• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: اسرائیلی انٹیلی جنس کے فوجی سربراہ ایرون حلیوا عہدے سے مستعفی

Updated: April 22, 2024, 4:21 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی کے فوجی انٹیلی جنس کے سربراہ ایرون حلیوا نے آج ۷؍ اکتوبر کو اسرائیلی انٹیلی جنس کے ذریعے حماس کے حملے کو ناکام نہ بنا پانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے فوجی چیف آف اسٹاف نے ایرون کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے۔ ایرون حلیوا نے اپنے استعفیٰ میں کہا ہے کہ ’’مجھے وہ سیاہ دن ہمیشہ یاد رہے گا۔‘‘

Israeli intelligence chief Ahron Haliva. Image: X
اسرائیلی انٹیلی جنس کے سربراہ ایرون حلیوا۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اسرائیل فوجی انٹیلی جنس کے سربراہ ایرون حلیوا نے گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کو ناکامیاب بنانے میں ناکامی کی وجہ سے  استعفیٰ دے دیا ہے۔خیال رہے کہ وہ ۷؍ اکتوبر کوحماس کے حملے کے بعد  اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس سسٹم سے استعفیٰ دینے والےپہلی سینئر اسرائیلی شخصیت بنے ہیں۔
اس ضمن میں فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’میجر جنرل ایرون حلیوا نے چیف آف جنرل اسٹاف کے تعاون سے اپنے عہدے کو ختم کرنےکی بات کی ہے۔ انہوں نے ۷؍ اکتوبرکو ہونے والے حملے میں انٹیلی جنس کے سربراہ کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے استعفیٰ کا اعلان کیا ہے۔‘‘ 
اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ہوا ہے کہ میجر جنرل ایرون حلیوا اپنے جانشین کے نام کی تقرری کے بعد انٹیلی جنس کے سربراہ کے عہدے سے ہٹ جائیں گے اور آئی ڈی ایف سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔‘‘

مجھے وہ سیاہ دن ہمیشہ یاد رہے گا: ہارون حلیوا
ایرون حلیوا نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ ’’میں ۷؍ اکتوبر کو حماس کی جانب سے ہونے والے حملوں کو ناکامیاب بنانے میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔‘‘
 فوج نے صحافیوں کو ان کے استعفیٰ کی جو نقل فراہم کی ہے اس کے مطابق انہوں نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے خلاف اچانک ایک مہلک حملہ کیا تھا۔ میری قیادت میں انٹیلی جنس اس حملے کو ناکامیاب نہیں بنا سکی تھی۔ میں ہمیشہ اس سیاہ دن کو یاد رکھوں گا۔ دن رات اس جنگ کا خوفناک درد میرے ساتھ رہے گا۔‘‘
اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ اسرائیل کے فوجی چیف آف اسٹاف نے حلیوا کے استعفیٰ کو قبول کیا ہے اور ان کی خدمات کیلئے ان کا شکریہ بھی اداکیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK