سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب، جی -۷؍ اور یورپی یونین کی بھی میٹنگ، تہران نے فوجی آپریشن کی تکمیل کا اعلان کیا مگر کارروائی کی صورت میں منہ توڑ جواب کی دھمکی دی۔
EPAPER
Updated: April 15, 2024, 10:11 AM IST | Tehran
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب، جی -۷؍ اور یورپی یونین کی بھی میٹنگ، تہران نے فوجی آپریشن کی تکمیل کا اعلان کیا مگر کارروائی کی صورت میں منہ توڑ جواب کی دھمکی دی۔
تہران/ نیویارک(ایجنسی): شام میں اپنے سفارتخانوں پر حملوں کے جواب میں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے براہ راست اسرائیل کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر بیک وقت سیکڑوں ڈرون اور کروز میزائیل حملے کرکے پوری دنیا کو دہلا دیا ہے۔ اسرائیل نے حالانکہ اپنے ’’آئرن ڈوم‘‘ سسٹم کے ذریعہ ۹۰؍ فیصد میزائلوں اور ڈرون حملوں کو ناکام بنادینے کا دعویٰ کیا مگر ایران نے ۵۰؍ فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکہ کو بھی تہران کی وارننگ
حملوں کو کامیاب قراردیتے ہوئے ایران نے فوجی مشن کی تکمیل کا اعلان کیا ہے۔ تہران نے متنبہ کیا ہےکہ اس نے یہ کارروائی عالمی قوانین کے مطابق اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے کی ہے اوراگر تل ابیب کی جانب سے اس پر کوئی فوجی ردعمل ہوا تو جوابی کارروائی اس سے بھی شدید ہوگی۔ ایک بیان میں اقوامِ متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دوبارہ جارحیت کی تو ایران کا جواب فیصلہ کن طور پر بھرپور ہو گا۔
اس کے ساتھ ہی ایران نے سوئس سفارتخانہ کے ذریعے امریکہ کو بھی اس معاملے میں نہ پڑنے کاانتباہ دیا ہے۔ ایرانی افواج کے سربراہ کے مطابق امریکہ کو سوئس سفارتخانے کے ذریعے پیغام بھیج دیاگیا ہے کہ ایران کے نقطۂ نگاہ سے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم ہو گیا ہے مگر ایران کی فوج ہائی الرٹ اور ضرورت پر ایکشن کیلئے تیار ہے۔ ایران نے وارننگ دی کہ اگلے ممکنہ اقدام میں امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو اس سے بھی نمٹا جائے گا اور مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کی کوئی سلامتی نہیں رہے گی۔
امریکہ کو حملے کی پیشگی اطلاع دیدی گئی تھی
اس بیچ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللیہان کے مطابق امریکہ کو پہلے ہی بتا دیا گیا تھاکہ اسرائیل کے خلاف حملے دفاعی نوعیت کے اور محدود ہوں گے۔ انہوں نے بتایاکہ ایران نے علاقائی پڑوسیوں کو ۷۲؍ گھنٹے پہلے اسرائیل پر حملے کی اطلاع دیدی تھی۔
جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کا اندیشہ، تحمل کی اپیل
غزہ پرتھوپی گئی انسانیت سوز جنگ کے دوران خطے میں ایرانی اہداف اور شام میں براہ راست ایران کے سفارتخانہ پر اسرائیلی حملے پر خاموش تماشائی بنی رہنےو الی عالمی برادری تل ابیب کے خلاف تہران کی جوابی کارروائی سے حرکت میں آگئی ہے۔ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے اور پورے خطے میں جنگ کے پھیل جانے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے طرفین سے تحمل کی اپیل کی جارہی ہے۔ عالمی ادارے بھی حرکت میں آگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی درخواست پر ہنگامی میٹنگ طلب کرلی ہے جو ہندوستانی وقت کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب ڈیڑھ بجے ہوگی۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کو ایران کی فوج ’پاسدارانِ انقلاب‘ کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس بیچ اقوام متحدہ تل ابیب کے خلاف تہران کی کارروائی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت بھی کی ہے۔ اُدھر جی -۷؍ ممالک نے بھی ہنگامہ میٹنگ طلب کی ہے۔ امریکہ، کنیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ پر مشتمل ۷؍ ملکوں کی اس تنظیم کے نمائندے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت اور رابطہ کریں گے۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے بھی تحمل کی اپیل کرتے ہوئے اپنے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی فوری میٹنگ طلب کی ہے۔ یورپی یونین نےبھی کشیدگی کو بڑھنے نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
امریکہ کی اسرائیل کو ہدایت
ایران کی اس دھمکی پر کہ شام میں سفارتخانہ پر حملے کے جواب میں کی گئی اس کی کارروائی کا اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی جواب دیاگیا تو اس کا ردعمل اور بھی زیادہ بھرپور اور سخت ہوگا، امریکہ نے اسرائیل کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی طرح کی جوابی کارروائی سے قبل اس کی اطلاع واشنگٹن کو دے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل میں اپنے ہم منصب سے ٹیلیفون پر گفتگو میں یہ بات کہی۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے آسٹن سے کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حملے کیلئے تیار ہے۔
خلیجی ممالک کااظہار تشویش
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک نے جیل کے پھیلنے کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے تحمل کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فریقین انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں نیز سلامتی کونسل عالمی امن و سلامتی برقرار رکھنے میں ذمہ داری پوری کرے۔
سعودی وزارت خارجہ نے زور دیا کہ خطے میں عالمی امن اور سلامتی کا معاملہ انتہائی حساس ہے اور اگر بحران پھیلتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی اپیل کی ہے کہ خطے کے ممالک تحمل سے کام لیں اور سفارت کاری کے ذریعہ کشیدگی کوکم کریں۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نےکہا ہے کہ ایک بار پھر مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے۔ قطر نے بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تناؤ کو ختم کرنے اور پُرسکون ماحول کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ روسی کی وزارت خارجہ نے فریقین سے تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کو ممالک سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کریں گے۔ اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہےکہ وہ اسرائیل پر ایران کےحملے سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ’’ہم مل کر جیتیں گے ‘‘ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کہ اسرائیل کا ردعمل کیا ہوگا؟