• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فلسطین حامی مظاہرین کا عالمی برانڈز کا بائیکاٹ، کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان

Updated: March 14, 2024, 3:00 PM IST | Mumbai

رمضان المبارک میں بھی غزہ میں جنگ بندی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار اور عالمی برادری اس محاذ پر بری طرح ناکام ہے۔ غزہ میں ہزاروں افراد جاں بحق، بے گھر اور گمشدہ ہوچکے ہیں۔ دنیا بھر میں فلسطین حامی مظاہرین اسٹاربکس، میکڈونالڈس، نیسلے اور کوکاکولا جیسے اُن عالمی شہرت یافتہ برانڈز کا بائیکاٹ کررہے ہیں جو اپنی کسی بھی سرگرمی کے سبب اسرائیل نواز ہونے کا اشارہ دے رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایشیاء، مشرق وسطیٰ، یورپ، افریقہ اور شمالی اور جنوبی امریکہ جیسے بر اعظموں میں فلسطین حامی مظاہرین کا متعدد عالمی برانڈ کے خلاف بائیکاٹ جاری ہے۔ ان مغربی برانڈز پر الزام ہےکہ وہ نہ صرف اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں بلکہ اپنے منافع کا کچھ حصہ اسرائیلی حکومت کو دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی فوج کیلئے ہتھیار خرید کر فلسطینیوں پر ظلم کرسکے۔ 

اسٹاربکس کو ۱۱؍ بلین ڈالرز کا نقصان
میکڈونالڈس کی فروخت میں محض ۷ء۰؍ فیصد کا اضافہ
کوکاکولا کے شیئر میں ۷؍ فیصد کی کمی
نیسلے کی مصنوعات کی فروخت میں کمی
دیگر ’’اسرائیل نواز‘‘ برانڈز
ویلش گلوکارہ شارلیٹ چرچ کا ’’بائیکاٹ نغمہ‘‘

اسٹاربکس کو ۱۱؍ بلین ڈالرز کا نقصان
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل حماس جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر پوسٹس وائرل ہوئے تھے کہ ’’اسٹاربکس‘‘ اسرائیلی فوج کو حمایت فراہم کررہا ہے۔ اس کے بعد فلسطین حامی مظاہرین نے اسٹاربکس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور نومبر ۲۰۲۳ء کے محض ۱۹؍ دنوں میں اس کمپنی کا منافع ۹۶ء۸؍ فیصد تک کم ہوگیا۔اسٹاربکس کو عالمی سطح پر ۱۱؍ بلین ڈالرز (۹؍ کھرب ۱۱؍ ارب سے زائد روپے) کا نقصان ہوا۔ کمپنی کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا نقصان ہے۔ چند ہفتوں قبل کمپنی نے اپنے ۲؍ ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بڑھتے نقصان کے تحت وہ انہیں تنخواہ فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازع میں صرف اسٹاربکس ہی وہ کمپنی نہیں ہے جسے اپنے ’’اسرائیل حامی‘‘ نظریات کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

میکڈونالڈس کی فروخت میں محض ۷ء۰؍ فیصد کا اضافہ
ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور چین اس برانڈ کے اہم مارکیٹ ہیں جہاں اکتوبر سے دسمبر ۲۰۲۳ء کی سہ ماہی میں کمپنی کی فروخت میں محض ۷ء۰؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ میکڈونالڈس کو مذکورہ سہ ماہی میں ۵ء۵؍ فیصد کی ترقی متوقع تھی۔یاد رہے کہ میکڈونالڈس نے اکتوبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کوکاکولا کے شیئر میں ۷؍ فیصد کی کمی
۲۰۲۳ء کی چوتھی سہ ماہی میں کوکاکولا کے شیئر میں ۷؍ فیصد کی کمی ہوئی اور اسے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایشیاء اور مشرق وسطیٰ نے اس برانڈ کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ کوکاکولا علی الاعلان اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں میں کوکاکولا نے کہا کہ اسرائیل حماس جنگ کے سبب صارفین کا مشروبات خریدنے کا انداز تبدیل ہوا ہے۔

نیسلے کی مصنوعات کی فروخت میں کمی
فروری ۲۰۲۴ء میں کمپنی کے چیف فنانشیل آفیسر فرینکوائس روجر نے کہا کہ ’’اسرائیل حماس جنگ کے سبب مشرق وسطیٰ اور ایشیاء میں اس کی مصنوعات کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے۔‘‘ اسٹارک مارکیٹ پر کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

دیگر ’’اسرائیل نواز‘‘ برانڈز
اسرائیل حماس جنگ کے سبب سیکڑوں برانڈز کا بائیکاٹ جاری ہے جن میں یونائیٹڈ ایئرلائنز، ڈیلٹا ایئر لائنز، امریکن ایئرلائنز، ای ایل اے آئی، بوئنگ، رائل کیریبین، پیزا ہٹ، زارا اور اسنیپ چیٹ کے نام قابل ذکر ہیں۔

ویلش گلوکارہ شارلیٹ چرچ ’’بائیکاٹ نغمہ‘‘ گاتے ہوئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK