• Sun, 20 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یحییٰ سنوار کو شہید کرنے میں اسرائیل کو اتفاقاً کامیابی ملی

Updated: October 20, 2024, 11:57 AM IST | Agency | Washington

صہیونی فوجی رفح سے گزر رہتے تھے کہ ان کا مقابلہ ۳؍ جنگجوؤں سے ہوا، ان میں ایک سنوار تھے، ورنہ ایک سال تک اسرائیل ان کا پتہ نہیں لگاسکا۔

Yahya Sinwar. Photo: INN
یحییٰ سنوار۔ تصویر : آئی این این

حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار جو جنگجو کی طرح جیئے اور جنگجو کی طرح اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے، کی موت اسرائیلی فوج کے کسی خصوصی آپریشن میں نہیں ہوئی بلکہ اتفاقاً اسرائیلی فوج کو کامیابی مل گئی۔ 
یحییٰ سنوار ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اپنی موت تک غزہ میں ہی رہے مگر اسرائیل اور امریکہ کی مشہور زمانہ انٹیلی جنس ایجنسیاں سال بھر میں ایک بار بھی یہ نہیں معلوم کرسکیں کہ یہ کہاں ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ سنوار ایک معمول کی کارروائی میں مارے گئے، اُن کے وہاں موجود ہونے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ الجزیرہ کے مطابق ’’بدھ کو ۲؍ اور ۳؍ بجے کے آس پاس اسرائیلی فوجی رفح کے تل السلطان علاقے میں سرچ آپریشن کررہی تھی۔ انہیں  عمارتوں  کے درمیان کچھ جنگجو متحرک نظر آئے۔ ان میں سے ایک کی شناخت بعد میں یحییٰ سنوار کے طور پر ہوئی۔ ‘‘ جنگجو جب فوج کو چکمہ دیکر فرار ہونے اورایک عمارت میں چھپ جانے میں کامیاب ہوگئے تو فوج نے ان کی تلاش کیلئے ڈرون کا سہارالیا۔ ‘‘ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس دوران سنوار جن کی تب تک شناخت نہیں ہوئی تھی اور اُن کا چہرہ کفایہ سے ڈھکا ہوا تھا، باقی دو ساتھیوں سے الگ ہو گئے۔ اسرائیلی فورسیز نے ٹینک سے پہلے اُس عمارت پر گولے برسائے جہاں ۲؍بندوق بردار چھپے تھے اور پھر اس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سنوار نے پناہ لی تھی۔ اس کے بعد نقاب پوش جنگجوکی موت کی تصدیق کیلئے عمارت میں  ڈرون بھیجا گیا اور ایک فوجی بھی داخل ہوا۔ 
 سنوار جو عمارت پر بمباری سے زخمی ہو چکے تھے اور ان کا ایک ہاتھ کٹ چکاتھا، ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک ہاتھ کٹ جانے کے باوجود انہوں  نے اُس ڈرون کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جو انہیں تلاش کرنے کیلئے بھیجا گیاتھا۔ ڈرون سے جنگجو کی موجودگی کی تصدیق ہوتے ہی عمارت پر حملہ کرکے انہیں شہید کر دیا گیا۔ بعد میں فوجیوں کو لگا کہ انہوں نے یحییٰ سنوار کو مار دیاہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد جمعرات کو ان کی موت کا اعلان کیاگیا۔ 
 تل ابیب میں نیشنل سینٹر فار فارنسک میڈیسن کے ڈائریکٹر جو یحییٰ سنوار کے پوسٹ مارٹم میں  شامل تھا، نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ سنوار نے اپنا بازو باندھنے کیلئے برقی تار کا استعمال کیا، لیکن’’وہ اتنا مضبوط نہیں تھا اور بازو ٹوٹ گیا تھا۔ ‘‘ سنوار کی موت سے قبل کا جو ویڈیو اسرائیل نے جاری کیا ہے اس میں وہ آخری لمحہ تک مزاحمت کرتے ہوئے اور ایک ہاتھ بچنے کے باوجود موت سے قبل ڈرون کو گرانے کیلئے اس پرکچھ پھینکتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ انہیں مزاحمت کی علامت قرار دیا جاتاہے۔ 
یحیٰ سنوار کی لاش صہیونی فوج کی تحویل میں
 امریکی اخبار’ نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق سنوار کی لاش اسرائیلی فوج کی تحویل میں  ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں  ہے کہ اسے حماس کو سونپا جائے گا یا نہیں۔ تاہم نیویارک ٹائمز کےمطابق اسرائیل یہ قطعی نہیں   چاہے گاکہ شنوار کی قبر ان کی یادگار کی علامت بن جائے۔ 
 اس بیچ سنیچر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی غزہ میں یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد کی تصویر کے ساتھ پمفلٹ گرائے گئے۔ پمفلٹ میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ’’حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ ‘‘اس کے ساتھ ہی پمفلٹ میں کہاگیا ہے کہ’’جو بھی ہتھیار ڈالے گا اور یرغمالیوں کو حوالے کرے گا، اسے جانے دیا جائے گا اور امن کے ساتھ جینے کی اجازت دی جائے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK