چندر شیکھر باونکولے کے دعوے کے بعد اجیت پوار اور شرد پوار کی ملاقات سےسیاسی حلقوں میں کھلبلی، شیوسینا (شندے) کے سنجے شرساٹ نےشرد پوار کی جم کر تعریف کی
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 9:58 AM IST | Mumbai
چندر شیکھر باونکولے کے دعوے کے بعد اجیت پوار اور شرد پوار کی ملاقات سےسیاسی حلقوں میں کھلبلی، شیوسینا (شندے) کے سنجے شرساٹ نےشرد پوار کی جم کر تعریف کی
مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندر شیکھر باونکولے نے ایک روز قبل کہا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے کچھ اراکین پارلیمان ہمارے رابطے میں ہیں۔ وہ اب ملک کی ترقی کی خاطر بی جے پی کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر میڈیا میں یہ سرخیاں چلنے لگیں کہ ’’ کیا مہاراشٹر میں ایک بار پھر آپریشن لوٹس کی تیاری ہو رہی ہے؟‘‘ جمعرات کو چندر شیکھر باونکولے کے دعوے کو اس وقت تقویت ملی جب پہلے اجیت پوار اس کے بعد امیت شاہ خود شرد پوار سے ملنے دہلی میں واقع ان کی سرکاری رہائش گاہ پہنچے۔ حالانکہ یہ دونوں ہی شرد پوار کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دینے گئے تھے۔ لیکن ان دونوں ملاقاتوں پر اب سیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز چندر شیکھر باونکولے نے کہا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے کچھ لیڈران خود کو حاشئے پر محسوس کر رہے ہیں۔ پارٹی میں ان کی بات سنی نہیں جا رہی ہے۔ ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے انہیں مناسب موقع نہیں مل رہا ہے۔ ایسی صورت میں وہ اب بی جے پی کے قریب آنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے کئی اراکین پارلیمان ان کے رابطے میں ہیں تو بی جے پی کے ساتھ آنے کیلئے اپنی رکنیت سے استعفیٰ دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔ ان کے اس بیان پر شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت کا کہنا تھا کہ ’’ مہاراشٹر میں آپریشن لوٹس ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے پاس بے پناہ دولت ہے اور مشنری ہے۔ وہ اپنی طاقت کے دم پر کچھ بھی کروا سکتے ہیں۔ ‘‘ رائوت نے کہا کہ ’’ اس سے قبل ایکناتھ شندے اور اجیت پوار ای ڈی اور سی بی آئی کی کارروائی کے خوف سے مہا وکاس اگھاڑی چھوڑ کر بی جے پی کے ساتھ گئے تھے۔ اس لئے اسے آپریشن لوٹس نہیں آپریشن خوف کہا جانا چاہئے۔ ‘‘ رائوت نےاس بات کا اقرار کیا کہ اس بار بھی کچھ لوگ کارروائی کے خوف سے بی جے پی کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ حالانکہ کانگریس کے ریاستی صدرنانا پٹولے نے اس بات کو بے بنیاد قرار دیا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے کچھ اراکین پارلیمان یا اراکین اسمبلی بی جے پی میں جا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ آپریشن لوٹس دراصل پیسوںکے دم پر جمہوریت کو خریدنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس وقت ناگپور میںسرمائی اجلاس شروع ہونے جا رہا ہے جہاں عوامی مسائل پر ایوان میں آواز اٹھائی جائے گی۔ ان مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بی جے پی اس طرح کا شوشہ چھوڑ رہی ہے۔
امیت شاہ اور شرد پوار کی ملاقات پر چہ میگوئیاں
اس دوران جمعرات کو این سی پی کے بانی شرد پوار کی سالگرہ کے موقع پر پہلے اجیت پوار اپنے اہل خانہ کے ساتھ ان کے دہلی والی سرکاری رہائش گاہ پہنچے۔ یاد رہے کہ شرد پوار راجیہ سبھا کے رکن ہیں اور اس وقت پارلیمنٹ کا سیشن جاری ہے اس لئے وہ دہلی میں ہیں۔ کہا جا رہا ہےکہ اجیت پوار انہیں سالگرہ کی مبارکباد دینے گئے تھے۔ خود اجیت پوار نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ان سے الگ کہاں ہوں ؟ میں تو ان کے گھر کا فرد ہوں۔ میں ان سے پہلے بھی ملتا رہا ہوں۔ ‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اجیت پوار کے ساتھ ان کی پارٹی کے رکن پارلیمان پرفل پٹیل بھی موجود تھے۔ شام کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ بھی شرد پوار سے ملنے پہنچ گئے۔ وہاں این سی پی کے کئی اور بھی لیڈران موجود تھے۔ خبر ہے کہ شرد پوار نے کیک کاٹا اور امیت شاہ نے انہیں مبارکباد پیش کی۔ میڈیا میں سوال پوچھا جا رہا ہے کہ شرد پوار کی سالگرہ تو ہر سال آتی ہے امیت شاہ صرف اسی سال ان کے گھر کیوں گئے؟
شرد پوار اونچے کھلاڑی ہیں
یہاں ممبئی میں شیوسینا (شندے) کے ترجمان سنجے شرساٹ سے جب ان ملاقاتوںکے تعلق سے پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا ’’ اجیت پوار کا شرد پوار سے ملنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ دونوں چچا بھتیجے ہیں ۔ سیاست الگ چیز ہے اور رشتہ داری الگ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ بند دروازے کے اندر دونوں میں کیا بات ہوئی یہ تو وہی جانتے ہیں لیکن شرد پوار بھی ساتھ آجائیں تو طاقت اور بھی بڑھ سکتی ہے۔ ‘‘ تو کیا شرد پوار سچ میں بی جے پی سے ہاتھ ملا سکتے ہیں؟ اس سوال پر سنجے شرساٹ نے کہا ’’ آپ ۴؍ تا ۶؍ ماہ رک جائیں آپ کو بڑی خبر ملے گی۔ شردپوار بہت اونچے کھلاڑی ہیں۔ وہ کب کون سا ماسٹر اسٹروک کھیلیں گے ،کوئی نہیں کہہ سکتا۔ وہ اس سے پہلے بھی کئی دائو کھیل چکے ہیں۔ ‘‘ سنجے شرساٹ کے بیان کے بعد لوگوں کی بھنویں اور بھی تن گئی ہیں۔ یاد رہے کہ سنجے شرساٹ اس سے قبل شرد پوار کو نشانہ بنایا کرتے تھے لیکن اب وہ خود شرد پوار کی تعریفیں کر رہے ہیں اور انہیں ’استاد‘ کہہ رہے ہیں۔