عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے مرکزی حکومت کے دوغلے رویے کو بے نقاب کیا،کہا کہ حکومت مائی باپ ہوتی ہے لیکن یہ سرکار اپنے ہی بچوں سے سوتیلا سلوک کررہی ہے۔
EPAPER
Updated: April 12, 2025, 9:50 AM IST | New Delhi
عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے مرکزی حکومت کے دوغلے رویے کو بے نقاب کیا،کہا کہ حکومت مائی باپ ہوتی ہے لیکن یہ سرکار اپنے ہی بچوں سے سوتیلا سلوک کررہی ہے۔
محترم چیئرمین صاحب ،آپ نے ایک نہایت اہم بل پر مجھے بولنے کا موقع دیا، اس کے لئےمیں شکر گزار ہوں۔ میں اپنی بات کا آغاز ادے پرتاپ سنگھ کی ایک نظم سے کرنا چاہتا ہوں، جو آج کے حالات پر بالکل صادق آتی ہے:
> نہ میرا ہے، نہ تیرا ہے، یہ ہندوستان سب کا ہے
> نہیں سمجھی گئی یہ بات تو نقصان سب کا ہے
> جو آکر مل گئی اس میں وہ دکھائی نہیں دیتی
> جو ندیاں مل گئیں اس میں وہ دکھائی نہیں دیتی
> مگر سمندر بنانے میں احسان سب کا ہے
یہ ہندوستان سب کا ہے جناب! یہ صرف کسی ایک جماعت، ایک مذہب، ایک طبقے کا نہیں ہے اور جب حکومت کسی خاص برادری کو نشانہ بناتی ہےتو وہ سب کے حق پر ڈاکہ ڈالتی ہے۔ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں — سرکار مائی باپ ہےیعنی حکومت ماں باپ کی طرح اپنے شہریوں کا خیال رکھتی ہےلیکن جب یہی حکومت اپنے ہی بچوں کا گلا گھونٹنے لگے جب وہ ماں باپ نہیں بلکہ سوتیلے بن جائیںتو سمجھ لیجیے کہ آئین خطرے میں ہے!
آج جو بل آپ لا رہے ہیں، وہ آئین ہند کے سینے پر خنجر کے مترادف ہے۔بابا صاحب امبیڈکر نے ہمیں آئین کے آرٹیکل۲۶؍ کے تحت یہ حق دیا ہے کہ’’ ہر مذہب اپنے مذہبی ادارے قائم کرے، اپنے مذہبی امور خود انجام دے، اپنی املاک کا خود انتظام کرے اور اپنے مذہبی معاملات میں حکومت کی مداخلت سے آزاد ہو۔‘‘لیکن آج آپ ایک ایسا قانون لا رہے ہیں جو ان تمام آئینی حقوق کو پامال کرتا ہے، روندتا ہے۔
آپ کہتے ہیں یہ بل مسلمانوں کی بھلائی کے لئے ہے؟ جناب! کیا کپل شرما شو چل رہا ہے یہاں؟کیونکہ جو دعویٰ آپ کر رہے ہیں، وہ کسی لطیفے سے کم نہیں ہے۔ ہم آپ کی بات کو سچ کیسے مان لیں؟ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں — دونوں میں آپ کی پارٹی کا ایک بھی مسلم رکن نہیں ہے، آپ کی کابینہ میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے، آپ نے مختار عباس نقوی جیسے لیڈروں کو گھر بھیج دیا اور اب کہتے ہیں آپ مسلمانوں کا بھلا چاہتے ہیں؟یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی کہے’’ہمیں شیروں کی فکر ہے‘‘ — اور اسی دوران وہ اس کا شکار بھی کر رہا ہو!
یہ بل صرف وقف املاک کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ مذہبی خودمختاری، مذہبی حقوق اور اقلیتوں کے تشخص کا مسئلہ ہے۔آج اگر آپ وقف کی زمین پر قبضہ کریں گےتو کل گردوارے جائیں گے پرسوں چرچ، پھر بودھوں اور جینیوں کی جائیدادیںپھر مندروں کی زمینیں بھی نشانے پر ہوں گی اور یہ سب آپ کریں گے — اپنے چند سرمایہ دار دوستوں کے فائدے کے لئے۔