• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی گرفتاری کا وارنٹ رُکوانے کی کوششیں تیز

Updated: May 21, 2024, 2:25 PM IST | Agency | New York

بین الاقوامی عدالت کے چیف وکیل استغاثہ کریم خان نےعرضی دائر کردی، اسرائیل میں ہلچل، وارنٹ کسی بھی وقت جاری ہوسکتا ہے۔

Israeli Prime Minister Netanyahu`s difficulties are going to increase after the warrant is issued
وارنٹ جاری ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشکلیں بڑھنے والی ہیں۔ تصویر : آئی این این

نیدر لینڈس کے ہیگ شہر میں واقع عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف کسی بھی وقت گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں آئی سی سی کے چیف وکیل استغاثہ کریم خان نے غزہ جنگ کے دوران جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کا وارنٹ حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ درخواست دائر کردی ہے جس کی وجہ سے امکان ہے کہ اب کسی بھی وقت یہ وارنٹ جاری کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ وارنٹ جاری کروانے سے قبل تمام کاغذی کارروائیاں مکمل کرلی گئی ہیں اس لئے وارنٹ کبھی بھی جاری ہو سکتا ہے اور اسی وجہ سے اسرائیلی حکومت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ وہاں سے وارنٹ رکوانے کیلئے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلے ۵؍ مرحلوں میں ہی۳؍ سو سیٹیں جیتنے کا دعویٰ

خیال رہے کہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف(آئی سی جے) جوکیلی فورنیا میں واقع ہے، نسل کشی کا ایک اور کیس چل رہا ہے جو جنوبی افریقہ کی درخواست پر دائر کیا گیا تھا۔ آئی سی سی کے وکیل استغاثہ نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت سے اپیل کی ہے کہ غزہ میں نسل کشی روکنے کے لئے نیتن یاہو کی گرفتاری ضروری ہے کیوں کہ وہ جنگ کے طریقہ کار کے طور پر شہریوں کو بھوکا مارنے اور پھر انہیں قتل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مکمل تفتیش کروائی گئی ہے اور اس سے حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی حکومت اور اس کے لیڈران غزہ میں بدترین نسل کشی میں ملوث ہیں۔ گرفتاری وارنٹ کیلئے جو درخواست دی گئی ہے اس میں جنگی جرائم کے علاوہ قتل وغارت، قید میں رکھنا، تشدد اور جنسی استحصال جیسے الزامات عائد کیے گئے۔ ماہرین کے ایک پینل کی جانب سے تیار کردہ شواہد کی روشنی میں ان الزمات کی حمایت کی گئی، پینل میں انسانی حقوق کے متعدد بین الاقوامی وکلاء شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK