Updated: March 28, 2024, 8:46 PM IST
| Jerusalem
سابق اسرائیلی چیف آف اسٹاف ڈین ہالٹز نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو بد سے بدترین بنا رہے ہیں۔ حماس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذمہ دار نتین یاہو تھے لیکن وہ انٹیلی جنس کی ناکامی کو قبول کرنے سے انکار کررہے ہیں۔
ڈین ہالٹز اور نتین یاہو۔ تصویر: آئی این این
سابق اسرائیلی چیف آف اسٹاف ڈین ہالٹز نےاسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو بد سے بدترین بنا رہےہیں۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل چینل ۱۳؍ کو دیئے جانے والے اپنے انٹرویو کے دوران یہ باتیں کہی ہیں۔
انہوں نے ۷؍ اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں دیکھا ہے کہ ان سب کیلئے مکمل طورپر وہی (بنجامن نتین یاہو) ہی ذمہ دار ہیں اور میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ دنیا میں کسی ملک کے وزیر اعظم کے دور اقتدار میں ایسا واقعہ پیش آیا ہو اور اس نے بلندی سے خود کشی نہ کرلی ہو۔
خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کے نتیجے میں اسرائیل نے غزہ میں اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک ۳۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائدزخمی ہو چکےہیں۔
ہالٹز نے مزید کہا کہ نتین یاہو یہ قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں کیونکہ ان کے کیلنڈر میں کوئی ۷؍ اکتوبر ہے ہی نہیں۔ ان کے کیلنڈر میں ۸؍ تاریخ ہے جب جنگ شروع ہوئی تھی اور انہوں نے لڑائی شروع کی تھی البتہ انہوں نے جنگ جیسی جنگ نہیں کی بلکہ ہمیں بد سے بدترین کی جانب دھکیلتے گئے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ میں ۲۱۲؍ اسکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہے: رپورٹ
واضح رہے کہ ہالٹر نے دیگر اسرائیلی وزیروں کے ساتھ مل کر نتین یاہو سے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کی مانگ کی تھی۔ نتین یاہو نے وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار ہونے اور ۷؍ اکتوبر کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے انٹیلی جنس کی ناکامی کے دعوؤں کو بھی غلط ثابت کیا تھا۔انہوں نے انتخابات کی بھی مخالفت کی تھی۔نتین یاہو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصے تک وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے والےو زیر اعظم کی فہرست میں شمار کئے جاتے ہیں۔
اسرائیل میں یہ قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں کہ حماس کے خلاف کارروائی میں ناکامی اور غزہ کے خلاف جنگ کی تحقیقات کے نتائج نیتن یاہو کی قیادت میں سیاسی، فوجی اور انٹیلی جنس لیڈروں کی برطرفی کا باعث بنیں گے۔