امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔اس معاہدے کے نتیجے میں دونوں جانب کے عوام اپنے گھروں میں واپس جا سکیں گے، جبکہ اسرائیل نے انتباہ دیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں اسرائیل سخت کارروائی کرے گا۔
EPAPER
Updated: November 27, 2024, 7:02 PM IST | Washington
امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔اس معاہدے کے نتیجے میں دونوں جانب کے عوام اپنے گھروں میں واپس جا سکیں گے، جبکہ اسرائیل نے انتباہ دیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں اسرائیل سخت کارروائی کرے گا۔
لبنان کے مسلح گروہ حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدے کے تحت جنگ بندی ہو گئی، اس میں ثالثی کا کردار امریکہ اور فرانس نے ادا کیا۔وہائٹ ہاؤس نے اسے پائدار امن کی بحالی کی جانب ایک قدم قرار دیا ، جس سے دونوں ممالک کے عوام کو اپنے گھروں میں واپس جانے کا موقع فراہم ہوگا۔اس ضمن میں اسرائیل کی کابینہ نے ایک کے مقابلے میں دس ووٹوں سے اس معاہدے کو منظوری دی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’’ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو اور لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میکاتی سے بات کی ہے۔ لڑائی مقامی وقت کے مطابق صبح چار بجے ختم ہونی تھی۔بائیڈن نے کہا کہ جہاں اسرائیل ۶۰؍دنوں میں جنوبی لبنان سے اپنی فوجیں نکال لے گا، لبنانی فوج حزب اللہ کو اپنے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو سے روکنے کیلئے لبنان کے جنوبی سرحدی علاقوں کا کنٹرول سنبھال لے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’دونوں طرف کے شہری جلد ہی محفوظ طریقے سے اپنیعلاقوں میں واپس جا سکیں گے۔‘‘
حزب اللہ نے باضابطہ طور پر جنگ بندی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن اس کے سینئر عہدیدار حسن فضل اللہ نے کہا ہے کہ جبکہ یہ گروپ لبنان کے ریاستی اختیارات میں توسیع کی حمایت کرتا ہے لیکن جنگ سےحزب اللہ مضبوط ہو کرابھرے گا۔ فضل اللہ لبنانی پارلیمنٹ کے رکن بھی ہیں۔رائٹرز نے فضل اللہ کے حوالے سے الجدید ٹی وی کو بتایاکہ ہزاروں لوگ مزاحمت میں شامل ہوں گے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا ایک اسرائیلی تجویز تھی جو ناکام ہو گئی۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی حزب اللہ کی جانب سے خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل کا انتباہ دیا۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے اسرائیل کو ایران پر توجہ مرکوز کرنے، اسرائیلی دفاعی افواج کو آرام کرنے اور اپنے ہتھیاروں کیکمی کو پورا کرنے کا موقع ملے گا اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کو تنہا کرنے میں مدد ملے گی۔حزب اللہ جنگ کے آغاز کے مقابلے میں اب کافی کمزور ہو چکی ہے۔
واشنگٹن نے مزید کہا کہ امریکہ اور فرانس نے علاقے میں استحکام اور خوشحالی کو لبنانی مسلح افواج کی استعداد بڑھانے کے ساتھ لبنان بھر میں اقتصادی ترقی کیلئےبین الاقوامی کوششوں کی قیادت اور حمایت کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ امریکہ نے مزید کہا کہ امریکہ اور فرانس اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جنگ بندی مکمل طور پر لاگو اور نافذ ہو، جس کا مقصد تنازع کو تشدد کے ایک اور دور میںداخل ہونے سے روکنا ہے۔