Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ایران : اقتصادی بحران کے سبب وزیر خزانہ کامواخذہ و برطرفی

Updated: March 04, 2025, 1:05 PM IST | Agency | Tehran

پارلیمان میں  ۲۷۳؍ میں سے۱۸۲؍ اراکین پارلیمنٹ نے عبدالناصر ہیمتی کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا۔

Iranian President Masoud Pezeshkian and dismissed Finance Minister Abdolnaser Hemmati. Photo: INN
ایران کے صدرمسعود پزشکیان اور برطرف وزیرمالیات ناصرہیمتی۔ تصویر: آئی این این

ایران کی پارلیمنٹ نے مہنگائی میں اضافے اور کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کے معاملے پر ملک کے وزیر خزانہ کا مواخذہ کرنے کے بعد انہیں برطرف کردیا ہے۔  ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ عبدالناصر ہیمتی اعتماد کا ووٹ ہار گئے اور۲۷۳؍ میں سے۱۸۲؍ اراکین پارلیمنٹ نے ان کی برطرفی کی حمایت کی ہے۔
 اتوار کو بلیک مارکیٹ میں ایرانی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں۹؍ لاکھ۲۰؍ ہزار سے زائد پر ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ۲۰۲۴ء کے وسط میں یہ۶؍ لاکھ سے بھی کم تھا۔ قبل ازیں صدر مسعود پزشکیان نے مرکزی بینک کے سابق گورنر ہیمتی کا دفاع کیا تھا اور قانون سازوں سے کہا تھا کہ ’’ہم دشمن کے ساتھ مکمل (معاشی) جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں جنگی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔‘‘انہوں نے کہا تھا کہ’’آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک شخص سے نہیں ہے اور ہم کسی ایک شخص کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔‘‘ قانون سازوں نے ایران کی معاشی بدحالی کیلئے عبدالناصر ہیمتی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔  ہیمتی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ’’غیر ملکی زرمبادلہ کی شرح حقیقی نہیں ہے، قیمت افراط زر کی توقعات کی وجہ سے ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا سب سے اہم مسئلہ افراط زر ہے اور وہ دائمی افراط زر ہے جس نے ہماری معیشت کو برسوں سے متاثر کیا ہوا ہے۔ امریکی پابندیوں نے ایران کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ایران کے نائب صدر جواد ظریف نے استعفیٰ دے دیا
بچوں کی امریکی شہریت کے باعث تنازع میں گھرے ایران کے نائب صدر جواد ظریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔  ’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق جواد ظریف کا کہنا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس کے مشورے پر استعفیٰ دیا ہے تاکہ صدر مسعود پزشکیان کی انتظامیہ پر دباؤ میں کمی لائی جاسکے۔ جواد ظریف نے پیر کی صبح اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی کی دعوت پر ان سے ملاقات کی ، چیف جسٹس نے مشورہ دیا کہ’’انتظامیہ کو مزید دباؤ سے بچانے کے لیے یونیورسٹی میں تدریس کی طرف لوٹ جاؤں۔‘‘ ظریف نے کہا کہ انہوں نے یہ مشورہ فوری طور پر قبول کرلیا کیونکہ وہ ’بوجھ بننا نہیں بلکہ مدد‘ کرنا چاہتے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK