کیلئے شیوسینا (شندے) کے بارشی اسمبلی حلقے سے امیدوار راجندر رائوت  نے جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ انہی کی بھاگ دوڑ کے سبب اس تعلق سے جانچ کا حکم دیا گیا تھا۔ 
 عین الیکشن کے وقت جانچ رپورٹ سامنے آئی ہے جس نے کئی لوگوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں شامل ۳۲؍ افراد خاطی ہیں جن کے خلاف جانچ ہونی چاہئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر سیاستداں ہیں۔ان میں سابق نائب وزیر داخلہ وجے سنگھ موہتے پاٹل اور ان کے گھر کے کئی افراد کا نام بھی شامل ہے۔ وجے سنگھ کے ساتھ ان کے بیٹے رنجیت سنگھ موہتے پاٹل جو اس وقت رکن اسمبلی ہیں، ان کے علاوہ ببن رائو شندے، سجے شندے، دیپک سالونکے بھی ان میں شامل ہیں ۔ یہ سبھی اراکین اسمبلی ہیں جبکہ سابق  رکن اسمبلی راجن پاٹل کا نام بھی اس میں شامل ہے۔ موہتے پاٹل گھرانے کا تعلق این سی پی (شرد ) سے ہے جبکہ دیگر کا شیوسینا(ادھو) سے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ سوال پوچھنے لگے ہیں کہ کیا یہ جانچ رپورٹ دانستہ طور پر الیکشن سے قبل لائی گئی ہے تاکہ مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران کو مشکل میں ڈالا جا سکے؟ اہم بات یہ ہے کہ اس معاملے کی جانچ کا مطالبہ کرنے والے راجندر رائوت شولا پور ضلع کی بارشی سیٹ سے شیوسینا (شندے) کے امیدوار ہیں۔ ان کے سامنے شیوسینا (ادھو) کے ٹکٹ پر دلیپ سوپل امیدوار ہیں۔دلیپ سوپل سابق وزیر ہیں اور اس جانچ رپورٹ میں خاطی قرار دیئے گئے ہیں۔  ظاہر سی بات ہے کہ اس جانچ رپورٹ کے نام پر بارشی اسمبلی حلقے میں ایک دوسرے کے اوپر الزام تراشیاں کی جائیں گی اور اسے الیکشن کا موضوع بنایا جائے گا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK