دوحہ میں نماز جنازہ کی امامت حماس کے سینئر رُکن خلیل الحیہ نے کی، ترکی اور ایران سمیت متعدد ممالک میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
EPAPER
Updated: August 03, 2024, 1:26 PM IST | Agency | Doha
دوحہ میں نماز جنازہ کی امامت حماس کے سینئر رُکن خلیل الحیہ نے کی، ترکی اور ایران سمیت متعدد ممالک میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے لئے ہزاروں سوگوار افراد اشکبار آنکھوں اور آزادیٔ فلسطین کی جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کے ساتھ مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں جوق در جوق جمع ہوئے۔نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین الوسیل کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ نماز جنازہ کی امامت حماس کے پولٹ بیورو کے سینئر رکن خلیل الحیہ نے کی۔ اسماعیل ہانیہ کے جسد خاکی کو جب قبر میں اتارا گیا تو فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھی اور شرکاء ایک دوسرے سے گلے لگ کر رونے لگے۔ اس دوران فلسطینی پرچم ہوا میں سربلند ہوا اور کافی دیر تک لہراتا رہا۔ جسد خاکی کو سپرد خاک کرنے کے بعد دعائے مغفرت میں فلسطین کی آزادی اور صہیونی ریاست کے خاتمے کی دعا بھی کی گئی۔ اس سے قبل قرآنی آیات کی تلاوت سے فضا کو معطر کیا جاتا رہا اور یوں جدوجہد آزادیٔ فلسطین کے عزم کے ساتھ حماس کے اس رہنما کا سفر آخرت تمام ہوا۔
کس کس نے شرکت کی ؟
نماز جنازہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ان کے والد الشيخ حمد بن خليفہ، حماس کے رہنما خالد مشعل، ترکی کے وزیر خارجہ اور افغانستان میں طالبان کے نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر سمیت کئی ممالک کی اہم شخصیات اور قطری عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ امیر قطر اور ترک وزیر خارجہ نے اسماعیل ہانیہ کی میت کے نزدیک کھڑے ہوکر دعائے مغفرت کی اور حماس رہنما خالد مشعل سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اس سے قبل اسماعیل ہانیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی فلسطینی پرچموں میں لپٹے جسد خاکی تہران سے دوحہ لائے گئے جہاں حماس رہنماؤں، قطری حکام اور اہل خانہ نے شہداء کے جسد خاکی کا دیدار کیا۔
خواتین کا ضبط ٹوٹ گیا
اس موقع پر کمال ضبط کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ شرکاء نے دعائے مغفرت کی اور جدوجہد آزادیٔ فلسطین کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔ بعد ازاں اسماعیل ہانیہ کی میت کو دوحہ میں ان کے گھر منتقل کیا گیا جہاں ان کی خاندان کی خواتین موجود تھیں۔ جیسے ہی میت ان کے گھر پہنچی، خواتین کا ضبط ٹوٹ گیا اور وہ زار و قطار رونے لگیں۔خاندان کی خواتین نے اپنے سربراہ کو ہمیشہ کیلئے خدا حافظ کہا اور دعائے مغفرت کی۔ اسماعیل ہانیہ کی اہلیہ نے اس موقع پر کہا کہ’’ آپ کے بیٹے اور پوتے جنت میں آپ کے منتظر ہیں۔ آپ کو اپنوں کی رفاقت مبارک ۔‘‘
اسماعیل ہانیہ کی بہو اوربیٹی کا جذباتی بیان
اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ان کی بیٹی خولہ اسماعیل ہانیہ اور بہو ایناس ہانیہ نے جذباتی ویڈیو پیغام جاری کیا ۔اسماعیل ہانیہ کی بیٹی خولہ ہانیہ نے اپنے والد کی ایران میں شہادت پر کہا کہ’’ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمارے والد کو شہادتکی موت نصیب کی ۔ ہمارے والد جہاد کر رہے تھے اس لئے شہیدوں میں ان کا انتخاب ہونے پر ہم اللہ کے شکر گزار ہیں اور جنت میں ان کے بلند درجات کے لئے دعا گو ہیں۔‘‘ خولہ نے مزید کہا کہ’’ اسرائیلی حکومت اگر یہ سوچتی ہے کہ اسماعیل ہانیہ کو شہید کرکے اُنہیں سکون ملے گا یا وہ جشن مناسکیںگے تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا بلکہ خدا کی قسم میرے والد کا خون حشر کے دن تک ان کا پیچھا کرے گا۔ اللہ نے چاہا تو اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا مطلب مقدس سرزمین کی فتح ہوگا۔‘‘ اسماعیل ہانیہ کی بہو ایناس ہانیہ اپنےویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہم اللہ کی رضا پر راضی ہیں، دل خدا کی مرضی اور تقدیر سے مطمئن ہے، میں ایک ایسے شخص کے جانے کا افسوس کررہی ہوں جس کی جدو جہد ہر ایک مسلمان کیلئے مشعل راہ ہے۔ اپنے گھر کے بزرگ قائد کی موت پر ہم سب افسردہ ہیں لیکن ہمارا ایمان ہے کہ یہ دنیا فانی ہے اور انشاء اللہ اب ہماری ان سے ملاقات جنت میں ہوگی۔‘‘
کئی ممالک میں غائبانہ نماز جنازہ
اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر پوری دنیا میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کو پاکستان ترکی، ایران اور بنگلہ دیش کے متعدد شہروں کے علاوہ ملائیشیا، عرب ممالک ، یوروپ کے کچھ ممالک اور دنیا کے دیگر حصوں میں اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی۔