شہید رجائی بندرگاہ پر آتشیں مادہ سے بھرے کنٹینروں کورکھنے میں لاپروائی حادثے کی ممکنہ وجہ بنی۔
EPAPER
Updated: April 27, 2025, 9:51 AM IST | Tehran
شہید رجائی بندرگاہ پر آتشیں مادہ سے بھرے کنٹینروں کورکھنے میں لاپروائی حادثے کی ممکنہ وجہ بنی۔
ایران کے بندر گاہی شہر’بندر عباس‘‘ کے قریب واقع شہید رجائی بندرگاہ پر سنیچر کو انتہائی بھیانک دھماکہ میں کم از کم ۱۴؍ افراد ہلاک اور۷۵۰؍ زخمی ہو گئے ہیں۔ ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ریلیف اینڈ ریسکیو آرگنائزیشن کے سربراہ بابک محمودی نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قبل ایران کے سرکاری میڈیا میں بتایا جا رہا تھا کہ اس دھماکے میں ۷۵۰؍سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کی وجہ کے بارے میں خبر لکھے جانے تک کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم ابتدائی طور پر دھماکے کو بندرگاہ پر کیمیکل کے ناقص اسٹوریج اور حفاظتی اقدامات کی کمی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسے بندرگاہ پر موجود کیمیکل کی ایک کھیپ سے جوڑا جا رہا ہے، جو میزائل پروپیلنٹ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
پرائیویٹ سیکوریٹی کمپنی ایمبری کے مطابق اس بندرگاہ پر مارچ میں چین سے دو جہازوں میں ’’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ فیول‘‘ کی ایک کھیپ پہنچی تھی۔ جنوری میں فنانشل ٹائمز نے بھی اس حوالے سے خبر نشر کی تھی۔ اس ایندھن کو ایران کے میزائل اسٹاکس کیلئے استعمال کیا جانا تھا، جن میں غزہ جنگ کے دوران تہران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست حملوں کے بعد کمی آئی تھی۔ ایمبری کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ آگ ایندھن کی ایک کھیپ کی غیر مناسب رکھ رکھاؤکے نتیجے میں لگی۔ اس فیول کو ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ ‘‘
دوسری جانب ایرانی وزارت داخلہ نے دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک اہلکار مہرداد حسن زادہ نے سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ’’ ایمرجنسی سروسیز کے اہلکار دھماکے کی جگہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ علاقے سے لوگوں کے انخلا کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ ‘‘حسن زادہ کے مطابق یہ دھماکہ بندرگاہ پر موجود ایک کنٹینر میں ہواہے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں دھماکے کے نتیجے میں ایک عمارت کے گرنے کی بھی خبر دی گئی ہے تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔