• Fri, 07 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۵؍جی کیلئے۵۰ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری

Updated: February 07, 2025, 1:23 PM IST | Agency | New Delhi

ٹیلی کام ٹیرف میں۱۰؍ فیصد اضافہ کرنے کے باوجود اب بھی دنیا میں سب سے سستی ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے کا دعویٰ۔

Mobile towers are being installed in rural areas. Photo: INN
دیہی علاقوں میں موبائل کے ٹاور لگائے جارہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

مواصلات کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے جمعرات کو  راجیہ سبھا میں بتایا  کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے ۵؍ جی خدمات کے لئے۵۰ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس سرمایہ کاری کی تلافی کے لئے ٹیلی کام ٹیرف میں۱۰؍ فیصد اضافہ کرنے کے باوجود، ہندوستان اب بھی دنیا میں سب سے سستی ٹیلی کام خدمات فراہم کر رہا ہے۔وقفہ سوالات کے دوران کانگریس کے رندیپ سنگھ سرجے والا کے ایک ضمنی سوال کے جواب میں سندھیا نے کہا کہ  ۲۰۱۴ء میں ایک منٹ کی کال کی اوسط قیمت۵۰؍ پیسے تھی جبکہ۲۰۲۵ء میں یہ۹۴؍ فیصد کم ہوکر ۳؍ پیسے فی منٹ پر آجائے گی۔ اسی طرح ۲۰۱۴ء میں ایک جی بی ڈیٹا کی قیمت۲۷۰؍ روپے تھی جبکہ ۲۰۲۵ء میں یہ۹۳؍ فیصد کم ہوکر۹ء۷۰؍ روپے فی جی بی ہوجائے گی۔
سرجے والا نے  سوال کیا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے ٹیرف بڑھا کر صارفین پر۳۸؍ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈال دیا ہے۔ سندھیا نے کہا کہ پچھلے۱۰؍  برس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مواصلات کے شعبے میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں نے ریکارڈ۲۲؍ ماہ میں ملک کے۹۸؍ فیصد اضلاع اور۸۲؍ فیصد آبادی کو۵؍ جی کوریج کے تحت لایا ہے۔ اس کے لئے کمپنیوں نے۴ء۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیاں بھی اپنی سرمایہ کاری پر منافع چاہتی ہیں۔ اس کے لئے ٹیرف میں۱۰؍ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے صارفین پر بڑا بوجھ نہیں پڑے گا۔
 ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبائلی اکثریتی علاقوں میں۲؍ ہزار ۵۹۰؍ دیہاتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں ٹیلی کام خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ اس کیلئے۱۵؍ ریاستوں میں ایک ہزار ۷۱۶؍ ٹاور لگائے جا رہے ہیں۔۹۰۱؍ گاؤں میں ٹاور لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ میں بھی کچھ علاقوں میں ٹاور لگائے جا رہے ہیں لیکن ریاستی حکومت کا پورا تعاون نہیں مل رہا ہے۔ ریاستی حکومت ٹاور لگانے کیلئے زمین فراہم کرنے میں بھی تاخیر کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دور دراز، پہاڑی اور جنگلاتی علاقوں میں ٹاورز لگانا مشکل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK