• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹیچرس اہلیتی امتحان مشکل ہے؟ ملئے بھیونڈی کے اِن اساتذہ سے جو کئی مرتبہ یہ امتحان پاس کرچکے ہیں

Updated: January 19, 2025, 12:42 PM IST | Saadat Khan | Bhiwandi

معلم شیخ زبیر عبدالعلیم ۵؍مرتبہ ، ابرار احمد پٹھان اوران کےبیٹےنے ۲؍۔ ۲؍مرتبہ سی ٹی ای ٹی کامیاب کیا ہے۔

Sheikh Zubair Abdul Aleem. Photo: INN
شیخ زبیر عبد العلیم۔ تصویر: آئی این این

بہت سے اساتذہ کی نظروں میں سی ٹی ای ٹی (سینٹرل ٹیچر ایلی جبلٹی ٹیسٹ) امتحان پاس کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور کئی اساتذہ ایسے ہیں جو کئی کئی مرتبہ یہ ٹیسٹ دیتے ہیں لیکن ناکام رہتے ہیں اور اس کی وجہ مشکل امتحانی پرچہ ہی بتاتے ہیں لیکن کیا واقعی ایسا ہو تا ہے؟ آج ہم آپ کو ایسے اساتذہ سے ملواتے ہیں جنہوں نے یہ ’مشکل‘ قرار دیا جانا والا ٹیسٹ ایک یا دو بار نہیں بلکہ کئی مرتبہ دیا ہے اور ہر مرتبہ امتیازی نمبروں سے کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ یہ اساتذہ کسی دوسرے میڈیم کے بھی نہیں ہیں اور نہ کسی بہت اعلیٰ معیاری کوچنگ کلاس سے پڑھے ہیں لیکن انہوں نے اپنی محنت اور خود اعتمادی کے ذریعہ یہ امتحان بھی کامیاب کیا ہے۔ ان کا تعلق شہر بھیونڈی کے اسکولوں سے ہے۔ ن کی کامیابی سی ٹی ای ٹی امتحان دینےوالوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
 بھیونڈی کے ان ٹیچروں میں شانتی نگرکی خواجہ غریب نواز اُردو پرائمری اسکول کے معلم شیخ زبیر عبدالعلیم بھی شامل ہیں جنہوں نے سی ٹی ای ٹی امتحان کے پہلے پیپر میں ۵؍ اور دوسرے پیپر میں ۳؍مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے حالانکہ انہیں سی ٹی ای ٹی امتحان دینے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ۲۰۱۰ءمیں انہیں ڈی ایڈ  کی بنیاد پر ملازمت مل گئی تھی۔ اس وقت ملازمت کیلئے سی ٹی ای ٹی یا ٹی ای ٹی  لازمی نہیں تھا۔ وہ ریگولر بھی ہوگئے تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے پہلی مرتبہ سی ٹی ای ٹی امتحان چیلنج سمجھ کر، بعدازیں ہر سال شوقیہ طور پر دیا اور ہر مرتبہ کامیاب رہے۔ واضح رہے کہ انہوں نے ۲۰۔۲۰۱۹ءمیں پہلی مرتبہ سی ٹی ای ٹی کا امتحان دیا تھا۔ جس میں ایک مارکس کم ملنے کی وجہ سے وہ ایک پیپر میں فیل ہوگئے تھے۔ بعدازیں دسمبر ۲۰۲۱ء میں انہوں نے سی ٹی ای ٹی کے دونوں پیپروں کے امتحان دیئے ،اس مرتبہ ایک پیپر میں پاس دوسرےمیں فیل ہوئے تھے۔ دسمبر ۲۰۲۲ءمیں پھر دونوں پیپروں کاامتحان دیا، یہاں سے ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوا، جو اب اب بھی جاری ہے۔ اب تک وہ پہلے پیپر میں ۵؍بار اور دوسرے پیپر میں ۳؍بار کامیابی حاصل کرچکے ہیں اورآئندہ بھی اس امتحان میں شریک ہونےکے متمنی ہیں۔
شیخ زبیر عبدالعلیم نے  نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ’’میں نے سی ٹی ای ٹی امتحان اپنے علم اورتجربہ میں اضافے کیلئے پہلی مرتبہ دیا تھا لیکن بعدمیں یہ امتحان میرا شوق بن گیا۔ اس امتحان سےمیری  خوداعتمادی بڑھی ہے۔ٹیچنگ سے متعلق معلومات  میں اضافہ ہوا ہے اور خود اعتمادی بھی بڑھی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہرمرتبہ امتحان  دینے سے مجھے اپنے آپ کو بہتر بنانے اور اپنی کمیوں کو دور کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس لئے ہر سال میں یہ امتحان دے رہا ہوں اور مستقبل میں بھی دینےکی کوشش کروں گا۔

ابرار احمد محمود خان پٹھان۔ تصویر: آئی این این


عبدالرحمٰن ابرار احمد پٹھان۔ تصویر: آئی این این

اگر زبیر عبد العلیم نے ۵؍ مرتبہ یہ امتحان پاس کیا ہے تو غوری پاڑہ کے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن اسکول نمبر ۹۹؍ کے ٹیچر ابرار احمد محمود خان پٹھان (۵۱) اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن ابرار احمد پٹھان (۲۴) بھی ۲۔۲؍مرتبہ سی ٹی ای ٹی کے دونوں پیپرس میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ ابرار احمد کے مطابق ’’سی ٹی ای ٹی امتحان ایک کے بجائے ۲؍مرتبہ دینے کا اولین مقصد ڈی ایڈ اور بی ایڈ پاس اُمیدواروں کے دل ودماغ سے اس امتحان کے خوف کو دورکرنا ہے، ساتھ ہی ان کی رہبری بھی مقصود ہے۔ طلبہ کو کوالیٹی ایجوکیشن دینےکیلئے سی ٹی ای ٹی کےنصاب کامطالعہ انتہائی معاون ثابت ہوتاہے۔ اس کےذریعے حاصل شدہ  معلومات کا اطلاق طلبہ کی کوالیٹی ایجوکیشن اور اساتذہ کواس امتحان کیلئےتربیت دینے میں بھی مددگار رہاہے۔‘‘انہوںنے یہ بھی بتایاکہ’’میرافرزند عبدالرحمٰن  جو’راحتل بی‘ میموریل پرائمری اسکول میں تدریسی خدمات پیش کررہاہے ۔ اس نے بھی ۲؍مرتبہ سی ٹی ای ٹی امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ وہ سی ٹی ای ٹی امتحان میں شریک ہونےوالے اُمیدواروںکی رہنمائی بھی کررہاہے۔ اس کی کلاس کے ۱۱؍ طلبہ نے دسمبر ۲۰۲۴ءمیں ہونے والے سی ٹی ای ٹی امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘ ابراراحمد  کےمطابق ’’ میری بیٹی ثوبیہ جوفی الحال ڈی ایڈ کے پہلے سال میں زیر تعلیم ہے، اس نے بھی دسمبر ۲۰۲۴ءمیں سی ٹی ای ٹی امتحان دیاتھا۔ اس کا رزلٹ بھی آگیاہے۔ وہ پہلی مرتبہ ہی پیپر فرسٹ میں کامیاب ہوگئی ہے ۔ دوسرے پیپر میں ۵؍مارکس کم ملنے سے پاس نہیں ہوسکی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK