• Sat, 18 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کو بالآخر جھکنا ہی پڑا ، اپنے مغویوں کی رِہائی کیلئےحماس سے معاہدہ ،فلسطین میں خوشی کی لہر

Updated: January 16, 2025, 11:13 PM IST | Gaza

صہیونی حکومت کو ابتدائی طور پر اپنے ۳۳؍ مغوی شہریوں کی بازیابی کیلئے ۲؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو رہا کرنا پڑے گا ،اسرائیلی فوج غزہ سے بتدریج واپس ہو گی، حماس نے کہا کہ ’’یہ معاہدہ فلسطینی عوام کی شجاعت ، ہمت اور دلیری کا ایک اور نمونہ ہے‘‘

Local citizens celebrate with a Palestinian flag in the Afghan city of Khost. (Photo: Agency)
افغانستان کے شہر خوست میں مقامی شہری فلسطین کا پرچم لے کر جشن مناتے ہوئے۔(تصویر: ایجنسی)

 غزہ میں گزشتہ ۱۵؍ ماہ سے جاری اسرائیلی وحشیانہ حملے اور فوجی کارروائیاں بھی اہل غزہ کی ہمت اور شجاعت کو نہیں توڑ سکیں اور نہ حماس کو جھکاسکیں جس کے بعد خود اسرائیل نے اپنے مغوی شہریوں کی رہائی کے لئے جنگ بندی معاہدہ کو قبول کرلیا ۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی  اور مسلسل  کوششوں کے بعد حماس اور اسرائیل نے غزہ میں  جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کرلیاہے۔قطر کے وزیر اعظم نے یہ اس معاہدہ کا باقاعدہ اعلان کیا ۔واضح رہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات  قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا ۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق ۱۹؍ جنوری سے ہوگا  جس میں مختلف مراحل ہوں گے ۔  
  واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد اتوار سے ہوگا جس کے بعد۱۵؍ ماہ سے جاری جنگ ختم ہوجائے گی۔  اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے  میںاسرائیل تقریباً۲؍ ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں ۲۵۰؍  وہ قیدی بھی شامل ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ یہ اسرائیل کی بہت بڑی شکست قرار دیا جارہا ہے کہ حماس نے  چند یرغمالیوں کے عوض اپنے شہریوں کی اتنی بڑی تعداد کو چھڑانے میں کامیابی حاصل کرلی ۔  جنگ بندی کا اطلاع اگلے ۶؍ ہفتوں میں مرحلہ وار طریقے سے ہو گا۔ اس دوران تقریباً ۱۰۰؍یرغمالی اسرائیلیوں میں سے ۳۳؍ کو مہینوں کی قید کے بعد رہا کیا جائے گا۔ حالانکہ یہ کہا جانا ممکن نہیں ہے کہ ان میں سبھی زندہ ہیں۔ 
 اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو  کے لئے یہ معاہدہ ان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ ا س کے بعد ان کی حکومت پر خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔ اس کی وجہ  ان کی شدت پسند حامی پارٹیاں ہیں جنہوں نے معاہدہ کی صورت میں حکومت گرانے کی دھمکی دی ہے۔تاہم اسرائیل نے ایک اور چال چلتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کی منظوری کیلئے ہونے والا اسرائیلی کابینہ کا اجلاس کو ملتوی کردیا تھا۔اس کے باوجود اب نیتن یاہو بہت زیادہ ہاتھ پیر نہیں مارسکیں گے اور نہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرسکیں گے۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا  کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے ۔حماس نے کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی مشترکہ کامیابی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK