ایران کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی برلن میں ایران پر حملے کے اسرائیلی پلان پر بات چیت اشتعال انگیز ہے۔
EPAPER
Updated: October 23, 2024, 1:01 PM IST | Agency | Tehran
ایران کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی برلن میں ایران پر حملے کے اسرائیلی پلان پر بات چیت اشتعال انگیز ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی برلن میں ایران پر حملے کے اسرائیلی پلان پر بات چیت اشتعال انگیز ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے سلامتی کونسل کو خط میں کہا کہ امریکی صدر کے ریمارکس اسرائیل کی فوجی جارحیت کی منظوری اور حمایت کی کھلم کھلا نشاندہی کررہے ہیں۔
ایرانی مشن کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ امریکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی پر تباہ کن نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا ایران کے خلاف اسرائیلی جارجیت اور اشتعال دلانے کا براہ راست ذمہ دار ہے، امریکہ ایران کے خلاف اسرائیل جارحیت کو بھڑکانے اور اسے فعال کرنے میں اپنے کردار کا ذمہ دار ہوگا۔ دوسری جانب اسرائیل نے آئندہ ماہ پیرس میں ہونے والی دفاعی نمائش میں اپنی کمپنیوں کی شرکت پر پابندی لگانے پر صدر ایمانوئل میکرون کے خلاف کارروائی کی تیاری شروع کر دی۔
واضح رہے کہ بائیڈن نے اپنے برلن کے دورے کے دوران میں صحافیوں کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جوابی کارروائی کے طریقہ کار اور تاریخ کے بارے میں جانتے ہیں۔ تاہم امریکی صدر نے تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں۔ دھیان رہے کہ ایرانی ٹھکانوں پر حملوں کے آئندہ اسرائیلی منصوبے کے حوالے سے گزشتہ دنوں خطرناک امور افشا ہو کر سامنے آئے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سے منسوب دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیل نے یکم اکتوبر کے ایرانی بیلسٹک میزائل حملے کا جواب دینے کیلئے اپنے عسکری اثاثوں کو متحرک رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں اسے پانچ معاونین امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی مدد حاصل ہے۔ انتہائی خفیہ قرار دی جانے والی یہ دستاویزات۱۹؍ اکتوبر کو ٹیلی گرام پر جاری کی گئی تھی۔ بعد ازاں سی این این نیوز چینل اور ایگزیوس ویب سائٹ نے ان پر روشنی ڈالی۔ واشنگٹن نے یہ جاننے کیلئے تحقیقات شروع کر دی ہیں کہیہ خفیہ دستاویزات کس طرح افشا ہوئیں۔