عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ پی ٹی آئی قیادت سے گفتگو کرے کہ وہ آئین کے مطابق احتجاج کرنے پر آمادگی ظاہر کرے۔
EPAPER
Updated: November 22, 2024, 2:02 PM IST | Agency | Islamabad
عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ پی ٹی آئی قیادت سے گفتگو کرے کہ وہ آئین کے مطابق احتجاج کرنے پر آمادگی ظاہر کرے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی نے ۲۴؍ نومبر کو احتجاج کا اعلان کیا ہے لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنائے گئے نئے قانون کی رو سے احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم جاری کیاہے۔ ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کیلئے مذاکرات کی ہدایت دی ہے اور مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر قانون کے مطابق امن کو یقینی بنانے کیلئے کہا ہے۔
اطلاع کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے احتجاج روکنے کی درخواست کا پانچ صفحات کا تحریری حکم جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطہ کرے اور بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت سے آگاہ کرے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کیلئے ڈپٹی کمشنر کو ۷؍ روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جا سکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی لیڈرشپ تک پہنچائیں۔
کئی علاقوں میں انٹر نیٹ سروس بند
اس سے قبل پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس کو جزوی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے احتجاج اور اسلام آباد پر چڑھائی کو روکنے کیلئے جڑواں شہروں میں کنٹینرر بھی پہنچا دیئے گئے ہیں جبکہ راجدھانی اسلام آباد کے علاوہ پڑوسی شہر راولپنڈی میں بھی ۲؍ماہ کیلئے دفعہ ۱۴۴؍نافذ کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کیلئےسیکوریٹی اداروں کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے کارکنان، لیڈران اور اراکین اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ افراد کے ساتھ احتجاج میں شریک ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔ اسی کے پیش نظر حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کی جانب سے طاقت کے اس مظاہرے کو روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ یاد رہے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان جیل میں ہیں۔