سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسماعیل ہانیہ کی موت کا بدلہ لینے کا حکم جاری کردیا ، قم شہر میں انتقام کی علامت ’سرخ پرچم ‘ لہرایا گیا۔
EPAPER
Updated: August 02, 2024, 11:03 AM IST | Agency | Tehran
سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسماعیل ہانیہ کی موت کا بدلہ لینے کا حکم جاری کردیا ، قم شہر میں انتقام کی علامت ’سرخ پرچم ‘ لہرایا گیا۔
یہاں حماس کے سرکردہ لیڈراسماعیل ہانیہ کواسرائیل کی جانب سے شہید کردینے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر براہ راست حملے کا حکم دے دیا ہے۔ اس سے قبل بھی خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کیا تھاکہ اسرائیل نے خود اپنے لئے سخت سزا کا راستہ منتخب کیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے ہانیہ کے قتل کا نہ تو اعتراف کیا اور نہ ہی انکار۔ خامنہ ای نے یہ حکم پاسداران انقلاب کے ۲؍ عہدیداروں سمیت تین اعلیٰ ایرانی اہلکاروں کو دیا ہے اور انہیں اس تعلق سے حکمت عملی بنانے اور اسرائیل کو سبق سکھانے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی خامنہ ای نے اپنی سرزمین پر اسرائیلی حملے کو ایران کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مترادف قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس حملے کے بعد ایران جوابی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے اور وہ اسے جلد ہی استعمال بھی کرے گا۔ انہوں نے ایران کی سپریم نیشنل سیکوریٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا تھا اور اس میں بھی انہوں نے مذکورہ حکم جاری کیا ۔ یہاں انہوں نے خطاب بھی کیا اور کہا کہ یہ ہمارا فرض بن گیا ہے کہ ہم اسماعیل ہانیہ کی موت کا انتقام لیں کیوں کہ اسرائیل نے صرف ایک مجاہد کو موت کے گھاٹ نہیں اتارا ہے بلکہ اس نے ایران کی قومی سلامتی اورخود مختاری کو چیلنج کیا ہے۔ اس لئے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا جانا بہت ضروری ہے۔
دریں اثناء خامنہ ای کے اسرائیل پر براہ راست حملے کے اعلان کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے ہو جاتا ہے کہ ایران کے سرحدی شہر قم میں انتقام کی علامت والا سرخ پرچم لہرا دیا گیا۔ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل اہم شہر قُم کی مسجد جُمکران میں ایرانی روایات کے مطابق انتقام کی علامت والا سرخ پرچم لہرادیا گیا ہے جس کے بعد ایرانی قوم اور فوج دونوں پر یہ لازم ہو گیا ہے کہ وہ اسرائیل سے انتقام لیں اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجادیں۔ ایران کی جدید تاریخ میں یہ سرخ پرچم چھٹی مرتبہ لہرایا گیا ہے۔ اس سے قبل اسی سال اپریل میںجب ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کئے تھے تب بھی یہ پرچم لہرایا گیا تھا۔
اس معاملے میں اب تک خاموشی برت رہے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ اس وقت اسرائیل کو بہت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیتن یاہو نے تل ابیب میں فوجی اڈے پر کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے کہا کہ اسرائیل اپنے بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ حماس، حزب اللہ اور حوثی مل کر ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم انہیں تابڑ توڑ حملوں کے ذریعے جواب دے رہے ہیں۔ انہوں نےساتھ ہی وارننگ دی کہ اسرائیل اپنے سرزمین پر حملہ کرنے والوں کو نہیں بخشے گا۔ اسرائیل نے ایران کی طرف سے درپردہ جنگ لڑنے والوں کا ہمیشہ قلع قمع کیا ہے اور آگے بھی کرے گا۔ نیتن یاہو نے اس بیان میں تمام باتیں کہیںلیکن اسماعیل ہانیہ پر حملے کا اعتراف نہیں کیا۔