• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اقوام متحدہ: سلامتی کاؤنسل میں فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ ایک مرتبہ پھر ناکام

Updated: April 12, 2024, 3:40 PM IST | Washington

اقوام متحدہ (یوا ین) میں سلامتی کاؤنسل فلسطینی ریاست کے قیام کے معاملے میں اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکی۔  مالٹا کی سفیر وینیسا فریزیئر نے کہا کہ میٹنگ کے دوران اتفاق رائے نظر نہیں آئی۔ تاہم، اکثریت بہت واضح طور پر رکنیت کے ساتھ آگے بڑھنے کے حق میں تھی۔

UN Security Council. Photo: x
یو این سیکوریٹی کاؤنسل۔ تصویر: ایکس

کاؤنسل کی صدارت نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکوریٹی کاؤنسل، جس نے فلسطین کی اقوام متحدہ میں مکمل رکن کی حیثیت سے شمولیت کی امیدوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی تھی، اس معاملے میں اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکی۔ اس ضمن میں مالٹا کی سفیر وینیسا فریزیئرنے کہا کہ میٹنگ کے دوران کوئی اتفاق رائے نہیں تھا۔تاہم، اکثریت بہت واضح طور پر رکنیت کے ساتھ آگے بڑھنے کے حق میں تھی۔

یہ بھی پڑھئے: بھوکے فلسطینیوں پر اسرائیل نے جان بوجھ کر گولیاں چلائی تھیں: سی این این کی رپورٹ میں انکشاف

اگر تمام افراد یہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کاؤنسل میں رکنیت دی جائے تو اقوام متحدہ کو ایک قرارداد پیش کرنی ہوگی جس کے مطابق تمام ممبران ممالک ووٹ دیں گے۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں بات چیت کرنے کیلئے درست جگہ نہیں ہے بلکہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معاہدہ کا نتیجہ ہونا چاہئے۔ 
اس ضمن میں اقوام متحدہ میںفلسطینی ایلچی ریاض منسور نے اس ہفتے کے آغاز میں نے رپورٹرس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ہمیں  قوموں کی برادری میں اپنا صحیح مقام دیا جائے۔
فلسطین ، جسے ۲۰۱۲ء سے اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ حاصل ہے، کئی برسوں سے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش میں سرگرم ہےجو فلسطینی ریاست کے قیام کے مترادف ہوگا۔تقریباً ۷۲؍ ممبران ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ یو این میں رکنیت حاصل کرنے کیلئے کسی بھی درخواست کو سیکوریٹی کاؤنسل کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے جس کے بعد امریکہ اپناویٹو کا حق استعمال کرتا ہےپھر جنرل اسمبلی کی جانب سے اس کی توثیق کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۳۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی آدھی آبادی بے گھر ہو گئی ہے جبکہ وہاں غذائی بحران کی وجہ سے لوگ بھکمری کا سامنا کرنےپر مجبور ہیں۔ عالمی عدالت میں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ عالمی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کیلئے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے اس طرح کے کوئی بھی اقدامات نہیں کئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK