یو اے ای، ترکی، اردنی اور عراقی عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملے سے قبل انہیں پیشگی اطلاع دے دی تھی جبکہ امریکہ نے پیشگی اطلاع کے متعلق انکار کیا ہے۔ دوسری جانب، امریکہ نے اسرائیل کے جوابی حملے کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 15, 2024, 5:40 PM IST | Inquilab News Network | Baghdad
یو اے ای، ترکی، اردنی اور عراقی عراقی حکام کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملے سے قبل انہیں پیشگی اطلاع دے دی تھی جبکہ امریکہ نے پیشگی اطلاع کے متعلق انکار کیا ہے۔ دوسری جانب، امریکہ نے اسرائیل کے جوابی حملے کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔
یو اے ای، ترکی، اردنی اور عراقی حکام نے اتوار کو کہا کہ ایران نے اسرائیل پر اپنے ڈرون اور میزائل حملے سے چند دن پہلےآگاہ کردیا تھا لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تہران نے واشنگٹن کو آگاہ نہیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد قابل قدرنقصان پہنچاناتھا۔ واضح رہے کہ ایران نےسنیچر کی شام اپنے سفارت خانے کے احاطے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے بعد جوابی کارروائی میں سیکڑوں ڈرون اور میزائل اسرائیل پر داغے۔
بیشتر ڈرون اور میزائل اسرائیلی علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے گئے۔ اگرچہ ایک نوجوان لڑکی شدید طور پر زخمی ہوئی تھی اس کے علاوہ اس تصادم کے مزید پھیلنےکے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کو کہا کہ ایران نے پڑوسی ممالک اور اسرائیلی اتحادی امریکہ کو ۷۲؍گھنٹے کا نوٹس دیا تھا کہ وہ حملے کرے گا۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حملے سے پہلے اس نے واشنگٹن اور تہران دونوں سے بات کی ہےاور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ ردعمل متناسب رہے ایک ثالث کے طور پر پیغامات پہنچائے تھے۔ ایران نے کہا کہ یہ ردعمل اسرائیل کے ذریعے دمشق میں اس کے سفارت خانے پر حملے کا جواب ہے۔ اور یہ اس سے آگے نہیں بڑھے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے سوئس ثالثوں کے ذریعے ایران سے رابطہ کرنے کی بات قبول کی لیکن گھنٹے قبل نوٹس کی بات کی تردید کی۔