پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ءکے بعدانٹرنیشنل اولمپک کمیٹی(آئی او سی ) کو نیا سربراہ ملنے کی امید ہے۔ تھامس باخ ستمبر ۲۰۱۳ء سے آئی او سی کے صدر ہیں۔
EPAPER
Updated: August 11, 2024, 9:20 PM IST | Paris
پیرس اولمپکس ۲۰۲۴ءکے بعدانٹرنیشنل اولمپک کمیٹی(آئی او سی ) کو نیا سربراہ ملنے کی امید ہے۔ تھامس باخ ستمبر ۲۰۱۳ء سے آئی او سی کے صدر ہیں۔
آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے سنیچر کو اراکین کے ایک اجلاس میں بتایا کہ وہ عہدے پر رہنے کیلئے قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے اور اب اولمپکس کو نئے قیادت کی ضرورت ہے۔ باخ ستمبر ۲۰۱۳ءسے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کی۱۲؍ سالہ صدارت اگلے سال ختم ہو رہی ہے۔ لیکن گزشتہ اکتوبر سے یہ قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں کہ باخ اس وقت برقرار رہ سکتےہیں جب آئی او سی کے ممبران نے ان سے اولمپک چارٹر کے قوانین کو تبدیل کرنے پر غورکیا جو بصورت دیگر ان کی قیادت کو ختم کر دے گا۔ ۷۰؍ سالہ تھامس باخ نے پیرس گیمز کے آخری دن اپنے منصوبوں کے بارے میں ہر شکوک کو ختم کیا انہوں نے کہا کہ آئی او سی کی ساکھ کی حفاظت کیلئےگورننس کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی او سی کو اب ایک نئے لیڈر کی ضرورت ہے، جو گلوبل ساؤتھ میں ابھرتی ہوئی طاقتوں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرتے ہوئے تیزی سے ڈجیٹل اور سیاسی دباؤ والی دنیا کو نیویگیٹ کر سکے۔
بتا دیں کہ یونان میں ۱۸؍ سے ۲۲؍ مارچ کو ہونے والےآئی او سی کے اجلاس کیلئے ایک انتخاب طے کیا جائے گا۔ آئی او سی کی رکنیت میں مدعو ارکان میں مشرق وسطیٰ اور یورپ کی رائلٹی، موجودہ سربراہ مملکت، قطر کے امیر، سابق سفارت کار اور قانون ساز، صنعت کار، اور کھیلوں کے اداروں کے لیڈران اور کھلاڑی شامل ہیں۔ ممکنہ امیدواروں میں آئی او سی کے ایگزیکٹو بورڈ کے کئی اراکین شامل ہیں، بشمول اروبا کے نائب صدور نکول ہوورٹسز اور اسپین کے انتونیو سمارانچ جونیئر، جن کے والد سالٹ لیک کے ہنگامے کے بعد ۲۰۰۱ءمیں اپنی وفات تک ۲۱؍ سال تک آئی او سی کے صدر رہے۔ بورڈ کے ارکان اردن کے شہزادہ فیصل الحسین اور زمبابوے کے سابق اولمپک چمپئن تیراک کرسٹی کوونٹری ممکنہ طور پر اس دوڑ میں شامل ہیں۔ آئی او سی کی۱۳۰؍ سالہ تاریخ میں کبھی بھی کوئی خاتون صدر نہیں رہی۔ اس کے اراکین میں سے ایک، کولندا گرابر اورکیتارووک۲۰۲۰ء تک پانچ سال کیلئے کروشیا کی صدر تھیں۔ ٹریک اینڈ فیلڈ کی گورننگ باڈی ورلڈ ایتھلیٹکس کے سربراہ سیباسٹین کو طویل عرصے سے سب سے زیادہ قابل دعویدار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔